قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ اجلاس ، سروس سرونٹس کی دوہری شہریت کیخلاف بل پر ووٹنگ آئندہ اجلاس تک موخر،رپورٹ طلب

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے سروس سرونٹس کی دوہری شہریت کے خلاف بل پر ووٹنگ آئندہ اجلاس تک موخر کرتے ہوئے معاملے پر حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔سینیٹر افنان اللہ خان نے کہاکہ وزیراعظم دوہری شہریت والا نہیں ہوسکتا لیکن پرنسپل سیکرٹری ہوسکتا ہے ۔

قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ ڈویژن کا اجلاس چیئرمین رانا محمود الحسن کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائو س میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری کابینہ ڈویژن سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں سینیٹڑ افنان اللہ نے دوہری شہریت کے قانون سے متعلق بل کے محرک سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ یہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا مگر سینیٹ نے ابھی تک اسے منظور نہیں کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ لگتا ہے کہ بیوروکریسی نہیں چاہتی ہے کہ ان کیلئے دوہری شہریت کا قانون منظور کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے بھی واضح ہدایات موجود ہیں۔

اس موقع پر سیکرٹری کابینہ نے کہاکہ بل پر سیکرٹریز کی کمیٹی میں بحث ہوئی ہے اور مختلف آرا سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دوہری شہریت کے مختلف مراحل ہیں ایک یہ کہ کوئی بیرون ملک پیدا ہوا ہو یا کسی نے دوران پڑھائی یا ملازمت بیرون ملک شہریت حاصل کی ہو ۔انہوں نے کہاکہ یہ بھی موقف سامنے آیا ہے کہ قانون سب کیلئے یکساں ہونا چاہیے سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ یہ قانون مستقبل میںلاگو ہونا چاہیے جو پہلے سے موجود ہیں ان پر نہیں اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری سارا سعید نے کہاکہ میں خود دوہری شہریت کی حامل ہوں مگر میری پیدائش وہاں پر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے قانون میں دوہری شہریت کے حوالے سے بہت نرمی ہے اور22ممالک کی شہریت کے ساتھ پاکستان کی شہریت رکھی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں قانو ن میں کوئی غیر ملکی جس کے پاس پاکستان کی شہریت نہ بھی ہو وہ بھی وفاقی حکومت کی اجازت کے بعد ملازمت حاصل کرسکتا ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ دوہری شہریت رکھنے والے بھی اتنے ہی وفادار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں انجینئرز کی آسامیاں گذشتہ چار سالوں سے اس وجہ سے خالی ہیں کہ ملک میں اس حوالے سے موزوں انجنیئرز دستیاب نہیں ، اگر ہم دوہری شہریت والوں پر پابندی لگائیں گے تو یہ درست نہیں ہوگا

انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس حوالے سے وزیر اعظم ہائوس کو بل بھجوا کر سفارشات لی جائیں اس موقع پر سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہاکہ اس ملک کو چلانے والے قابل افراد ہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کی پیدائش باہر کی ہے اگر وہ ملک واپس آکر ملازمت کریں تو ان کو اجازت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ امریکی شہریت میں واضح طور پر لکھا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو بندوق بھی اٹھائو گے تو اگر پاکستان اور امریکہ کے مابین لڑائی ہو تو کیا بندوق اپنے ہی ملک کے خلاف اٹھائی جاسکتی ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ دوہری شہریت کا قانون تمام اداروں پر لاگو کیا جائے۔ متعلقہ وزیر آئیں اور حکومت کی پالیسی بتائیں، ہم اس بحث میں بار بار کیوں پڑتے ہیں،حکومت یہ بتادے ان کی کیا پالیسی ہے، یہ سب پہ لاگو ہونا چاہئے،

سینیٹر افنان اللہ خان نے کہاکہ ہم کیا اجازت دے سکتے ہیں کہ دوہری شہریت والا اہم پوسٹوں پر آکر بیٹھ جائے، وزیراعظم دوہری شہریت والا نہیں ہوسکتا لیکن پرنسپل سیکرٹری ہوسکتا ہے، قومی اسمبلی اس پر ووٹ کرچکی ہے، حکام نے بتایا کہ سول سروس میں پاکستان کا شہری ہونا ضروری ہے۔سینیٹر عامر ولی الدین چشتی نے کہاکہ پہلے سول سرونٹس پر یہ قانون لاگو کیا جائے اس کے بعد دیگر اداروں پر بھی لاگو کیا جائے۔ سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہاکہ بل کا اطلاق سب اداروں پر ہونا چاہیے اس موقع پر چیرمین کمیٹی نے بل پر ووٹنگ اگلے اجلاس تک موخر کرتے ہوئے اس حوالے سے سیکرٹریز کمیٹی سمیت کابینہ کی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ۔