پاکستان افغانستان کے درمیان نفرتیں پیداکرنے والے دونوں طرف کے عوام کے خیر خواہ نہیں ، مولانا عبدالحق ہاشمی


کوئٹہ(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ چمن بارڈرکو معمولی معمولی تنازعات کی وجہ سے بار بار ہفتوں بند کرنا دونوں طرف کے عوام وتاجربرادری کیلئے نقصان دہ ہیں پاکستان افغانستان کے درمیان نفرتیں پیداکرنے والے دونوں طرف کے عوام کے خیر خواہ نہیں ۔بارڈرمسائل کو گولی اور گالی سے نہیں مذاکرات بامقصدبات چیت سے حل کیے جائیں۔دونوں برادراسلامی ممالک کے درمیان بہترین تعلقات وقت کی اہم ضرورت ،تجارت ،بہترتعلقات اور مسائل حل کی راہ ہیں۔پاک افغان حکومتیں دونوں طرف کے عوام وتاجروں کیلئے مشکلات پیدا کرنے کے بجائے آسانی وسہولیات دیں ۔ غلط رویے ،گالی وگولی کی زبان استعمال کرنے کی وجہ سے باب دوستی کوباب دشمنی بنادیا گیا ہے۔ایران وبھارت اور چین سے بارڈرزپر تعلقات بہتر جبکہ چمن بارڈرزکوباربارگالی وگولی کی وجہ سے بند کیا جاتاہے جو لمحہ فکریہ ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے دورہ چمن کے دوران اراکین اجلاس او روفودسے ملاقاتوں کے دوران کیا ان کے ہمراہ صوبائی نائب امیر مولانا عبدالکبیر شاکر بھی تھے اس موقع پر امیر ضلع قاری امداداللہ،ڈاکٹر بسم اللہ رودی،قاری عطاء اللہ مسلم،مولوی نظام الدین،کلیم اللہ خبیب ودیگر ذمہ داران بھی موجودتھے ۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ چمن قلعہ عبداللہ میں امن وامان کا قیام یقینی بنائیں چوری سٹریٹ کرائمز کی وجہ سے تاجر وعوام پریشان ہیں ۔انتظامیہ منتخب نمائندے قلعہ چمن کی ترقی کیلئے کردار ادا کریں چمن تاریخی سرحدی تجارتی شہر لیکن صفائی ٹریفک مسائل ،پینے کا صاف پانی سمیت دیگر مسائل سے دوچار ہیں علاج کیلئے بہترین ہسپتال اور تعلیم کیلئے اچھاتعلیمی ادارہ نہیں جو لمحہ فکریہ ہے ۔حکومت چمن قلعہ عبداللہ کے سلگتے مسائل حل کر نے پر توجہ دیں جماعت اسلامی نے چمن قلعہ عبداللہ میں ضرورت مندوں غرباء ومساکین کی مدد،سیلاب وبارش متاثرین کو ریلیف دینے کیلئے الخدمت فائونڈیشن کے ذریعے بہترین سماجی کام کیے اب بھی یتیموں کی کفالت ،مساکین کو ریلیف دینے سمیت دیگر پراجیکٹس چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ چمن بارڈرزمیں غریب عوام سے بھاری رشوت،بھتہ لیکر بارڈرکراس کراناقانون کی خلاف ورزی انسانیت دشمنی ہے ۔دونوں طرف کے اہلکاروں کے رویے کی وجہ سے باب دوستی کو باب دشمنی بنا دیا گیا ہے ۔پیدل بارڈرکراس کرانے والوں کیلئے بارڈرکراس کرانا ناممکن بنادیا گیاہے بارڈرپر سب لین دین غیر قانونی بھاری رقوم کے بدلے ہورہاہے جس قومی خزانے کوبھاری نقصان،دونوں طرف کے عوام کے درمیان نفرت ودوریاں پیداہورہی ہے ۔ کئی دنوں بارڈربند ہونے سے بڑے تاجروں کا بھاری نقصان ہورہاہے کئی دنوں لوڈ ٹرک کھڑے ہونے سے سبزی میوہ جات خراب ہوجاتے ہیں ۔چمن بارڈرپر ڈیوٹی دینے والے دونوں طرف کے اہلکاروں کی تربیت کی ضرورت ہے عوام کوانسان نہیں سمجھتے بلکہ سب کچھ رقم کی بنیاد پر ہوتا ہے بارڈرپر خواتین ،معذور ومجبور افراد گھنٹہ سفر کرکے بارڈرکراس نہیں کرنے دیتا دوسری طرف رقوم دیکر ہرطرح کا غیر قانونی لین دین تجارت وسفر کیا جاسکتا ہے جو لمحہ فکریہ ہے دونوں طرف کے عوام بارڈر پر مجبور اہلکاروں کے رویہ سے تنگ آگیے ہیں جھڑپیں غیر قانونی رقوم طلب کرنے ،بلاوجہ تنگ کرنے اورناانصافی کی وجہ سے ہورہے ہیں