اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے امریکہ میں قید ڈاکٹر عایفہ صدیقی کی رہائی کیلئے سفارتی کوششوں سے آگاہ کرنے سے گریز۔ سینیٹ کو سوال کا نامکمل جواب بھیج دیا گیا۔ عافیہ صدیقی سے اہل خانہ کی ملاقات کیلئے اقدامات کا جواب بھی گول کرگئے۔
سینیٹ کے منگل کے وقفہ سوالات میں جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد کا ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق تفصیلی سوال کہ وزیر خارجہ آگاہ کریں کہ حکومت کی جانب سے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے اہل خانہ کی ملاقات کے سلسلے میں کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور حکومت کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کی جانے والی سفارتی کوششوں کی تفصیلات کیا ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے تحریری جواب میں رسمی طورپر مختصر جواب پر اکتفا کیا گیا کہ یہ معاملہ پہلے سے ہی زیر سماعت ہے کیونکہ وزارت معزز اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایت کے تحت اس معاملے کی سرگرمی سے پیروی کررہی ہے تاہم وزیر خارجہ نے عافیہ صدیقی سے اہل خانہ کی ملاقات اور رہائی کیلئے سفارتی کوششوں کی تفصیلات سے ایوان بالا کو آگاہی دینے سے گریز کیا ہے۔
سینیٹر پیر صابر شاہ کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ دستیاب ریکارڈ کے مطابق چین میں تین خواتین سمیت 236 پاکستانی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ سزا یافتہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی پیروی کرتے ہوئے 21پاکستانی قیدیوں پر مشتمل پہلے بیچ کے تبادلے کیلئے چین کی وزارت انصاف سے مارچ 2022 میں باقاعدہ استدعا کی گئی۔گزشتہ تین سالوں کے دوران 18پاکستانی قیدی چین کی جیلوں سے سزائے مکمل کرکے رہا ہوئے ہیں