منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، حکومت واپس لے، سراج الحق


رحیم یار خان (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، حکومت واپس لے، ایوان کے اندر اور باہر بھرپور مخالفت کریں گے۔ مراعات یافتہ طبقہ کو ساڑھے چار کھرب ٹیکسز کی چھوٹ ہے۔ منی بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسز غریب عوام کا خون نچوڑ کر حاصل کیے جائیں گے۔ پی ٹی آئی نے ساڑھے تین سالوں میں 39ارب ڈالرز کے قرضے لیے۔ سود اور قرض ادا کر کے غریب قوم پہلے ہی سب کچھ ہار چکی ہے۔ عوام مہنگائی کا مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتے۔ قومی سلامتی کے مشیر کی سلطانی گواہی سے ثابت ہو گیا کہ حکمران امریکا کے غلام ہیں۔ آئی ایم ایف اور امریکا کی غلامی کی بجائے حکمران گھر جائیں۔لٹیروں کا کوئی احتساب کرنے والا نہیں۔ ملک کو اسلامی نظام چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار  سراج الحق نے رحیم یار خان میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگواور بلدیاتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں انھوں نے پروچڑاں شریف میں جامع مسجد کا افتتاح کیا۔ امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب رائو محمد ظفر اور امیر جماعت اسلامی رحیم یار خان ڈاکٹر انوار الحق بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت کی دم کہیں اور سر کہیں اور ہے۔ ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسیاں واشنگٹن کے اثر میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی لوکل گورنمنٹ الیکشن سے بھاگ رہی ہے۔ حکومت خوفزدہ ہے کے پی والا معاملہ کہیں پنجاب میں نہ ہو جائے۔

سراج الحق نے کہاکہ مری میں لوگوں کی اموات حکومت کی مس مینجمنٹ اور لاپرواہی سے ہوئیں۔ امید تھی کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نااہلی پر قوم سے معافی مانگیں گے، مگر وزرا ڈھکے چھپے لفظوں میں ملبہ سیاحوں پر ہی ڈال رہے ہیں۔ مری میں وزیراعلیٰ، گورنر ہائوسز، سرکاری ریسٹ ہائوسز غریب عوام کے لیے کیوں نہیں کھولے گئے۔ انہوں نے کہاکہ چترال سے کراچی تک پی ٹی آئی کی مینجمنٹ بری طرح پٹ گئی۔ جنوبی پنجاب کا کسان ذلیل ہو رہا ہے۔ کاشتکار لائنوں میں کھڑے ہو کر کھاد خریدنے پر مجبور ہیں۔ یوریا کی بوری قیمت سے ایک ہزارروپے زیادہ بلیک میں بک رہی ہے۔ مافیاز، جاگیردار، وڈیرے عوام کی پریشانیوں اور محرومیوں کے ذمہ دار ہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ  قائداعظم نے پاکستان انگریز کے غلاموں کے لیے نہیں بنایا تھا۔ پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی آپس میں ایک ہیں، لڑائی مفادات کے لیے ہے۔ ملک میں عوام اور حکمرانوںکی دو الگ الگ دنیائیں آباد ہیں۔ وسائل اور قدرتی دولت سے مالا مال ملک میں غریب دو وقت کے کھانے کے لیے ترس رہا ہے اور دوفیصد اشرافیہ دولت کے انبار پر بیٹھی ہے۔

سراج الحق نے کہاکہ قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اعتراف کر لیا ہے کہ ملک کی تمام پالیسیاں امریکا کی ڈکٹیشن پر بنتی ہیں۔ جماعت اسلامی مسلسل یہ کہہ رہی ہے کہ ہماری حکومت واشنگٹن کے احکامات کی تابع ہے۔آئی ایم ایف اور ورلڈبنک بھی امریکا کے اثر میں ہیں، عالمی مالیاتی اداروں نے ملک کی معیشت کو کنٹرول کر کے اسے اپنے دبائو میں رکھا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام تر اقدامات کے باوجود بھی ملک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے۔ حکمران جب تک امریکی غلامی سے نجات حاصل نہیں کرتے اور ملکی وسائل کا درست استعما ل کر کے اسے اپنے پائوں پر کھڑا نہیں کرتے، پاکستان اس وقت تک معاشی اور سیاسی طور پر آزاد نہیں ہو سکتا۔ موجودہ حکمرانوں نے سابقہ حکومت کی پالیسیوں کو بڑھاوا دیا۔ملک اربوں ڈالر قرض کی زد میں، ہم 1800ارب ترقیاتی کاموں پر اور سوا تین کھرب عالمی مالیاتی اداروں سے لیے گئے قرض پر سود کی ادائیگی میں صرف کرتے ہیں۔

امیر جماعت  نے کہا کہ تمام ملکی سروے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ عوام پاکستان میں قرآن و سنت کا نظام چاہتے ہیں، مگر سازشوں کے ذریعے ان پر ظالمانہ اور جابرانہ نظام مسلط ہے۔ پی ٹی آئی مدینہ ریاست کا نعرہ لگا کر آئی اور قوم کے ساتھ سب سے بڑا فراڈ کیا۔ حکومت کی تمام پالیسیاں ریاست مدینہ کے نظریہ کے الٹ ہیں۔ ڈکٹیٹروں اور نام نہاد جمہوری ادوار میں عوام کی محرومیوں، مایوسیوں میں اضافہ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی لڑائی کسی فرد کے ساتھ نہیں نظام کے خلاف ہے۔ قوم کو فیصلہ کرنا ہو گا، ظالم کاساتھ دینا ظلم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ ملک دوراہے پر کھڑا ہے، فیصلہ کرنے کا وقت آ گیا۔ عوام الیکشن میں جماعت اسلامی کی قیادت پر اعتماد کرے اور ملک کی خدمت کا موقع دے۔

انھوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ظالم اشرافیہ کے خلاف بھرپور عوامی جدوجہد کا آغاز کیاجائے۔ جماعت اسلامی قوم کو پکار رہی ہے۔ جماعت اسلامی کا دامن کرپشن سے پاک، ہمارے ایک فرد نے کبھی قرضہ معاف نہیں کرایا نہ ہمارے نام پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں آئے۔ انھوں نے کہا کہ تینوں بڑی پارٹیوں سے وابستہ افراد کے نام عالمی کرپشن کے سکینڈل میں آئے ہیں۔ اس ملک میں طاقتور کو کوئی نہیں پوچھتا جب کہ غریب معمولی سی غلطی پر دھر لیا جاتا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک میں مساجد ہیں مگر اللہ کا نظام موجود نہیں ہے۔ پاکستان کے تمام مسائل کا حل نظام مصطفیۖ کے نفاذ میں ہے۔ سود اللہ سے جنگ ہے، اسے ختم کرنا ہو گا۔ کارکنان بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں کریں۔ الیکشن اپنے جھنڈے اور انتخابی نشان ترازو پر لڑیں گے۔ ہمارا منشور اسلامی پاکستانـ خوشحال پاکستان ہے۔ ماضی کی طرح جماعت اسلامی انتخابات میں اہل، ایماندار افراد کو ٹکٹ دے گی۔ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں آزمائی ہوئی پارٹیاں بری طرح فلاپ ہو چکی ہیں۔ مستقبل جماعت اسلامی سے وابستہ ہے۔