حکومت ڈر کر ہمارا لانگ مارچ رکوانا چاہتی ہے، فواد چوہدری


اسلام آباد(صباح نیوز)سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بہت جلد ایک بڑی تحریک کا آغاز ہونے والا ہے اور عمران خان کا پیغام ہے کہ اپنا بستر باندھ لیں اور کمرکس لیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے عدالتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آج حکومت سپریم کورٹ میں پٹیشن لے کر گئی، خوشی ہے اس کیس میں سپریم کورٹ نے جو ریمارکس دیے وہ خوش آئند ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو شرم کرنی چاہیے، ہر چیز اٹھا کر سپریم کورٹ نہیں لے کر جانی چاہیے، کس جمہوریت میں احتجاج نہیں ہوتا اور اس دفع لانگ مارچ میں لاکھوں لوگ شریک ہوں گے جب کہ بہت جلد لانگ مارچ کا اعلان ہونے والا ہے جس کے بعد ایک بڑی تحریک کا آغاز ہوگا۔فواد چوہدری نے کہا کہ لانگ مارچ کا اعلان چند دنوں یا ہفتوں میں ہوجائے گا، عمران خان پورے ملک میں طلبا سے خطاب کر رہے ہیں، نوجوان ہماری تحریک کا ہراول دستا ثابت ہوں گے، عمران خان کا یہ پیغام ہے اپنا بستر باندھ لیں اور کمر کس لیں۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے انسانی حقوق کی پامالی کی، 25  مئی سے لے کر اب تک جتنی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی آج تک ایسا نہیں ہوا، شہباز گل ، اعظم سواتی، عمران ریاض اور جمیل فاروقی پر تشدد کیا گیا، سیاسی کارکنوں کے ساتھ ظلم کیا گیا۔فواد چوہدری نے کہا کہ ابھی لانگ مارچ کی کال نہیں دی اور پورا اسلام آباد کنٹینرز سے بھر دیا گیا ہے، پرسوں ایک کنٹینر کار پر گرنے سے 4 لوگوں کی ہلاکت ہوئی، حیران ہوں راستوں کی بندش کا کسی نے نوٹس نہیں لیا، رانا ثنا اللہ کے بیان جمہوری حکومت کے نہیں بلکہ کسی فاشسٹ حکومت کے بیان لگتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں رانا ثنا اللہ نے گلی کے بدمعاشوں والے بیانات دیے اس حکومت نے جمہوریت سے اپنا رشتہ ناتا توڑ لیا ہے لیکن عوام نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا ہے، لوگوں نے ہمارے بیانیے کو سپورٹ کرتے ہوئے ہمیں ووٹ دیا، تحریک عدم اعتماد کے بعد اب تک 36 الیکشن ہوئے جن میں سے 26 پی ٹی آئی جیتی ہے جس کے بعد موجودہ اسمبلیوں کی اہمیت ختم ہوچکی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کر رہا ہے، الیکشن کمشنر نے اپنے عہدے کی عزت کا پامال کیا، الیکشن کمیشن کی بطور ادارہ ساکھ متاثر ہوئی، کراچی کے ضمنی انتخاب میں پولیس استعمال کی گئی، ان کے پاس لانگ مارچ روکنے کے لیے پولیس ہے لیکن بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے پولیس کی نفری نہیں ہے، تمام جماعتیں جو اس وقت حکومت کا حصہ نہیں ہیں وہ الیکشن کمیشن کے خلاف ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کا آفس پاکستان کے وزیراعظم کا آفس ہوتا ہے، وزیراعظم آفس کی آڈیو لیکس سے اس آفس کی توہین ہوئی، آڈیو لیکس کو توڑ جوڑ کر انٹرنیٹ پر پھیلایا گیا ، انڈین اور اسرائیلی لابی نے آڈیو لیکس لے لی ہوں گی، اسی آفس میں نہایت حساس معاملات ، چائنہ، افغانستان سمیت دیگر امور شیر بحث آئے، اس سے پہلے آج تک اتنا بڑا سکیورٹی لیپس پاکستان میں نہیں ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ رانا ثنا اللہ کو اس کمیٹی کا ہیڈ بنانا ایک مزاق ہے، وزیراعظم آفس کی کوئی عزت و تکریم نہیں ہے، آج ہم نے آڈیو لیکس پر ایک پٹیشن فائل کی ہے، سپریم کورٹ اس پر اعلی سطح کمیشن قائم کرے، ایک سوپروائزری جج تعینات کیا جائے، پاکستان کی عوام تک تمام حقائق پہنچائے جائیں۔