کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ‘ نسلہ ٹاور انہدامی کیس کی سماعت میں شرکت کے لیے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچ گئے ، چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوئے اور ان سے درخواست کی کہ سندھ حکومت کو پابند کیا جائے کہ نسلہ ٹاور کے متاثرین کو معاوضہ و متبادل دیا جائے ، کراچی بھر میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ داران اور اس میں ملوث اداروں کے اہلکاروں و افسران کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ منہدم کی جانے والی تمام تعمیرات کے متاثرین کو زر تلافی کی ادائیگی یقینی بنائی جائے ،
بعد ازاں سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر حافظ نعیم الرحمن نے متاثرین کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چیف جسٹس کی خدمت میں نسلہ ٹاور سمیت شہر بھر میں انہدامی کارروائیوں کے باعث متاثر ہونے والوں سمیت کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کا مقدمہ لے کر گئے تھے ۔ اہل کراچی کے لیے ہم ہر فورم پر جائیں گے اور آواز اُٹھائیں گے، بد قسمتی سے کراچی کو کوئی پارٹی اور حکومت اُون کرنے پر تیار نہیں ، جن لوگوں نے اپنی جمع پونجی لگا کر خریداری کی ہے ان کو کس قانون اور ضابطے کے تحت بے دخل کیا جا سکتا ہے ، غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ داران کے خلاف کوئی اقدامات اور کارروائیاں کیوں نہیں کی جارہی ۔؟ کتنے متاثرین کو معاوضہ و متبادل دیا گیا ہے ؟ غیر قانونی تعمیرات چند دنوں میں یا اچانک نہیں بلکہ برسوں میں ہوئی ہیں ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اور حکومت کی سرپرستی میں یہ عمل جاری رہا ۔ ان میں سے کسی کو آج تک سزا کیوں نہیں ملی؟
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم عدالت کی مدد کرنا چاہتے ہیں ، ہم عوام کو اور متاثرین کو ان کا جائز اور قانونی حق دلوانا چاہتے ہیں ،کراچی میں جس بے دردی سے زمینوں پر ، پارکوں اور کھیل کے میدانوں پر قبضے ہوئے ہیں ان کو ختم کرانے اور ان کے ذمہ داروں کو سزا دلانا چاہتے ہیں ۔ہم اس معاملے کو دبنے نہیں دیں گے اور فریق بننے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے بھی 2010میں سپریم کورٹ میں یہ ہی پٹیشن دائر کی تھی ، قبضوں کی تفصیلات بھی پیش کی تھیں کہ کس طرح اور کہاں کہاں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے دور میں ان کی ملی بھگت اور پشت پناہی سے کھیل کے میدانوں ، پارکوں اور رفاعی پلاٹوں پر قبضے کیے گئے ،ہم عدالت ِ عظمیٰ سے آج بھی یہ کہتے ہیں کہ غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ داروں کو سزائیں دی جائیں اور سندھ حکومت کو پابند کیا جائے کہ تمام متاثرین کو زر تلافی دیا جائے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا کہ نسلہ ٹاور کو گرانے کا فیصلہ سو موٹو کیس میں آیا ہے ، پی پی پی اور ایم کیو ایم کے کچھ رہنما اس کیس کو نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کی پٹیشن سے منسوب کر رہے ہیں جو کہ بالکل غلط بات ہے ، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کی پٹیشن پارکوں اور ایمیونیٹی پلاٹس پر قبضے اور چائنا کٹنگ کے خلاف تھی جس کا فیصلہ تو آچکا ہے لیکن مکمل عمل درآمد میں روڑے اٹکائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہر قسم کی غیر قانونی تعمیرات اور قبضہ مافیا کے خلاف ہے ، تاہم ان معصوم خریداروں کے حقوق کے لیے ہر حد تک جائیں گے جنہوں نے تمام این او سیز دیکھنے اور اس وقت کے قانونی تقاضوں کی تکمیل کے بعد اپنی جمع پونجی لگا کر اپنے لیے گھر یا پلاٹ خریدے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اصل ذمہ داران بلڈرز ، سیاسی و قبضہ مافیا اور این او سی دینے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم صرف غیر قانونی تعمیرات اور ان کے متاثرین ہی نہیں کراچی کے دیرینہ اور گھمبیر مسائل کے حل کی بات کرتے ہیں ۔ شہر میں پانی بہت بڑا مسئلہ ہے ، ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام عملاً موجود ہی نہیں ہے ، گرین لائین بس منصوبہ چلنے کا نام ہی نہیں لے رہا ۔ کے سی آر کا بار بار افتتاح کیا جا چکا ہے لیکن عوام آج بھی پریشان ہیں ۔ کے-4منصوبہ مکمل نہیں ہو پارہا ۔ ان تمام مسائل کی ذمہ داروفاقی، صوبائی حکومتیں اور حکمران پارٹیاں ہیں ۔ عدالت عظمیٰ میں کے الیکٹرک کی زیادتیوں اور لوٹ مار کے خلاف جماعت اسلامی کی پٹیشن عرصہ دراز سے زیر التوا ہے ۔ کورٹ کو ان معاملات پر بھی نوٹس لینا چاہیئے اور کراچی کے عوام کو ریلیف دلوانا چاہیئے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم تب بھی حق و انصاف کی فراہمی کے لیے کھڑے تھے جب خود عدلیہ یرغمال تھی ،12مئی پر بینچ بنا مگر کارروائی کی ابتدا بھی نہ کر سکا اوروقت ختم ہو گیا ۔سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پر نسلہ ٹاور کے متاثرین کی بڑی تعداد نے مظاہرہ بھی کیا اور عدالت سے اپیل کی کہ ہمیں بے گھر ہونے سے بچایا جائے ۔ تمام دستاویزات کے ساتھ ہم نے فلیٹس خریدے تھے اس میں ہمارا کیا قصور ہے ؟ عدالت ہمیں انصاف اور متبادل جگہ و معاوضہ دلوائے
۔حافظ نعیم الرحمن نے متاثرین سے بھر پور اظہار یکجہتی کا اظہار کیا اور ان سے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء ڈاکٹر اسامہ رضی ، مسلم پرویز ،اسحاق خا ن ،عبد الوہاب ، انجینئر سلیم اظہر، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، ڈپٹی سیکریٹریز یونس بارائی ، عبد الرحمن فدا ، پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔