مری(صباح نیوز)مری میں شدید برفباری کے باعث مرکزی سڑکوں پر پڑی برف ہٹانے اور راستوں کو کھولنے کا کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ ملحقہ راستوں سے برف ہٹانے اور آمدورفت کی بحالی کا کام جاری ہے۔
ایک روز قبل کلنڈنہ اور جھیکا گلی کے قریب شدید برف کے باعث سڑک پر گاڑیوں میں محصور ہو کر سردی اور دم گھٹنے سے 22 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق تمام راستے ہر طرح کی نقل و حرکت کے لیے کھولے جاچکے ہیں کھلنا اور باریاں کے راستے بھی کلیئر کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی راستے کلیئر کرنے کے بعد فوجی انجینئرز لنک روڈز پر توجہ دے رہے ہیں، ریلیف کیمپس اور طبی سہولیات بھرپور صلاحیت کے ساتھ کام کررہے ہیں جبکہ پھنسے ہوئے لوگوں کو فوجی ٹرانسپورٹ کے ذریعے اسلام آباد پہنچایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ مری اور اس کے ملحقہ علاقوں میں جمعہ کی شب شدید برفباری کے باعث بڑی تعداد میں سیاح سڑکوں پر ہی پھنس گئے تھے۔شدید برفباری میں پھنسے سیاحوں میں سے 22 کے قریب افراد بند گاڑیوں میں دم گھٹنے سے جاں بحق ہوگئے تھے، جن کی لاشیں گذشتہ رات ہی آبائی علاقوں کی جانب سے روانہ کر دی گئی تھیں۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے اتوار کی صبح مری کے متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی سرگرمیوں کا فضائی جائزہ بھی لیا تھا۔
ایک ٹویٹ میںاس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مری میں برفباری کے دوران پیش آنے والے انتہائی افسوسناک واقعے کے بعد ہماری سب سے پہلی ترجیح ریسکیو آپریشن مکمل کرنا تھی۔مری میں برفباری کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بعد مری کو آفت زدہ قرار دے کر ایمر جنسی نافذ کر دی گئی تھی۔پاکستان فوج، پنجاب پولیس اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ اس دوران گاڑیوں میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقامات منتقل کیا گیا، ان میں کھانے پینے کی اشیا اور گرم کپڑے تقسیم کیے گئے۔
اس وقت مری کی تقریبا تمام اہم شاہراہوں کو کھول دیا گیا جس کے بعد وہ سیاح جنہوں نے اتوار تک ہی ہوٹلوں میں بکنگز کروا رکھی تھیں انہوں نے مری سے واپسی کا سفر شروع کر دیا ہے۔مری میں امدادی کارروائیوں میں مصروف اہلکاروں کی جانب سے ایک کیمپ بھی لگایا گیا ہے جہاں سے سیاحوں میں ضروری اشیا تقسیم کی جا رہی ہیں۔