جبری گمشدگی متعلق قانون میں ظالمانہ شق بارے ورکنگ گروپ کا بیان قابل تحسین ہے،آمنہ مسعود جنجوعہ


اسلا م آباد(صباح نیوز)چیئرپرسن ڈیفنس آف ہیومن رائٹس (ڈی ایچ آر)آمنہ مسعود جنجوعہ نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے عالمی یوم انسانی حقوق پر جاری کردہ بیان کی مکمل تا ئید اور خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قانون کو جانچنے کا یہی طریقہ ہوتا ہے کہ وہ متاثرین کیلئے کتنا فعال اور قابل قبول ہے،ورکنگ گروپ نے جس شق کی جانب اشارہ کیا ہے وہ جبری گمشدگی کے متاثرین کیلئے یقینا انتہائی سنگین اور ناقابل قبول ہے۔ہم ورکنگ گروپ سے متفق ہیں کہ” یہ ترمیم انتہائی خطرناک ہے جو ورثا کیلئے جبری گمشدگی کے واقعہ کی ایف آئی آر کے اندراج کی حوصلہ شکنی کرتی ہے اور انہیں سزا کے خطرے سے دوچار کرتی ہے۔

اپنے جاری بیان میں آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ ورکنگ گروپ نے اپنے بیان میں فوجداری قوانین (ترمیمی ایکٹ (2021 کی شق 514 جو کہتی ہے “جو کوئی جبری گمشدگی کے واقعہ کی ایسی شکایت درج کروائے یا معلومات فراہم کرے جو غلط ثابت ہوتی ہے تو شکایت کنندہ کو ہی پانچ سال قید اور ایک لاکھ جرمانہ کی سزا ہو گی” بارے درست نشاندہی کی ہے، اور اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اسے پاکستان کی قومی اسمبلی نے 9 نومبر 2021 کو پاس کیا اور جلد ہی سینٹ سے اسکی منظوری متوقع ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر یہ قانون منظور ہوتا ہے تو نہ صرف جبری گمشدگی میں ملوث مجرموں کو استثنی دے گا بلکہ متاثرین کو انصاف سے محروم کر دے گا۔ماہرین نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ جبری گمشدگی کے متاثرین کی حوصلہ شکنی کے بجائے انکی حوصلہ افزائی کیلئے ذرائع تلاش کئے جائیں۔پاکستان پینل کوڈ 1860 میں ترمیم کرنے اور جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے سے متعلق بل 8 جون کو پہلی مرتبہ قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔اقوام متحدہ کے ماہرین نے ابتدائی طور پر اسکا خیرمقدم کیا،کیونکہ یہ انسانی حقوق سے متعلقہ بین الاقوامی سفارشات کے مطابق طویل انتظار کے بعد ایک اہم پیش رفت تھی،تاہم مجلس قائمہ برائے داخلہ نے جو ترامیم متعارف کروائیں وہ جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے کے قانون کی روح اور مقاصد کے خلاف ہیں۔

ماہرین نے حکومت کے مذکورہ اقدام پر تشویش کا اظہار کیا۔ماہرین نے سینٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ بل کا بغور جائزہ لیتے ہوئے اس میں ترمیم کرے،اسے بین الاقوامی معیارات کے مطابق ڈھالا جائے۔حکومت بل کی منظوری سے قبل اس پر کھلی،جامع اور شفاف بحث میں متاثرہ خاندانوں،سول سوسائٹی کے نمائندوں اور دیگر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو شرکت کی اجازت دے۔چیئرپرسن ڈی ایچ آر نے ورکنگ گروپ کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں کیخلاف ایسی قانون سازی ہونی چاہئے جو واقعتا متاثرین کیلئے بہتر اور انصاف کی فراہمی میں مددگار ہو۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ ہم ورکنگ گروپ کی اس بات سے بھی متفق ہیں کہ سینیٹرز اسوقت تک اس ظالمانہ بل کو منظور نہ کریں جب تک قانون سازی میں تمام سٹیک ہولڈرز کو شریک مشاورت نہ کیا جائے،انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت پاکستان ملکی و بین الاقوامی تنظیموں کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے جبری گمشدگی متعلق ایسی قانون سازی کرے گی جو متاثرین سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کیلئے قابل قبول ہو گی۔