پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ‘ جماعت اسلامی کل کراچی شہر میں احتجاج کرے گی ، حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نور حق میں بلدیاتی انتخابات ، بااختیار شہری حکومت کا قیام ، شہری مسائل اور ایک ہفتے میں دوسری مرتبہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور سرکاری اسکولوں میں پی ایس ٹی ،جے ای ایس ٹی کے ٹیچرز کی بھرتیوں کے حوالے سے صوبائی محکمہ تعلیم کی زیادتیوں اور متعصبانہ رویوں کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے صرف چھ دن کے اندر دو بار عوام پر پیٹرول بم گرا دیئے اس کے ساتھ ہی بجلی کی قیمتوں میں بھی اضا فہ کر دیا گیا ہے ، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی خوردنی تیل، آٹا ، چینی مہنگا اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہوگیا ہے ،جماعت اسلامی اس صورتحال پر خاموش رہنے کے بجائے بروز ہفتہ 4جون پورے شہر میں احتجاج کرے گی۔ اس دفعہ پانچ ہزار ارب روپے سے زیادہ ریکارڈ ٹیکس جمع ہوا ہے جس میں کراچی کا چودہ سو ارب کا ٹیکس شامل ہے ، ملک کی معیشت میں کراچی کا ایک اہم کردار ہے اور اس شہرکی تعمیر و ترقی کے لیے جو ترقیاتی فنڈ مختص تھا اس میں سے تیس فیصد بھی استعمال نہیں ہوا ،سرکاری عیاشیاں ختم نہیں ہورہیں ہم ان سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جو پیسے جمع ہوتے ہیں وہ آخر جاتے کہاں ہیں،حکمران ہمارے ٹیکسوں پر پل رہے ہیں انہیں چاہیے کہ اپنی عیاشیاں ختم کریں ،حکمران اپنی مراعات کم کردیں توپیٹرول کی قیمت بڑھانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ،شہر کے مسائل کے حل کے لیے طے شدہ شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں اور سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق بلدیاتی اختیارات شہری حکومت کو منتقل کیے جائیں ،

پریس کانفرنس میں سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، رکن صوبائی اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبد الرشید ، سیکریٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، پبلک ایڈ ایجوکیشن کمیٹی کے نگراں و کنٹونمنٹ کونسلر ابن الحسن ہاشمی کے علاوہ اسکولوں میں تعیناتی کے منتظر مردو خواتین اساتذہ بھی بڑی تعداد میں موجودتھے ۔

امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ حکمران ہمیں ڈراتے ہیں کہ آئی ایم ایف ناراض ہو جائے گا اس لیے ہمارے پاس پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے کوئی چوائس نہیں تھی اور قیمتیں بڑھانا ضروری تھا ،ہم سوال کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کی اور کون کون سی شرائط ہیں جس کی بنیاد پر آپ نے عمران خان کی حکومت ختم کی تھی تو اب آپ بھی وہی حیلے بہانے کر کے مہنگائی کررہے ہیں ، جو جواز آپ پیش کر رہے ہیں یہی سارے گزشتہ حکومت کے پا س بھی تھے، گزشتہ حکمران آئی ایم ایف کی غلامی کررہے تھے آپ بھی ان ہی کی غلامی کررہے ہیں پیٹرول کی قیمتو ں میں اضافے کے بعد اب صنعت کار کیا کریں گے ؟انڈسٹریز کیسے چلیں گی؟توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ؟غلامی سے آزادی کی باتیںسب کرتے ہیں لیکن سب غلامی کرتے ہیں،

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں 46ہزار پانچ سو اسامیاں خالی ہیں جس میں سے صرف 6ہزار کراچی والوں کے لیے ہیں ،صوبائی حکومت کے مطابق یہ بھرتیاں اسکول کی ڈیمانڈ ز کے مطابق ہیں ، کسی کو نہیں معلوم کہ ان بھرتیوں کا میکنزم کیا ہے، سچ اور جھوٹ کیا ہے ، ابتدا میں تقرری کے لیے جو معیار رکھا گیا تھا اسے بعد میں کم کر دیا گیا پھر شناختی کارڈ پر دوہرے ایڈریس کا بہانہ بنا کر اساتذہ کو ملازمت دینے سے صاف انکار کیا جا رہا ہے ،ہم واضح الفاظ میں بتا دینا چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی تمام متاثرہ اساتذہ کے ساتھ ہے ہم ا س نا انصافی پر احتجاج کریں گے اور ضرورت پڑنے پر عدالت سے رجوع بھی کریں گے ،اساتذہ کے مسائل کے حل کے لیے ایکشن کمیٹی بنا رہے ہیں ، جس میں اساتذہ کی نمائندگی بھی ہو گی ، کمیٹی کے نگراں ابن الحسن ہاشمی ہو ں گے ،

انہوں نے مزید کہا کہ یہ شہر ایک عرصے سے مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، ہمارا حکمران طبقہ ہو یا سیاسی جماعتیں ،حکومت وفاقی ہو یا صوبائی عوام کا کوئی مسئلہ حل کرنا تو دور کی بات مسائل میں اضافہ کرتے رہے ہیں،کراچی پورے پاکستان کی معیشت کو چلاتا ہے یہاں نوجوانوں کے لیے ایک آئی ٹی یونیورسٹی بنا چاہیئے تھی کیوں نہیں بنائی گئی ، گزشتہ دنوں جیل چورنگی کے نزدیک ایک عمار ت میں آگ لگی جوتین دن گزر جانے کے بعد بھی نہیں بجھائی جا سکی ۔ ہم صوبائی حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ کے آپ میں اتنی صلاحیت نہیں کہ آگ بجھا سکیں ۔ عمارت کے مکینوں کو تو باہر نکال دیا لیکن ان کی رہائش کا نہ کوئی بندو بست کیا نہ ہی ان کے نقصان کی تلافی کے لیے کوئی اعلان کیا،بتایا جائے اتنی گنجان آبادی والے علاقے میں سپر اسٹور بنانے کی کس نے اجازت دی ؟ ایس بی سی اے کرپشن کا اڈہ بن چکا ہے ، شہر میں 6ہزار غیر قانونی عمارتیں تعمیر ہو رہی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ، شہر عملاً لا وارث ہو گیا ہے ، میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کے نمائندوں کو ووٹ دیں تاکہ یہ شہر دوبارہ روشنیوں کے سفر پر گامزن ہو سکے ۔