جو بچے بہکاوے میں آکر جیلوں میں پڑے ہیں ان کے لئے پریشان ہوں ،مریم نوازشریف

فیصل آباد(صباح نیوز)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے کہاہے کہ جو بچے بہکاوے میں آکر جیلوں میں پڑے ہیں ان کے لئے پریشان ہوں دعا بھی کرتی ہوں۔ سب بچوں کی بھلائی کے لئے سگی ماں کی طرح سوچتی ہوں۔ گلے پھاڑ پھاڑ کر یہ نہیں کہہ سکتی کہ گورنر ہاؤس کو یونیورسٹی بنا دوں گی۔ گلے پھاڑ کر اعلانات نہیں کیے بلکہ خود سکالر شپ دینے آئی ہوں۔مخالفین کو کہتی ہوں کہ آؤ اور دیکھوں ماں اور بیٹے بیٹیوں کا کیسا مضبوط رشتہ بن گیا ہے۔لیپ ٹاپ کی پہلی کھیپ آگئی ہے،40ہزار نہیں ایک لاکھ تک لیپ ٹاپ دیں گے۔ 65فیصد یا اس سے زائد نمبر رکھنے والے طلبہ لیپ ٹاپ کے لئے اہل ہوں گے۔آئی ٹی سٹی میں انٹرنیشنل یونیورسٹیز اپنے کیمپس قائم کریں گے، جہاں میرے بچے تعلیم حاصل کریں گے۔  بہت جلد پاکستان کی پہلی آرٹی فیشل انٹیلی جنس یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہم جلاؤ، گھیراؤ اور مارو اور ماردوں سے نہیں نکل رہے۔ میرا خواب ہے کہ میرے بچے کسی میدان میں بھی پیچھے نہ رہیں۔  اگر انتقامی سیاست شروع کردوں توآپ کے لئے کام کون کرے گا۔  جلاؤ، گھیراؤ مارو اور ماردوں کا کہہ کر آپ کا مستقبل خراب نہیں کرنا چاہتی۔پنجابی بعد میں ہوں پاکستانی پہلے ہوں، تمام اکائیاں وفاق کی علامت ہیں۔ بچے مریم نوازشریف زندہ باد نہ کہیں تعلیم زندہ اور ترقی زندہ کہیں۔

وہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آبادمیں طلباء میں سکالرشپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کررہی تھیں ۔ سینئرصوبائی وزیرمریم اورنگزیب،وزیرتعلیم پنجاب راناسکندرحیات،،فیصل آبادڈویژن سے تعلق رکھنے والے موجودہ و  ارکان اسمبلی وسابق ٹکٹ ہولڈرزطلال چوہدری ،سردارخلیل طاہرسندھو، چوہدری شہبازبابرگجر،چوہدری ظفراقبال ناگرہ،رائو کاشف رحیم،چوہدری عارف گل ،چوہدری عابدشیرعلی۔جعفرعلی ہوچہ،میاں عبدالمنان،عمراسرارمنے خان،میاں عرفان منان،مہرحامدرشید،راجہ ریاض،چوہدری فقیرحسین ڈوگراوردیگربھی موجودتھے۔وزیراعلیٰ نے  طلبہ لیپ ٹاپ 40 ہزار سے ایک لاکھ کرنے کا اعلان  اور۔سیکنڈ اور تھرڈ ائیر کو جلد ہونہار سکالر شپ دینے کے لئے اقدامات کابھی حکم دیا ۔ اُنہوںنے طلبہ سے وطن سے محبت کا عہد لیا اورکہاکہ پاکستان سے وفاداری ہمارے خون میں شامل ہے۔ 30 ہزار سکالرز شپ کم ہیں،اگلے سال  50 ہزار سکالر شپ دیں گے۔سارا بجٹ بھی دینا پڑا تو سکالرز شپ کے لئے دیںگے۔ طلبہ کو تخریب نہیں تعمیر کا راستہ دکھانا ہے۔

جان کی بازی لگا دوں گی بچوں کے خواب نہیں بکھرنے دوں گی۔ 3 کروڑ کے قرض کے ساتھ لینڈ بھی فری دیں گے۔  جو پیارفیصل آباد کے بچوں نے دیا اس کو بیان کرنے کے لئے الفاظ ہی ختم ہوگئے ہیں۔  فیصل آباد کی طالبہ نے دوبٹہ دیا جس پر محمد نواز شریف کی تصاویر نقش ہیں۔ پائلٹ نے موسم کی خرابی کے باعث انتظار کا بتایا تو میں نے کہا کہ میں بچوں کو انتظار نہیں کرواسکتی۔ ہیلی کے پائلٹ کو کہا کہ رسک لے لوں گئی لیکن بچوں کے پاس ضرور جاؤں گی۔ اُنہوں نے یونیورسٹی میں امتحانات ملتوی ہونے پر معذرت بھی کی اور وزیر تعلیم کو کہا کہ آئندہ میری آمدکی وجہ سے امتحانات کینسل نہیں کرنے۔  7ڈویژن کے بچوں سے ملاقات کرکے اندازہ ہوا کہ ہونہاسکالر شپ مستحق بچوں کو ہی ملے ہیں۔ اللہ تعالی اور طلباء کے سامنے سرخرو ہوں کہ ایک بھی ہونہار سکالر شپ غیر مستحق طالبعلم کو نہیں ملا۔ 100 فیصد میرٹ پر سکالر شپ دیئے گئے کوئی سیاسی وابستگی یا بیک گراؤنڈ چیک نہیں کیا گیا۔ طلبہ نے اپلائی کیا میرٹ پر آئے اور انہیں ہونہارسکالر شپ مل گیا۔

اُنہوں نے اپنی زندگی میں دوباررونے کا ذکرکیا اورکہاکہ میری والدہ کی رحلت ہوئی اور محمد نوازشریف کی نیب کی گرفتاری میں طبیعت خراب ہوئی اب ہونہار بچوں کی آب بیتیاں سنتی  ہوں تو آنکھوں سے بے اختیار آنسو چھلک پڑتے ہیں۔  ہونہاربچے اتنی حقیقی محبت دے رہے ہیں لوگ جل کر نکلی اور سٹیج کا تماشہ کہہ رہے ہیں۔  اب ریاست ماں کی طرح ہے جسے اپنے بچوں کا بہت حد خیال ہے۔ پنجاب میں کوئی بھی بچہ وسائل کی کمی نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہیں رہے گا۔ سب بچے خواب دیکھتے ہیں،وسائل نہ رکھنے والے بچے بھی اب اپنے خواب پورے کرپائیں گے۔ مستحق اور نادار بچے بھی وسائل والے بچوں کی طرح لمز، نسٹ  اور فارسٹ جیسی یونیورسٹیوں میں پڑھیں گے۔  چاہے پنجاب کا تمام بجٹ تعلیم میں لگ جائے لیکن اپنے بچوں کے خواب ادھورے نہیں ہونے دوں گی۔ جلد سیکنڈاور تھرڈ ایئر کے لئے سکالر شپ پروگرام لارہے ہیں۔ پہلی بار لیڈی پولیس نے گارڈ آف آنر دیا جس پر بے حد خوش ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا شکرہے60 فیصد ہونہار سکالر شپ بیٹیوں کو ملے، گرل پاور پر یقین کو مزید تقویت ملی۔

اُنہوں نے طلباء کو نصیحت کی کہ نفرتوں کے دروازے ہمیشہ بند رکھیں  والدین کا احترام کرو، غصہ آئے تو خاموش ہوجاؤ جواب نہ دو۔ میں نے ایسا کوئی شخص نہیں دیکھا جس نے والدین کی عزت و تکریم کی ہو اور کامیاب نہ ہوا ہو۔  میرا کام ہے اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو سہولیات سے آرستہ کرنا،محنت آپ کی ذمہ داری ہے۔  میں آج جو بھی ہوں اللہ تعالیٰ کے فضل کے بعد اپنے والدین کی دعاؤں سے ہوں۔ آفس جانے سے پہلے گھر واپسی اپنے والد سے ملاقات کے لئے جاتی ہوں۔  میری ماں تو چل بسی، اب محمد نوازشریف میرے والدبھی اور والدہ بھی۔ اُنہوں نے اپنے بیٹے  جنید کو گاڑی تیز چلانے پر ڈانٹنے کی وجہ بھی بتائی اورکہا کہ کیا تم میری30 سال کی ریاضت ضائع کرناچاہتے ہو ؟۔ بچوں کے بہترمستقبل کی کوشش والدین کو ریلیف دینے کے مترادف ہے۔  بڑی بڑی باتیں کرنے اور اعلانات کرنا آسان ہے لیکن دل وجان سے خدمت آسان کام نہیں