پشاور(صباح نیوز) پشاور پولیس نے بچیوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا، ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ بچیوں کے ساتھ میچ کر گیا ہے۔
آئی جی خیبرپختونخوا پولیس معظم جاہ انصاری نے کہا کہ بچیوں سے زیادتی کا کیس ہمارے لیے چیلنج تھا، پچیس سالہ ملزم نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے، اسے سخت سے سخت سزا دلوائی جائے گی۔پولیس کے مطابق ملزم کا تعلق پشاور سے ہے اور عمر 25 سے 30 سال کے درمیان ہے، ملزم شادی بیاہ کے جوڑوں پر کڑھائی کا کام کرتا تھا،ملزم کو گلبرگ پولیس نے گرفتار کیا۔ملزم نے تینوں بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور 2 بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم نے حلیہ بدل کر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ 3 جولائی کو ریلوے کالونی میں ملزم نے 10 سالہ بچی کو زیادتی کر کے قتل کر دیا تھا اور 10 جولائی کو ملزم نے گلبرگ میں دوسری بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جبکہ 17 جولائی کو کالی باڑی میں تیسری بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا۔
انہوں نے کہا کہا کہ اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک بچی کا انٹرویو بھی کیا، انٹرویو کے دوران ٹیم کو اہم شواہد اور مدد ملی۔ ٹیم نے 50 سے زائد مشتبہ تصاویر کا معائنہ کیا اور کیس میں 100 سے زائد افراد کا ڈین این اے لیا گیا جبکہ 200 کے قریب گھروں کی پروفائلنگ کی گئی۔ ایک ہزار گھنٹے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دیکھی گئی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا پولیس معظم جاہ انصاری نے کہا کہ بچیوں سے زیادتی کا کیس ہمارے لیے چیلنج تھا، پولیس پر زیادتی کے ملزم کی گرفتاری کے لیے بہت پریشر تھا، پہلے کے دو واقعات سے ملزم کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا۔
آئی جی خیبرپختونخوا پولیس معظم جاہ انصاری نے کہا کہ تیسرے وقوع سے ہمیں کچھ سراغ ملا، بچیوں سے زیادتی کرنے والا درندہ قانون کی گرفت میں ہے، بچیوں سے زیادتی کا کیس ٹریس کرلیا گیا، ملزم کے تینوں جرائم میں مماثلت اتوار کا دن تھا۔
معظم جاہ انصاری نے کہا کہ ملزم سہیل سیریل کلر تھا، شاطر تھا، چالاک تھا، ملزم واردات کے بعد اپنے کپڑے تبدیل کرتا تھا، بچیوں سے زیادتی کے واقعات کے بعد شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
انہوں نے کہا ملزم کا نام سہیل ہے، سفید ڈھیری کا رہائشی ہے، شہر میں کام کرتا ہے، آئی جی نے کہا کہ ملزم اپنے انجام کو پہنچے گا اور ایسی وارداتیں بڑے چیلنجز ہیں۔ گزشتہ روز پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کرلی ہے، بھتہ خوری میں افغانستان کی موبائل سم استعمال ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور کے اندر وارداتوں میں مختلف گروپ شامل ہیں، نیٹ ورک میں دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد شامل ہیں جن کا سافٹ ٹارگٹ پولیس ہے۔
معظم جاہ انصاری نے مزید کہا کہ انشااللہ اپنے جوانوں کے خون کا بدلہ ضرور لیں گے، ملزم تک رسائی کے لیے ہزاروں گھنٹوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنا پڑی۔