شوکت عزیزصدیقی کی وکالت کا لائسنس بحال کردیاگیا


اسلام آباد(محمد زبیر صفدر) پاکستان بار کونسل نے انرولمنٹ کمیٹی کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیزصدیقی کی وکالت کا لائسنس بحال کردیا ہے۔

پاکستان بار کونسل کے قائم مقام سیکرٹری گلزار احمد کی جانب سے جسٹس شوکت صدیقی کو آگاہی کیلئے بجھوائے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل کی انرولمنٹ کمیٹی کا اجلاس24 نومبر 2021 کو چیئرمین کمیٹی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں ممبران سید قلب حسن اور اعظم نذیر تارڑ نے شرکت کی۔

اجلاس میں آپ کی درخواست کا جائزہ لے کر یہ فیصلہ کیا گیا کہ شوکت عزیز صدیقی کو31 مارچ 2001 کو بطور وکیل سپریم کورٹ انرول کیا گیا تھا ۔ 20 نومبر 2011 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج بننے پر ان کا لائسنس معطل کیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں آگاہ کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر صدر مملکت نے 10 نومبر 2018 کو ان کو جج کے عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی تھی درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ شوکت عزیز صدیقی نے خود کوہٹائے جانے کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے وہ مقدمہ ابھی تک زیر التواء ہے اور شوکت عزیز صدیقی 30 جون 2021 کو ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سال کو پہنچ گئے اس لئے ان کا لائسنس وکالت بحال کیا جاسکتا ہے۔

کمیٹی نے اس ضمن میں پاکستان لیگل پریکٹشنرز اینڈ بار کونسلز رولز 1976 کے قابل اطلاق رولز106,107,108 اور رول 108 او کا جائزہ لیا۔

اجلاس میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ درخواست گزار شوکت صدیقی کو سپریم جوڈیشل کونسل نے کرپشن یا کسی اخلاقی جرم کی وجہ سے نہیں ہٹایا اگر ان وجوہات کی بنا پرہٹایاگیا ہوتا تو ان کے لائسنس بحالی میں رکاوٹ آسکتی تھی۔خط کے مطابق کمیٹی نے قراردیا کہ آئین کا آرٹیکل 18 یہ ضمانت دیتا ہے کہ ملک کا کوئی بھی شہری کوئی بھی قانونی پیشہ اپنانے کا اختیار رکھتا ہے۔

کمیٹی اس سے مطمئن ہے کہ درخواست گزار شوکت صدیقی لائسنس بحالی کے حقدار ہیں۔ اس لئے شوکت صدیقی کا لائسنس فوری طورپر بحال کیا جاتا ہے ۔

قائم مقام سیکرٹری گلزار احمد نے انرولمنٹ کمیٹی کے اس فیصلے کاحوالہ دے کر لکھا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی کی وکالت کا لائسنس بحال کردیا گیا ہے۔