پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیاں افسوسناک،ملوث افسران کے خلاف کاروائی کی جائے،پروفیسرابراہیم خان


لاہور (صباح نیوز)نائب امیرونگران شعبہ تعلیم جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمدابراہیم خان نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے آڈٹ رپورٹ میں خیبرپختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ میں 3 ارب 66 کروڑ19لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے جو اسوسناک ہے ،ملوث افسران کے خلاف کاروائی کی جائے۔ آڈیٹرزنے بورڈ انتظامیہ پرغبن، اختیارات کے ناجائز استعمال، کتابوں کی جعلی فراہمی، مفت کتابوں کی بازارمیں فروخت،رائلٹی کی مد میں کم وصولی اور اسٹاک رجسٹر میں کتابوں کے جعلی اندراجات کا الزام لگایا ہے۔

ان خیالات کا اظہارانھوں نے مختلف وفود کے ساتھ گفتگو میں کیا۔ پروفیسر محمدابراہیم خان نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے آڈٹ رپورٹ کے مطابق طلبا کی ضرورت سے 4کروڑسے زائد کتابیں چھاپ کر خزانے کو 1 ارب 64کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا۔کتابوں کی جعلی فراہمی سے خزانے کو 3کروڑسے زائد اور رائلٹی کی مد میں 14کروڑ کا نقصان ہوا ۔اسلامیات کی کتاب کا ایک صفحہ تبدیل کرنے کی بجائے 3کروڑ 50لاکھ میں دوبارہ کتاب چھاپی گئیں ۔

انھوں نے کہا کہ ہماراملک اس وقت ہر طرف سے مشکلات میں گھیرا ہوا ہے،اخلاقی و مالی کرپشن،بدعنوانی،نا انصافی، ظلم،مافیاز کا قبضہ عام ہے۔ان تمام مشکلات کی وجہ انفردی اور اجتماعی طور پراللہ اور اللہ کے رسولۖ کے نظام کے ساتھ بغاوت ہے۔ناگزیر ہے کہ ملک میں اللہ اور اللہ کے رسول ۖ کینظام کا نفاذ ہو ،انفرادی اور اجتماعی زندگی کو اس نظام کیمطابق گزارنے کے قابل بنائی جائے۔یہ آئین پاکستان کا بھی تقاضا ہے۔مگر افسوس ہے کہ قیام پاکستان کے بعد حکمرانوں نے اس جانب کوئی توجہ نہیں کی،بلکہ قرآن و سنت کے نظام کوہمیشہ پس پشت ڈالا۔

انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ میں کرپشن تو ایک محکمے کی کرپشن کی داستان ہے،یہاں توہر محکمے کی کرپشن کی الگ الگ داستانیں ہیں۔حکمرانوں سے لے کر نیچے حکومتی عہداداران کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ملک کوکرپشن سے پاک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بلا تفریق بے لاگ محاسبہ کا نظام رائج کیا جائے۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ میں کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف فی الفور کاروائی کی جائے ،لے اور دے کی بنیاد پر فیصلے نہ کیے جائیں،بلکہ قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔