سری نگر:مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ مارے جانے والے کشمیریوں کی لاشیں لواحقین کو دی جائیں لاشوں کو شمالی کشمیر میں زبردستی دفن کرنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کرنے والوں کی گرفتاری پر اپنے ردعمل میں ایک ٹویٹ میں عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ 2021 کا نیا کشمیر ہے۔ اس طرح سے جموں و کشمیر پولیس نے بھارتی وزیر اعظم آفس کے وعدے ‘دل کی دوری اور دہلی سے دوری ‘ کو پورا کیا،ہے ۔ پولیس کارروائی اشتعال انگیز ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے اہل خانہ کو پرامن دھرنا نہیں دینے دیا’۔
“ان کا مزید کہنا تھا کہ “میں نے شاذ و نادر ہی ایسے خاندانوں کو دیکھا ہے جن کے ساتھ ظلم ہوا ہو۔ وہ اپنے مطالبات میں معقول اور اپنے طرز عمل میں باوقار رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ سب کو نظر آرہا ہے، پولیس نے انہیں رات کے آخری پہر میں گھسیٹا۔کے پی آئی کے مطابق گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا کہ” منوج سنہا کو ان خاندانوں کے پاس ذاتی طور جانا چاہیے، ان کو سننا چاہیے اور پھر انھیں ان کے عزیزوں کی لاشیں دینی چاہیے، یہ واحد صحیح اور انسانیت کا کام ہے’۔
واضح رہے کہ سرینگر کے حیدرپورہ میں منگل کو الطاف احمد بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل کے لواحقین نے بدھ کے روز سرینگر کی پریس کالونی میں کینڈل لائٹ احتجاج کیا اور ان کے عزیزوں کے لاشوں کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس سے قبل ایک ٹویٹ میں عمر عبداللہ نے الطاف احمد اور مدثر گل کی نعشیں لواحقین کو واپس دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو شمالی کشمیر میں زبردستی دفن کرنا انسانیت کے خلاف جرم ہے ۔ ۔انہوں نے مزید کہا: نعشوں کو لواحقین کے سپرد کیا جانا چاہئے تاکہ وہ انہیں سپرد خاک کر سکیں، یہی صرف ایک انسانی کام ہوگا۔