الیکشن کمیشن نے ای وی ایم مشینز کی خریداری پر حکومتی دباؤمسترد کردیا


اسلام آباد(صباح نیوز) الیکشن کمیشن نے ای وی ایم مشینز کی خریداری کے بارے میں ٹینڈرز پر حکومتی دبا ئوکو مسترد کردیا۔

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق ای وی ایم کے بارے میں ٹینڈرز سنجیدہ ترین نوعیت کا معاملہ ہے، الیکشن کمیشن خود مختار اور آئینی ادارہ ہے، حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن پر ای وی ایم مشینوں کے بارے میں ٹینڈرز کرنے کا دبا ئوبڑھایا جارہا ہے لہذا الیکشن کمیشن ہر قسم کے دبائو کو مسترد کرتا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی دبائو کو خاطر میں نہیں لائے گا بلکہ اپنے دائرہ کار کے مطابق ہی امور انجام دے گا، الیکشن کمیشن ای وی ایم مشین اور اس سے جڑے ایشوز پر تین اعلی سطح کمیٹیاں تشکیل دے چکا ہے، تینوں کمیٹیاں چار ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہیں لہذا کمیٹیز کی سفارشات کی روشنی میں کنسلٹنٹ ہائر کرکے ٹینڈرز سمیت دیگر امور کو آگے بڑھایا جائے گا۔

ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ گڈی گڈے کا کھیل نہیں جس پر کوئی دبا ئوقبول کریں، میڈیا کے ذریعے دبا ئوبڑھانا یا بیانات سے الیکشن کمیشن مرعوب نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

این اے 75 ڈسکہ ‘ الیکشن کمیشن کا دھاندلی میں ملوث افسران کیخلاف فوجداری کارروائی کا فیصلہ

 الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ میں دھاندلی میں ملوث افسران کیخلاف فوجداری کارروائی کا فیصلہ کر لیا۔الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ تمام ملوث افراد محکمانہ کارروائی بھی کی جائے گی جبکہ الیکشن کمیشن نے متعلقہ شعبہ جات سے فوجداری شکایات کا ڈرافٹ مانگ لیا۔

الیکشن کمیشن نے محکمانہ کارروائی کیلئے انکوائری کمیٹیوں کی تشکیل کیلئے بھی سفارشات طلب کر لی ہیں جبکہ متعلقہ شعبہ جات کو ایک ہفتے میں سفارشات منظوری کیلئے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔الیکشن کمیشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یقینی بنایا جائے دھاندلی میں ملوث کوئی افسر آئندہ انتخابی ڈیوٹی پر مامور نہ ہو۔

یاد رہے کہ این اے 75 کے ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ضمنی انتخاب میں دھاندلی ہوئی ہے ، اس دھاندلی کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان پنجاب حکومت سے ملوث افسران کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ سیٹ پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق ایم این اے سید افتخار الحسن شاہ کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی جس پر ان کی صاحبزادی سیدہ نوشین افتخار اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی کے درمیان مقابلہ ہوا تھا۔

دھاندلی کے الزامات پر معاملہ سپریم کورٹ میں گیا تھا جہاں پر الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کروایا گیا تھا اس انتخاب میں مسلم لیگ ن کی امیدوار نے پی ٹی آئی امیدوار کو 19 ہزار کے مارجن سے شکست دی تھی۔ن لیگی فاتح امیدوار نے 1 لاکھ دس ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ہارنے والے امیدوار علی اسجد ملہی نے 92 ہزار کے قریب ووٹ حاصل کیے تھے۔