پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی کے اراکین کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں،بلیغ الرحمان


اسلام آباد(صباح نیوز)گورنر پنجاب انجینئر میاں محمد بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ میرے پاس ٹھوس وجوہات تھیں اور ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی کے اراکین کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں ہے۔ اگر چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب سمبلی کا اعتماد حاصل ہے توان کو چاہیے تھا، فوری طور پر اعتماد کا ووٹ لے لیتے۔وہ وزیر اعلیٰ جس کے پاس اپنی اکثریت نہیں ہے اس کو کہا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی اکثریت دکھائے ۔ یہ سادہ اصول ہے کہ اگرآپ کے پاس اکثریت ہو گی توآپ اقتدار میں ہوں گے اوراگر اکثریت نہیں ہو گی تواقتدار میں نہیں ہوں گے۔

ان خیالات کااظہار انجینئر میاں محمد بلیغ الرحمان نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ میاں محمدبلیغ الرحمان نے کہا کہ جن وجوہات کی بنیاد پر انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تھا وہ وجوہات اور بھی بڑھ گئی ہیں، بطور گورنر میری ذمہ داری ہے اور آئین مجھے یہ ذمہ داری تفویض کرتا ہے کہ اگر گورنر مطمئن ہے کہ وزیر اعلیٰ اپنی اکثریت کھو چکا ہے تواس کے پاس وزیر اعلیٰ رہنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اوراسے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائے۔ میں نے آئین کے آرٹیکل 130کی شق سات کے تحت وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو کہا کہ وہ اعتماد کا ووٹ لیں، اگر آپ کے پاس اکثریت کا اعتماد ہو تو ہی آپ وزیر اعلیٰ رہ سکتے ہیں اوراگر آپ نے اسمبلی توڑنی ہے تووہ بھی بطور وزیر اعلیٰ کرسکتے ہیں۔ میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے پوچھا ہے کہ کیاآپ کے پاس اسمبلی کا اعتماد ہے اور اگر اعتماد ہے توآئیں اورثابت کریں، اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے وقت اورتاریخ کا تعین بھی گورنر کو کرنا ہوتا ہے۔ پی ٹی آئی 23دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے جارہی تھی، میں نے 19دسمبر کو سپیکر پنجاب اسمبلی کو مراسلہ بھیجا کہ وزیر اعلیٰ 21دسمبر کو اعتماد کا ووٹ لیں اور ثابت کریں کہ آپ کو ابھی بھی ایوان کا اعتماد حاصل ہے۔میاں بلیغ الرحمان نے کہا کہ آپ قائد ایوان اور وزیر اعلیٰ پنجاب اس وجہ سے ہیں کہ پنجاب اسمبلی آپ پر اعتماد کرتی ہے، اگر ان کواسمبلی کا اعتماد حاصل ہے توان کو چاہیے تھا فوری طور پر اعتماد کا ووٹ لے لیتے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے چند گھنٹے نہیں بلکہ دو دن کا وقت دیا تھا، میں نے پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کیا تووہ دوبارہ اعتماد کا ووٹ لے کر وزیر اعلیٰ بن جاتے کیوں کہ دوبارہ وزیر اعلیٰ بننے پر توکوئی پابندی نہیں تھی، پرویز الٰہی نے عدالت جانا پسند کیا ، معاملہ اب عدالت میں ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ جو بھی ہو گا بہتر فیصلہ ہو گا۔ ایک سوال پر بلیغ الرحمان نے کہا کہ صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی جب بھی لاہور آتے ہیں وہ ہمارے پاس ٹھہرتے ہیں اورہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اورہماری مختلف باتیں ان کے ساتھ چلتی رہتی ہیں۔ میری آخری اطلاعات تک سپیکر پنجاب اسمبلی نے صدر مملکت کو تحریری طور پر میری کوئی شکایت نہیں بھیجی۔ میں نے بطور گورنر پنجاب کوشش کی ہے کہ پنجاب حکومت کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ رکھا جائے اور میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے بھجوائی گئی 98یا99فیصد چیزوں کی منظوری دے کر بھیجی ہے۔ یہ جو حق ہے کہ اکثریت اپنا چیف ایگزیکٹو منتخب کرے تومیں اس میں رکاوٹ نہیں بن سکتا بلکہ اگرایسے حالات سامنے آئیں تو میں سمجھتا ہوں کہ مجھے آئینی طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔اتحادی بھی تبدیل ہو سکتے ہیں اور چیزیں بھی ہوسکتی ہیں۔