پاکستان اقتصادی، سیاسی اور انتخابی بحرانوں کے گرداب میں ہے،لیاقت بلوچ


لاہور،گجرات (صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان خوفناک اقتصادی، سیاسی اور انتخابی بحرانوں کے گرداب میں ہے۔

مرکزی تربیت گاہ منصورہ اور وزیرآباد، گجرات میں ”مارگئی مہنگائی”مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرضوں، سود، کرپشن اور بری طرز حکمرانی ہی قومی معیشت کی تباہی کا باعث ہے، لاہور سے راولپنڈی  مارچ عوام کے دکھوں کے احساس اور مہنگائی، بیروزگاری سے بدحال عوام کے احتجاج کا ترجمان ہے، مہنگائی ناقابل برداشت، افراط زر، پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافہ عوام کے لئے جان لیوا ہے! کرپشن اور غیرذمہ دارانہ قومی رویے آزادی اور قومی سلامتی کے لئے خطرناک ہوگئے ہیں،پاکستان خوفناک اقتصادی، سیاسی اور انتخابی بحرانوں کے گرداب میں ہے،عوام دشمن مفادپرستی حکمرانوں کی وجہ سے جمہوریت، آئین، انتخابات، پارلیمان خطرے میں ہیں! حکومتیں سودخوروں، کرپشن مافیا کی گارڈ فادر بنی ہوئی ہیں،قومی معیشت کی تباہی کے ذمہ دار دھرتی کا بوجھ ہیں،آئی ایم ایف کی بدترین اور خوفناک شرائط کے سامنے سرنڈر کے ذمہ دار فوجی حکمران، پی پی پی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی قیادت ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت اپنی نااہلی، ناکامی، بدعنوانی چھپانے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر پٹرول، پانی، بجلی، گیس اور برآمدات پر ٹیکس بڑھارہی ہے،آئی ایم ایف حکمرانوں کی سہولت کاری سے عوام اور پاکستان کو نقصان پہنچاتا ہے،آئی ایم ایف یہ پابندی کیوں نہیں لگاتا کہ وزراء کی فوج ظفرموج ختم کرو؟ صدر، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، گورنرز، فوجی، سول بیوروکریسی کے محلات ختم کیوں نہیں کرتی؟ سرکاری گاڑیوں، دفاتر پر بے تحاشا اخراجات، پٹرول کی کھپت، بجلی کے خرچے پر کیوں پابندی عائد نہیں کرتی؟ ٹیکسوں کے مسلسل بڑھتے ظالمانہ نظام کی بجائے فکسڈ ٹیکس کیوں لاگو نہیں ہوسکتا؟ درآمدی کوئلہ، پام آئل، برقی سامان، سامان تعیش کی درآمد پر کیوں پابندی نہیں؟ سود اور شراب پر جان لیوا ٹیکس کیوں لاگو نہیں ہوتا؟

لیاقت بلوچ نے کہا کہ معیشت کا بحران خودانحصاری، امانت داری، خودداری، اپنی قوم، اپنے وسائل پر انحصار اور اپنے کسانوں، محنت کشوں اور سرمایہ کاروں اور بیرون ملک پاکستانیوں پر اعتماد کرنا ہوگا،اب یہ نوشتہ دیوار پڑھ لیا جائے کہ فرسودہ، آزمایا ہوا، نااہل، ناکام طبقہ اور حکمران ہی سیاسی، جمہوری، آئینی، اقتصادی بحرانوں کے۔