نیب کا کام صرف حکومتی چور ی کی پردہ پوشی کرنا ہے ،شاہد خاقان


اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کا صرف آج ایک کام رہ گیا ہے کہ ملک کی چوری کی پردہ پوشی کرے، ملک کے اندر جو آج چوری ہورہی ہے اس کے اوپر پردہ ڈالا جائے۔، آئی ایم ایف سے جو معاہدہ ہوا ہے اس سے مہنگائی کا ایک اور سیلاب آئے گا۔ آج ہر شخص یہ کہتا ہے کہ ملک کے معاملات کو بہتر کرنے کا پہلا قدم ایک شفاف اور فوری الیکشن ہے،اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔آج ہمارے پاس ایک ہی چوائس ہے یا نیب رکھیں یا ملک رکھیں، جب تک یہ نیب ہے ملک کے معاملات نہیں چل سکتے۔کہ اگر مریم نواز شریف نے کوئی قانون توڑا ہے تو کارروائی کریں، آپ میں ہمت ہے توکارروائی کریںلیکن جو آدمی آئین توڑ رہا ہے، جو آدمی ملک کے عدل کے نظام کو توڑ رہا ہے اوروہ خود چیف جسٹس ہے اس پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ، اس کو قائمہ کمیٹی بلائے ، اس پر کمیشن بنائیں۔

ان خیالات کااظہار شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کا ادارہ کرکیا رہا ہے، اس ادارے نے ملک کے اندر جو تباہی پھیلائی ہے، عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جو باتیں ہوئی اگر وہ باتیں چیئرمین نیب سن لیں تو خود ہی نیب کو بند کرکے گھر چلے جائیں گے لیکن انہوں نے نوکری کرنی ہے اور وہ ڈیلی ویجز پر ہیں ، نیب آرڈیننس اگلے ماہ ختم ہو گا ،حکومت کی کوشش ہے کہ نوکری کو مستقل کیا جائے، میں کہتا ہوں کہ تاحیات ہی نوکری چیئرمین نیب کو دے دیں لیکن ملک کے معاملات کون چلائے گا اور مصیبت یہ ہے یا ملک کی بدنصیبی یہ ہے کہ اس حکومت نے جو کورونا کے مریض تھے ان کو بھی نہیں بخشا، 42ارب روپے کی چوری تو سامنے آچکی ہے،اس سے اور کتنی ہوئی ہے یہ وقت بتائے گا، رپورٹ چھپانے کی کوشش کی گئی لیکن حقیقت کبھی نہ کبھی تو باہر آہی جاتی ہے، اس بات کو سامنے آئے ہوئے ہفتہ ہو گیا ہے، چیئرمین نیب کی آنکھیں بھی بند ہیں ، منہ بھی بند ہے اور کان بھی بند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جو خبریں آئی ہیںوہ اشیائے خوردونوش جو انسانی ضرورت کے لئے استعمال نہیں ہو سکتی تھیں وہ بھی یوٹیلیٹی اسٹورز پر بیچی گئی ہیں، کم ازکم چار وزارتیں حکومت کی اس چوری میں ملوث ہیں لیکن چیئرمین نیب خاموش ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں کسی نے شکایت نہیں کی، اخبارات بھرے ہوئے ہیں اور ٹی وی بھرے ہوئے ہیں، پورا پاکستان جانتا ہے کہ کتنی بڑی چوری عمران خان کی کابینہ کرچکی ہے لیکن چیئرمین نیب خاموش ہے۔ براڈ شیٹ کے معاملہ کو ایک سال ہونے کو ہے لیکن چیئرمین نیب خاموش ہے، نیب کا صرف آج ایک کام رہ گیا ہے کہ ملک کی چوری کی پردہ پوشی کرے، ملک کے اندر جو آج چوری ہورہی ہے اس کے اوپر پردہ ڈالا جائے۔ جس طرح آپ نے کوئی چیز چھپانی ہوتو آپ کمیشن بنادیں، یہاںبڑے کمیشن بنتے ہیں، ایک قرضے پر بھی کمیشن بناتھا، بڑا چرچا ہوا تھا کہ ملک میں بہت قرضہ لیا گیا اور پیسے چوری ہوگئے، آج تین سال ہو گئے ہیں قرضہ کمیشن کی رپورٹ سامنے نہیں آئی، جس طرح چینی کمیشن بناتھا، چینی53روپے فی کلو تھی اوروہاں سے150روپے تک گئی، کمیشن کی رپورٹ سامنے نہیں آسکی، اس طرح ملک کا قرضہ بھی50ہزارارب روپے سے اوپر چلا گیا ہے ، جب سے پاکستان بنا تھا70فیصد اضافہ اس حکومت نے اس قرضے میں کردیا ہے لیکن کمیشن کی رپورٹ نہیں آئی، یہ آج ملک کے حالات ہیں، مہنگائی روز بروزبڑھتی جارہی ہے، آئی ایم ایف سے جو معاہدہ ہوا ہے اس سے مہنگائی کا ایک اور سیلاب آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا کام ہے ملک کی خرابیاں ، ان کی وجوہات اوران کا حل عوام کو دیں، آج ہر شخص یہ کہتا ہے کہ ملک کے معاملات کو بہتر کرنے کا پہلا قدم ایک شفاف اور فوری الیکشن ہے،اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے پانچ سال کسی کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا، میں توآج بھی کہتا ہوں کہ اس نیب کو ختم کردیں ، صرف ایک شق ڈال دیں کہ اس کا اطلاق (ن)لیگ پر ہو گا، ہم اس کے لئے بھی تیار ہیں۔ آج ہمارے پاس ایک ہی چوائس ہے یا نیب رکھیں یا ملک رکھیں، جب تک یہ نیب ہے ملک کے معاملات نہیں چل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ جو کیس بنے ہیں میں چیئرمین نیب کو چیلنج کرتا ہوں کہ ٹی وی پر آکر بتادے کہ تم نے کتنے پیسے کس سیاستدان سے ریکور کئے۔ 539ارب روپے کا دعویٰ صرف موجودہ چیئرمین کا ہے، اس ے پہلے بھی چھ یا سات سو ارب کے دعوے ہوچکے ہیں ، میرا چیلنج ہے کہ کون سا سیاستدان ہے اور اس سے کتنے پیسے ریکور کئے ہیں۔ جومیاں محمد نواز شریف کی سزائیں ہیں وہ ایک جج کو بلیک میل کر کے ، دوسرے جج کو پاکستان کے چیف جسٹس نے حکم دے کر جس کاثبوت بھی آیاہے اس پر آج کوئی بات نہیں کرتا جس ملک میں چیف جسٹس عدالتی فیصلے لینے میں ملوث ہو ، ملک کے الیکشن میں مداخلت کرنے میں، ملک کے عدل کے نظام میں مداخلت کرنے میں وہاں کون سا انصاف رہ جائے گا۔ ہم تو کہتے ہیں کہ اگر مریم نواز شریف نے کوئی قانون توڑا ہے تو کارروائی کریں، آپ میں ہمت ہے توکارروائی کریںلیکن جو آدمی آئین توڑ رہا ہے، جو آدمی ملک کے عدل کے نظام کو توڑ رہا ہے اوروہ خود چیف جسٹس ہے اس پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے، اس کو قائمہ کمیٹی بلائے ، اس پر کمیشن بنائیں، آج مشکل یہ ہے کہ ملک میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو اس بات پر اعتبارکرسکے کہ یہ کمیشن حق کی بات کرے گا۔ حکومت 30سے زائد کمیشن بناچکی ہے۔ براڈشیٹ کمیشن، چیئرمین نیب بتائیں کہ کس نے پیسے بھیجے تھے اور کس نے پیسے کھائے تھے۔