نجی تعلیمی اداروں کی کنٹونمنٹ کے علاقوں سے بے دخلی کے خلاف راولپنڈی کینٹ بورڈ سے چکلالہ کینٹ بورڈ تک احتجاجی مارچ


راولپنڈی (صباح نیوز)جوائنٹ ایکشن کمیٹی آف آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشنز کے زیرِ اہتمام نجی تعلیمی اداروں کی کنٹونمنٹ کے علاقوں سے بے دخلی کے خلاف سینکڑوں سکولز مالکان، اساتذہ، طلبا و طالبات اور والدین نے راولپنڈی کینٹ بورڈ سے چکلالہ کینٹ بورڈ تک عظیم الشان احتجاجی مارچ کیا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبران چوہدری ناصر محمود، ملک اظہر محمود،ابرار احمد خان، چوہدری محمد طیب، رانا سہیل ،محمد عثمان، ملک نسیم احمد، حافظ محمد بشارت، راجہ نصیر احمد جنجوعہ، محمد آصف، شہباز قمر، چوہدری امجد زیب، ندیم شیراز، محمد جمیل کے علاوہ ایبٹ آباد پیما ء کے مرکزی عہدیداران واحد سراج، عرفان طالب، عاطف خان جدون، واہ فیکٹری سے نعیم اشرف، امجد علی، شیخ قمر، عاطف عزیز نے شرکت کی۔

احتجاجی مظاہرہ میں طلبا و طالبات کی کثیر تعداد کے ساتھ خواتین اساتذہ نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔احتجاج کے شرکاء کے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھے جن پر تعلیم کے حوالے سے کلمات درج تھے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی ڈسپلن منیجمنٹ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے بہترین انتظامات کیے ہوئے تھے۔ شرکانے زبردست نعرہ بازی کی اور چیف جسٹس آف پاکستان ، آرمی چیف اور وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ نجی تعلیمی اداروں کی کنٹونمنٹ کے علاقوں سے بے دخلی فوری طور پر روکی جائے۔

احتجاجی ریلی کو کنٹرول کرنے والی گاڑی سے یہ ترانہ بار بار پلے کیا جا رہا تھا،” مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے ”۔احتجاج کے شرکا نے آرمی سٹیڈیم اور وزارتِ دفاع کے سامنے علامتی دھرنے بھی دیئے۔کنوینئر جوائنٹ ایکشن کمیٹی چوہدری ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ کنٹونمنٹ انتظامیہ نجی تعلیمی اداروں کو تعلیمی سرگرمیوں کے لیے متبادل جگہ فراہم کرے۔ متبادل اور مناسب جگہ کی فراہمی تک نجی تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی سے اجتناب کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث 37 لاکھ طلبا و طالبات کے لیے تعلیم کے دروازے بند ہو جائیں گے۔ جیک کے جنرل سیکرٹری ملک اظہر محمود نے کہا کہ آرمی چیف نجی تعلیمی اداروں کے تحفظ کے لیے اپنا مثالی کردار ادا کریں اور کنٹونمنٹ ایکٹ میں مناسب ترمیم کر کے تعلیمی سلسلہ بحال رکھا جائے۔

ممبر جیک ابرار احمد خان نے کہا کہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ آج کا استاد اپنے تعلیمی ادارے بچانے کے لیے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ کاش ہمارا احتجاج اس بات پر ہوتا کہ ہم نے شرح خواندگی کو کیسے بڑھانا ہے اور دو کروڑ بچوں کو تعلیمی اداروں میں کیسے لانا ہے۔ اقوامِ عالم کی صفوں میں علم کی بدولت اپنا لوہا کیسے منوانا ہے۔

چوہدری محمد طیب نے کہا کہ دعوی تو ہمارا یہ ہے کہ ہم نے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے لیکن اپنے بچوں کے لیے تعلیم کے دروازے بند کرنے ہیں۔ ہم اس نبی کا کلمہ پڑھنے والے ہیں جس کا پہلا پیغام ہی علم سیکھنے پر تھا۔ واحد سراج نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا ملک اس وقت اس طرح کے مسائل کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اگر کنٹونمنٹ کے علاقوں سے تعلیمی ادارے ختم ہوتے ہیں تو دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہوگی۔

احتجاجی مظاہرہ سے حافظ محمد بشارت، مسز سکینہ تاج، ملک نسیم احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر انتظامیہ ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتی اور مسئلے کا دیر پا حل تلاش نہیں کرتی تو ہماری اگلی منزل ڈی چوک اسلام آباد ہو گی۔ کینٹ انتظامیہ نے اگر کسی ایک سکول کو بھی سیل کیا تو جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور اس سے وابستہ ہزاروں تعلیمی ادارے اس کے تحفظ کے لیے میدانِ عمل میں کود پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ کی طرف سے نجی تعلیمی اداروں کے خلاف بعض اقدامات آئین سے متصادم ہیں۔ کنٹونمنٹ عملہ کی طرف سے صرف نجی تعلیمی اداروں کو نوٹسز جاری کرنا عدالتی فیصلے کی غلط تشریح اور نفاذ ہے۔ حکومت کنٹونمنٹ کے زیر انتظام علاقوں سے نجی تعلیمی اداروں کی منتقلی کے معاملے پر سٹیک ہولڈرز سے ملکر کوئی قابل عمل حل نکالے۔