سوات (صباح نیوز)سوات میں پے درپے دہشت گردی واقعات کے خلاف عوامی احتجاج،ہزاروں افراد نے حکومت اور سکیورٹی اداروں سے سوات میں امن قائم رکھنے کیلئے دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی بصورت دیگر تمام سکیورٹی اداروں کو سوات سے نکلنے کا مطالبہ کردیا، سوات کے نشاط چوک میں گزشتہ روز چارباغ کے علاقے گلی باغ میں سکول بچوں کی وین پر نامعلوم افراد کی جانب سے ہونے والا حملہ جس میں ڈرائیور جاں بحق اور ایک بچہ شدید زخمی ہوگیا تھا جو تاحال ہسپتال میں زیر علاج ہے اور دیگر دہشت گردی واقعات کے خلاف ایک بار پھر سوات کی عوام سڑکوں پر نکل آئے اور ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی اداروں کو اس کا مورد الزام قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گلی باغ واقعہ سمیت اس سے قبل ہونے والے قمبر بائی پاس پر سکیورٹی اداروں کے ہاتھوں بے گناہ باپ بیٹے کے قتل واقعہ کی بھی تحقیقات کی جائے اور اس واقعہ میں ملوث کیپٹن ذوالفقار سمیت دیگر اہلکاروں کو سزاد ی جائے بصورت دیگر سرکٹ ہاؤس سوات کے سامنے اس وقت تک دھرنا دیا جائے گا جب تک مظلوم افراد کو انصاف نہیں ملتا،
نشاط چوک میں ہونے والے ہزاروں افراد کے مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ریاست اور ادارے آدم خور بن چکے ہیں ، ریاستی اداروں نے پختونوں کی سرزمین کو میدان جنگ بنادیا ہے اور ریاست کی سرپرستی میں پختونوں کا قتل عام کیا جارہا ہے نیز پختونوں کے قتل عام کا لائسنس امریکہ کو دیا گیا ہے لیکن ہم اس ظلم کو مزید برداشت نہیں کرسکتے ،
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ربڑ سٹیمپ بن کر غلام بن چکی ہے کیونکہ اس کا اختیار اسلام آباد کے پاس نہیں بلکہ راولپنڈی کے پاس ہے ، انہوں نے سکیورٹی اداروں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ایک بار پھر سوات میں کیسے آئے اور پھر کیسے واپس نکل گئے ، انہوں نے الزام لگایا کہ ہم پورے پختونوں کی سرزمین پر کھیلے جانے والے کھیل کو اب پوری طرح سمجھ چکے ہیں کہ فوجی چھاؤنی اور پہاڑوں میں بیٹھے دونوں کا کمانڈر ایک ہے ، صوبائی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے مشتا ق احمد خان نے کہا کہ صوبے کے وزیر اعلیٰ کی سکیورٹی پر ایک کروڑ 11 لاکھ روپے سالانہ خرچ آتاہے ، فوج کا بجٹ 1700 ارب روپے ہے جبکہ پولیس کا سالانہ بجٹ 316 ارب اور خیبر پختونخوا کا عدالتی بجٹ صرف 9.7 ارب ہے اگر حکومت اور فوج اتنے بڑے بجٹ کے بائوجوداپنے عوام کی حفاظت نہیں کرسکتی تو پھر سوات کی عوام کی جان چھوڑ دیں ہم اپنی حفاظت خود کرسکتے ہیں کیونکہ ہمار ا ماضی گواہ ہے کہ جب ہم انگریزوںکو اس ملک سے بھگا سکتے ہیں اور کشمیر فتح کرسکتے ہیں تو پھر اپنی دھرتی سوات کی حفاظت بھی خود کرسکتے ہیں ہمیں ایسی فوج اور ایسی حکومت کی کوئی ضرورت نہیں،
احتجاجی مظاہرہ سے دیگر سیاسی قائدین ، ایمل ولی خان، سردار بابک ، سابق صوبائی وزیر ایوب خان ، مختیار خان یوسفزئی ، منظورپشتین اور مقامی قائدین نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بائی پاس واقعہ میں جاں بحق باپ اور بیٹے کے قتل کا ایف آئی آر متذکرہ افراد کے خلاف درج کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے نیز گلی باغ واقعہ میں ملوث ملزمان کا کھوج لگا کر انہیں بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے بصورت دیگر سوات کی عوام اداروں کی اس ڈارمہ بازی کومزید نہیں چلنے دیں گے،مظاہرے کے دوران پرامن مظاہرین نے دہشت گردی واقعات کے خلاف شدید نعرہ بازی بھی کی اور باربار دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے اور امن کی بحالی کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا۔