کراچی (صباح نیوز)صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے سندھ بلدیات ترمیمی بل صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا، اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کی صدارت میں ہوا اور اجلاس کے ابتدا میں صحافی فہیم مغل کی خودکشی پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔
اس موقع پر شمیم ممتاز نے کہا کہ چیف جسٹس نوٹس لیں اور نا اہل وزیر اعظم ہٹایا جائے۔پروین قائم خانی کا کہنا تھا کہ لوگ خودکشیاں کررہے ہیں، دعا کریں نا اہل حکومت سے چھٹکارا ملے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے سندھ بلدیات ترمیمی بل پیش کیا تو اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے
۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنما حلیم عادل شیخ اور دیگر اپوزیشن ارکان پوسٹر اٹھا کر اسپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے، جن پر نعرے درج تھے، اور نعرے بازی کی۔انہوں نے پیش کیے گئے سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کو کالا قانون قرار دیا اور اسے نا منظور کرنے سمیت سندھ کے حقوق پر ڈاکہ نامنظور جیسے نعرے لگائے۔
سندھ بلدیاتی ترمیمی بل پیش کرنے سے قبل صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا تھا کہ یہ جو بل آج ہم لا رہے ہیں سب کو مہیا کردیا گیا ہے اس میں کچھ ترامیم بھی آگئی ہیں اور اس میں سب کو سنا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں ایک ٹائم فریم دیا ہے ہمارے مردم شماری پر تحفظات تھے، پہلے تو ایم کیو ایم کے بھی تحفظات تھے لیکن بعد میں وہ بھی پیچھے ہٹ گئے۔
صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ کراچی کی ابادی کو بہت کم شو کیا گیا ہے، ہمارے نمائندوں نے اس پر اعتراضات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں بہت ساری تجاویز پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سے لی گئی تھی میرے پاس ان جماعتوں کی طرف سے تجاویز ریکارڈ پر موجود ہیں ان کی تجاویز کو ہم نے شامل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کو 2013 والا قانون منظور ہے تو ہم یہ بل پیش نہیں کرتے ہیں، بلاول بھٹو چاہتے ہیں کہ جو نمائندے آئیں ان کو اختیارات دیئے جائیں، یہ کوئی صحیفہ نہیں ہے اس میں بعد میں ترمیم کی جاسکتی ہیں۔