پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ نگران حکومتوں کا کام نگرانی کرنا ہے اختیارات سے تجاوز کرنا نہیں۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگران حکومتیں اپنے حدود و اختیارات سے متجاوز ہو رہی ہیں۔ صوبے میں گندم اور آٹے کا بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ وفاق پنجاب کو غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام سے روکے۔ صوبائی حکومت بھی اپنی کوششیں تیز کرے، وفاق پر دباؤ ڈالے اور پنجاب کے ساتھ بات کرے کہ آئین کی خلاف ورزی بند کی جائے، صوبے کے عوام کو مناسب قیمت پر گندم اور آٹا ملنا چاہیے۔ پاکستان بحرانوں کا شکار ہے۔
جماعت اسلامی خیبرپختونخوا 24 مئی کو دن 2بجے نشتر ہال پشاور میں انتخابی کنونشن منعقد کررہی ہے جس سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق خطاب کریں گے۔ کنونشن میں صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا اپنا ”2023 سے 2028 پروگرام” پیش کرے گی۔ حکومت 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کی سزاؤں کے حوالے سے عدل و انصاف کا دامن نہ چھوڑے۔ کوئی جرم ہوا ہے تو اس کی سزا ملنی چاہیے لیکن اس میں آگے نہیں جانا چاہیے۔ آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوجی اہلکاروں پر ہوتا ہے، سویلین پر نہیں، اگر ملک میں مارشل لاء نہیں ہے تو سویلین پر آرمی ایکٹ کے اطلاق کو روکا جائے۔ الیکشن کے بائیکاٹ کا کوئی ارادہ ہے نہ ہی اتحاد کے موڈ میں ہیں۔ جماعت اسلامی انتخابات میں بھر پور انداز میں قوم کے سامنے آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے سیکرٹری جنرل عبدالواسع، نائب امیر عنایت اللہ خان اور سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ بھی موجود تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نگران حکومتیں ٹرانسفر پوسٹنگ کا اختیار نہ ہونے کے باوجود تبادلے اور تقرریاں کررہی ہے۔ یہ عوام کی رائے پر مسلط ہونے کی کوشش ہے۔ نگران صوبائی حکومت قبل از انتخابات دھاندلی کا آغاز کرچکی ہے۔ انہوں نے نگران حکومت کو مشورہ دیا کہ آپ غیر جانبدار رہیں، کسی پارٹی کو اٹھانا اور کسی کو نیچا دکھانا آپ کا کام نہیں۔ آپ کے اس عمل سے حقیقی نمائندے اسمبلیوں میں نہیں پہنچ سکیں گے۔ اس طرح مسائل مزید پیچیدہ تر ہوتے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی تعمیر و ترقی کے لئے پانچ سالہ اصلاحاتی پروگرام تشکیل دیا ہے۔ 24 مئی کو پروگرام کا باضابطہ اعلان کرکے انتخابی مہم کا آغاز کرینگے۔
کنونشن میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے نامزد امیدواران اور ضلعی تنظیمیں شریک ہوں گے۔ کنونشن میں صوبے کے مسائل کے حل اور ترقی کے پروگرام کی تفصیلات بتائی جائیں گی۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے ساتھ بھی عدل و انصاف کا برتاو کرنا چاہیے۔ سویلین پر آرمی ایکٹ کا اطلاق کسی صورت نہیں ہونا چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر اگست کے مہینے میں انتخابات پر اتفاق ہوجائے تو بہتر ہوگا۔ ملکی مسائل انتخابات سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے مذاکرات کی کوشش کی گئی عوامل کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوئی لیکن مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ کسی تاریخ پر متفق ہونے کی کوششیں ہونی چاہئیں۔ انتخابات میں حصہ لینے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت سے تجربات کرلیے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ بھی تجربات ہو چکے ہیں اور اب ان کو دہرانا نہیں چاہتے۔ انتخابات میں اپنے نام اور نشان کے ساتھ حصہ لیں گے۔