کرونا فنڈز میں چالیس ارب روپے کی بدعنوانی کا سیکنڈل سینیٹ میں اٹھایا جائے گا، عرفان صدیقی


اسلام آباد (صباح نیوز) مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کرونا فنڈز میں 40ارب روپے کے گھپلوں کے بارے میں آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ سینیٹ میں زیر بحث لائی جائے گی۔ یہ بدعنوانی کا بہت بڑا سکینڈل ہے جیسے موجودہ حکومت کے تین سالہ دور کی سنگین مالی بد عنوانیوں کی ایک مثال کہا جا سکتا ہے۔

ایک بیان میں سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ بدعنوانیوں کی اس شرمناک کہانی کو چھ ما ہ تک عوام کی نظروں سے چھپایا گیا۔ اب مجبوراً اس رپورٹ کو اس لئے منظر عام پر لانا پڑا کہ آئی ایم ایف نے نئی قسط کے لئے پیشگی شرط رکھ دی تھی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت منظم طریقے سے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرتی رہی۔ دعوی یہ کیا گیا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے یوٹیلٹی سٹورز کا رپوریشن کو ایک سو ارب روپے دیئے جا رہے ہیں۔ عملاً صرف دس ارب روپے مختص ہوئے، اُن میں سے نصف سے زیادہ رقم، پانچ ارب بیس کروڑ بدعنوانی کی نذر ہو گئی۔ یہا ں تک کہ عوام کو کھانے پینے کی ایسی اشیاء  بھی فراہم کی گئیں جنہیں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ناقص اور نا قابل استعمال قرار دیا تھا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ڈیلی ویجز افراد کیلئے 200ارب روپے کاپروپیگنڈا کیا گیا لیکن عملاً صرف 16ارب روپے تقسیم ہوئے۔ اس تقسیم میں کتنے گھپلے ہوئے کوئی نہیں جانتا۔ اس سے ہماری بین الااقوامی ساکھ کو بھی شیدید نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شفافیت اور ریاست مدینہ کے دعویداروں کو بلاتاخیر 40ارب روپے کا حساب دینا چاہئے۔