حکومت توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کا گھر تحویل میں لینے کے فیصلہ سے دستبراد


اسلام آباد(صباح نیوز) صوبائی حکومت نے توشہ خانہ تحائف کیس کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا گھر تحویل میں لینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے سیدو شریف ضلع سوات میں موجود والی سوات کی رہائش گاہ کو میوزیم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

جائیداد اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اونگزیب کے زیر استعمال ہے۔ رہائش کو میوزیم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ 21اکتوبر2021کو کیا گیا تھا تاہم فیصلہ واپس لینے کے حوالہ خط 17نومبر2021کو لکھا گیا ہے۔ خط ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیمز حکومت خیبر پختونخوا، پشاور کی جانب سے لکھا گیا ہے۔

فیصلہ واپس لینے کے حوالہ خط ڈپٹی کمشنر لینڈ اکویزیشن کولیکٹر ضلع سوات کو لکھا گیا ہے۔

قبل ازیں خیبر پختونخوا حکومت نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے سوات کے گھر کو ایکوائر کرنے کا فیصلہ کرلیاتھا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی تاریخی رہائش گاہ کو عجائب گھر بنانے کی کارروائی شروع کردی تھی۔خیبرپختونخوا کے میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے گھر ایکوائر کرنے کا لیٹر جاری کردیا تھا۔ صوبائی آثار قدیمہ اور میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے ڈپٹی کمشنر لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر سوات کو خط لکھ کر کہا کہ والی سوات نے پورے زندگی لوگوں کی بہبود میں گزاری ، انہوں نے خطے میں علم کا شعور دینے ، اسکولز ،ہسپتال ، سڑکیں تعمیر کرنے میں زندگی گزاری، والی سوات کی رہائش گاہ اہم ورثے کی عمارت ہے ، ہم چاہتے ہیں اس کی حفاظت کی جائے یہ عمارت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، اس عمارت کے ذریعے وادی سوات کے ورثہ کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے ، اس لیے گزارش ہے کہ سیکشن فور لگا کر اس کو جلدی حاصل کیا جائے۔

پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی معلومات عام شہری کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

حکومت نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب توشہ خانہ کیس میں کابینہ ڈویژن کی درخواست سن رہے ہیں۔

فاضل جج نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیے تھے کہ وزیراعظم کو ملنے والے تحائف میوزیم میں رکھنے چاہئیں۔