اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کمیٹی کو سٹیٹ بینک ترمیمی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا، حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام نامزد کرے گی، بورڈ ارکان کے تقرر کی منظوری کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہوگا، سٹیٹ بینک آف پاکستان مادر پدر آزاد نہیں ہوگا، آئی ایم ایف نے کہا کہ آپ سٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیں گے، حکومت نے ویسے بھی ڈھائی سال سے مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا، البتہ پہلے سے 7 ہزار ارب روپے قرضے کا حجم موجود ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مارچ میں 50 کروڑ ڈالر کے بدلے بعض سخت شرائط مانی گئیں، تاہم موجودہ بل اس سے بہت حد تک مختلف ہے، اگر ہم سینیٹ کو پارلیمنٹ نہیں سمجھتے تو سینیٹ کو بند کردیں، روپے کو مصنوعی طریقہ سے روک کر 60 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ 40 فیصد روپے کی قدر میں کمی کرکے کونسی برآمدات بڑھائی گئیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ جعلی خبریں چلائی گئیں کہ حکومت نے سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کو بیچ دیا، اب مسودہ سب کے سامنے آچکا ہے جس میں تمام اختیارات حکومت کے پاس ہیں، یہ تاثر دینا غلط ہے کہ آئی ایم ایف کو سٹیٹ بینک کا مالک بنایا جارہا ہے، میں پہلے آئی ایم ایف کیلئے کام کرتا تھا کیا کسی عالمی ادارے میں کام کرنا جرم ہے، ہماری تاریخ میں کئی گورنر سٹیٹ بینک آئی ایم ایف سمیت دیگر عالمی اداروں میں کام کرتے رہے، میری کوئی دوسری نیشنلٹی نہیں ہے میں پاکستانی ہوں، میری پاس کسی دوسرے ملک کی مستقل رہائش بھی نہیں ہے، میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان معاملات کو لے کر جعلی خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔