حافظ نعیم الرحمن نے نسلہ ٹاور منہدم کرنے کا کام رکوا دیا


کراچی(صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے نسلہ ٹاور منہدم کرنے کا کام رکواتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے نسلہ ٹاور کے منہدم کرنے کے حوالے سے متاثرین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں نسلہ ٹاور کے متاثرین کا کوئی موقف ہی نہیں سنا گیا۔ ملک کا سب سے بڑا المیہ عدالتوں میں ضداور انا کی بنیاد پر جذبات میں آکر فیصلے کیے جارہے ہیں۔

چیف جسٹس کو اس بات کی فکر ہونی چاہیئے کہ ہمارا ملک کا عدالتی نظام 130ممالک میں سے 126ویں نمبرپر آگیا ہے۔آج نسلہ ٹاور پر ہتھوڑا نہیں مارے جارہے بلکہ ان کے بچوں کے مستقبل پر ہتھوڑے مارے جارہے ہیں۔چیف جسٹس انصاف کی بات کرتے ہیں تو بتائیں کہ 6سال سے کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج ہے اس پر کیوں فیصلے نہیں ہوتے؟کے الیکٹرک مافیا کراچی کے تین کروڑ سے زائد شہریوں پر مسلط ہے، حکومتی نمائندے چیمبر میں جاکر کے الیکٹرک کو ریلیف دلواتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کراچی کی آدھی گنتی کردی گئی  مردم شماری کے حوالے سے کیسز موجود ہیں۔ان  کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے پاس وقت نہیں ہے کہ کراچی کے وسائل پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف فیصلے کریں۔:چیف جسٹس کے فور منصوبہ کے حوالے سے کیوں بات نہیں کرتے؟۔

چیف جسٹس کراچی کے مسائل کے حل کے حوالے سے کمیٹی بنائیں اور خود براہ راست اس کمیٹی کی سربراہی کریں۔سندھ حکومت نے نسلہ ٹاور کی بجلی، پانی کا کنکشن ختم کر کے متاثرین کو نکلنے پر مجبور کردیا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ نسلہ ٹاور کے متاثرین نے تمام تر واجبات ادا کرنے کے بعد جگہ لی تھی پھر کیوں انہیں معاوضہ نہیں دیا جارہا؟۔

نسلہ ٹاور کو ضد کا مسئلہ بنانے کی بجائے کراچی کا بنیادی مسئلہ سمجھا جائے۔کراچی میں ناجائز تعمیرات کروانے والوں کے خلاف کیوں کاروائی نہیں ہوتی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ نسلہ ٹاور کے متاثرین متوسط طبقے سے وابستہ شہری ہیں۔ایک ہی ملک میں دوقانون اور دو آئین نہیں چلیں گے۔ 3سال گزرگئے حیات ریجنسی کا آج تک تفصیلی فیصلہ نہیں آیا نسلہ ٹاور منہدم کرنے کے حوالے روزانہ بیانات آتے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ چیف جسٹس صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ نسلہ ٹاور کے انہدام کے فیصلے کو فوری روکا جائے۔ میں بطور امیرجماعت اسلامی کراچی سپریم کورٹ جاؤں گا اور کراچی کے تین کروڑ سے زائد شہریوں کا مقدمہ لڑوں گا۔نسلہ ٹاور کیس سننے والے تین رکنی بینچ میں جسٹس حسن بھی شامل تھے انہوں نے حیات ریجنسی کے حوالے سے جو فیصلہ کیا وہ فیصلہ نسلہ ٹاور کے حوالے سے کیوں نہیں کرتے؟چیف جسٹس یہ کیوں نہیں کہتے کہ شہر کی ساری مشینری لے کر نیو پلیکس اور فیلکن مال کو گرادو؟اگر کوئی جج جذبانی معاملے میں استحکام نہیں کرپارہا تو اسے اخلاقی طور پر اس مسئلے کو نہیں سنناچاہیئے۔ ہم اپیل کرتے ہیں عدلیہ کے وقار کو برقرار رکھنے کے لیے لارجز بینچ قائم کیا جائے اور سن 1947سے لے کر آج تک تمام کاغذا ت سامنے لاکر حقائق سامنے لائے جائیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ شہر کے تمام ناجائز تعمیرات گرائیں لیکن اس سے قبل شہریوں کو ان کا معاوضہ دیا جائے۔بلڈرز مافیا سے پیسے دلوانا ریاست اور عدالتوں کا کام ہے۔سندھ حکومت دو رنگی اور منافقت چھوڑکر،نسلہ ٹاور کے متاثرین کو ان کا معاوضہ دیا جائے۔