اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق جج اسلام آباد ہائی کورٹ شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنسز کی تفصیل پیش کر دی گئی ۔
شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس کی سماعت کے دوران وکیل حامد خان کی جانب سے پیش کی گئی تفصیل میں کہا گیا ہے کہ پہلے ریفرنس میں میرے موکل پر سرکاری رہائش پر حد سے زیادہ اخراجات کا الزام لگایا گیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ پہلے ریفرنس پر 16جولائی 2016 کو شوکاز جاری ہوا، 21جولائی 2018 کو پہلے ریفرنس پر کونسل نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کی۔وکیل حامد خان نے جمع کرائی گئی تفصیل میں کہا ہے کہ 31 جولائی کو تقریر والے معاملے پر شوکاز جاری کر دیا گیا، فیض آباد دھرنے کے کیس کے حکم ناموں پر میرے موکل کے خلاف 2ریفرنس دائر ہوئے۔
انہوں نے عدالتِ عظمی میں جمع کرائی گئی تفصیلات میں کہا ہے کہ یہ وہ تمام کڑیاں ہیں جو ریکارڈ پر لانی ہیں، فیض آباد دھرنا کیس میں ٹی ایل پی کے دھرنے کو پریڈ گرائونڈ منتقل کرنے کا حکم دیا۔
وکیل حامد خان کا جمع کرائی گئی تفصیل میں کہنا ہے کہ اس حکم کی وجہ سے میرے موکل کو موجودہ حالات کا سامنا کرنا پڑا، دھرنے میں اعلی عدلیہ کے ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال ہوئی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی گئی تفصیل میں وکیل حامد خان نے یہ بھی کہا ہے کہ ٹی ایل پی سے معاہدے پر شوکت صدیقی نے جنرل کے دستخط پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔