بنی نوع انسان نے نسل پرستی کے ہاتھوں بے پناہ گہرے زخم کھائے،شاہ محمود قریشی


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بنی نوع انسان نے مادیت پسندی اور نسل پرستی کے ہاتھوں بے پناہ گہرے زخم کھائے۔

انہوں نے عالمی بین المذاہب امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس نہایت بروقت منعقد ہونے والی اہم کانفرنس سے خطاب کا شرف عطا کرنے پر میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انتہاء  پسندی، بالادست نظریات، تنازعات اور دیرینہ جھگڑوں سے پر، تقسیم درتقسیم کا شکار آج کی دنیا میں بین المذاہب ہم آہنگی نے نہایت کلیدی اہمیت اور خاص حیثیت حاصل کرلی ہے۔شرانگیز پراپیگنڈے کے باوجود دنیا میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ اسلام امن کا دین ہے جو تشدد وانتہاء  پسندی کو قبول نہیں کرتا اور نہ ہی اس کے فروغ یا حوصلہ افزائی کی ترغیب دیتا ہے۔اسلام نسلی برتری کے نظریات اور رنگ ونسل کی بنیاد پر امتیازات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔نبی آخرالزمان حضرت محمد ۖکا آخری خطبہِ مبارک دوٹوک اور پوری وضاحت کے ساتھ نسل پرستی کو رد کرتا ہے۔ یہ انسانیت کے لئے ابدی ودائمی امید کا چراغ اور مشعل راہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنی نوع انسان نے مادیت پسندی اور نسل پرستی کے ہاتھوں بے پناہ گہرے زخم کھائے ہیں۔تہذیبوں کے درمیان حقیقی مکالمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کی آج ہمیں جس قدر ضرورت ہے، شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی، تاکہ کرہ  ارض پر آباد ارب ہا انسانوں کو تنازعات، غربت، بیماری اور بھوک سے بچایا جاسکے۔اس ضمن میں قرآن پاک کے اصول ہمیں رہنمائی فراہم کرتے ہیں کہ دین کے معاملے میں کوئی جبر یا زبردستی نہیں۔پاکستان تحمل وبرداشت، ہم آہنگی اور اقلیتوں کی ثقافت واقدار کے احترام کی شاندار روایات کا امین ہے۔ہمارے قومی پرچم میں موجود سبز اور سفید رنگ بین المذاہب ہم آہنگی کی روح کی عکاسی کرتا ہے اور ہمارے آئین میں ضمانت کے طورپر درج ہے۔بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح کا 11 اگست 1947 کو آئین ساز اسمبلی سے خطاب مذہبی تحمل و رواداری اور برداشت کی پرزور تشریح کرتا ہے۔ آپ ۖنے فرمایا کہ آپ آزاد ہیں، اپنے مندر جائیں، آپ آزاد ہیں، اپنی مساجد میں جائیں یا جو بھی دیگر عبادت گاہیں اس ریاست پاکستان میں ہیں، ان میں جانے کے لئے آپ آزاد ہیں۔ ریاست کے امور کار سے اس کا کچھ لینا دینا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان صوفیاکرام کی دھرتی ہے جنہوں نے،انسانیت کے احترام، رحم دلی، ہمدردی اور بھائی چارے کا پیغام ہر سو پھیلایا۔مختلف تہذیبوں کے گہوارے کے طور پر پاکستان،مختلف ثقافتوں کا ایک حسین امتزاج ہے ،وزیراعظم کی تحمل وبرداشت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے وڑن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے، پاکستان نے سکھ بھائیوں کے لئے کرتارپور راہداری کھولی۔ اسی طرح دیگر مذاہب کے مذہبی مقامات کے تحفظ اور تہواروں کے فروغ کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ اور جاری رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ آج سے چند روز پہلے مجھے تھرپارکر میں دیوالی کے پروگرام میں جانے کا موقع ملا اور جو عزت مجھے دی گئی وہ میرے لیے یادگار ہے،حکومت پاکستان کی سوچ اور کوششیں ان پالیسیز اور اقدامات سے قطعی برعکس ہیں جن پر بی۔جے۔پی کی نسل پرست حکومت عمل پیرا ہے۔اقلیتوں سے عام طور پر اور کشمیریوں سے خاص طورپر ناروا سلوک بھارت کے سیکولر اور جمہوری ملک ہونے کے دعوئوں کی نفی کرتا ہے۔دنیا کو، بھارتی حکومت کو یہ احساس دلانا ہوگا کہ مسلمان اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے اسی نوع کے واقعات،علاقائی امن وسلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔پاکستان مختلف مذاہب، ثقافتوں اور تہذیبوں کے درمیان امن وآشتی اور ہم آہنگی کے فروغ کے لئے اپنی تمام کوششیں بروئے کار لانے کے لئے پرعزم ہے۔کورونا کی عالمی وبا نے، ہم سب کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی مواقع فراہم کیے ہیں۔ اسی سے یہ شعور بیدار ہوا ہے کہ تنازعات اور عدم برداشت ترک کرکے ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دیا جائے جو بنی نوع انسان کی بقا کی کلید ہے۔

انہوں نے کہا کہ نبی پاک حضرت محمد ۖ کی تعظیم اور ناموس جوکہ مسلمانوں کے لئے نہایت مقدم اور محترم ہے، کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی کوششوں میں پاکستان پیش پیش رہا ہے۔ مغرب اظہار رائے کی آزادی کے غلط استعمال کی حوصلہ افزائی نہ کرے اور نہ ہی ایسے رویوں سے صرف نظر کیاجائے جن سے دو ارب کے قریب مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اعلی ترین فورمز پر اس نیک مقصد کو پوری شدت اور قوت سے اجاگر کیا ہے۔میں اس امید کے ساتھ اپنی بات ختم کرنا چاہوں گا کہ ہمارے علما کرام اور مشائخ عظام، پاکستان کے اندر اور دنیا بھر میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔اللہ تعالی ہم سب کو اس میں کامیابی وکامرانی عطا فرمائے۔ آمین۔