تمام قبائلی علاقوں میں غیر اعلانیہ ٹیکسز کو ختم کیاجائے،مزید 10سالوں کے لیے ٹیکس فری زون قرار دیاجائے،جماعت اسلامی


لاہور (صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام قبائلی علاقوں میں غیر اعلانیہ ٹیکسز کو ختم کیاجائے اور مزید 10سالوں کے لیے ٹیکس فری زون قرار دیاجائے تاکہ علاقے میں کاروبار اور انڈسٹریز کو فروغ دیاجاسکے۔ این اے کی نشستوں میں کمی کے فیصلے کو واپس لیاجائے اور پرانی نشستیں بحال کی جائیں۔

یہ مطالبات مرکزی مجلسِ شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان نے فاٹا صورتحال پر منظور کی گئی قراراداد میں کیا ہے ،جماعت اسلامی نے قرارداد میں کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا ہ سے ملحقہ قبائلی ایجنسیز کو جوکہ جماعت اسلامی کی طویل جدوجہد کے نتیجے میں صوبے کے ساتھ ضم کیے گئے ۔ اس انضمام سے قبائل میں ایف سی آر کی ظالمانہ قوانین کا خاتمہ ہوا۔ ان قبائلی علاقوں میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی اور امید پیدا ہوگئی کہ اب آئین اور قانون کے مطابق یہاں ترقی کا دور شروع ہوگا جبکہ ترقی مخالف عناصر نے ان تمام مراعات اور قوانین کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کردیں ، جو سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کے ذریعے اعلان کیے گئے تھے۔ جس میں ان اضلاع کی تعمیر و ترقی کے لیے ایک ہزار ارب روپے دس سالوں میں دینے کا وعدہ کیاتھا۔

این ایف سی ایوارڈ میں تین فیصد حصہ ،پانچ سال کے لیے ٹیکس فری زون کے ساتھ کالجز ، یونیورسٹیز،پارکس اور تین ہزار افراد کے لیے فورسز میں بھرتیوں کاایک بڑا پیکیج بھی دیاگیاتھا۔ لیکن معاملہ اس کے برعکس چل رہاہے اور گذشتہ پانچ سالوں میں اس طرف کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی اور تشویشناک بات یہ ہے کہ اب پھر سے دہشت گردی کے عناصر سر اٹھا رہے ہیں اورتیزی کے ساتھ علاقے کے امن کو تباہ برباد کررہے ہیں ۔ جس کے حوالے سے حکومت مجرمانہ غفلت برت رہی ہے اور معلوم ہو رہاہے کہ کہیں دوبارہ سے ان کو علاقے کا امن خراب کرنے دیاجارہا ہے۔ این اے کی نشستوں میں کمی کی گئی ہے جوکہ سرتاج عزیز کمیٹی کے مطابق دس سالوں میں کوئی مراعات واپس نہیں لی جاسکتیں ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تعلیم کی مد میں جو مراعات اور کوٹہ سسٹم قبائلی علاقوں کے لیے مختص تھا وہ بھی ختم کیاجارہاہے۔ صوبائی حلقوں کی حد بندیاں ، خود ساختہ طریقوں سے مسلط کی جارہی ہے۔ جس کا زمینی اور جغرافیائی صورت حال اور حد بندی سے تضاد ہے۔ ان تمام اوچھے ہتھکنڈوں سے قبائلیوں کو دوبارہ ایف سی آر کے ظالمانہ نظام کی طرف لوٹایاجارہاہے اور انضمام کے بعد جو حیثیت صوبے کے دوسرے اضلاع کی ہے اس طرز پر کسی بھی قسم کی بتدریج تبدیلی محسوس نہیں ہو رہی ۔

جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ   نے قرار داد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ١۔علاقے کے امن کو ہر صورت اور ہر قیمت پربرقرار رکھاجائے۔ سول لشکروںاور امن تنظیموں سے امن قائم کرنے سے گریز کیاجائے اور امن حکومتی اداروں سے قائم کریں۔٢۔تمام قبائلی علاقوں میں غیر اعلانیہ ٹیکسز کو ختم کیاجائے اور مزید 10سالوں کے لیے ٹیکس فری زون قرار دیاجائے تاکہ علاقے میں کاروبار اور انڈسٹریز کو فروغ دیاجاسکے۔٣۔ این اے کی نشستوں میں کمی کے فیصلے کو واپس لیاجائے اور پرانی نشستیں بحال کی جائیں۔٤۔صوبائی حلقوں کی حد بندیوں میں خود ساختہ تبدیلیوں کو واپس لیاجائے اور علاقے کی روایات ،قوم کی شناخت اورپہلے سے قائم حد بندیوں کی بنیاد پر حلقہ جات قائم کیے جائیں۔٥۔مام تر تعلیمی وظائف اور پیشہ وارانہ کالجز کو ٹہ سسٹم بحال کیاجائے اور اس میں مزید اضافہ کیاجائے تاکہ قبائل کے غریب اور ذہین طلبہ کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع میسر آسکیں۔٦۔ایک ہزار ارب روپے کے اعلان کردہ رقم کی سالانہ اقسام فوری جاری کی جائیں اور اس کو کسی بھی صورت سیکورٹی کی مد میں ہڑپ کرکے کرپشن کی نذر نہ جائے ۔٧۔این ایف سی ایوارڈ میں تین فیصدحصہ دینے کا وعدہ پورا کیاجائے۔