کراچی(صباح نیوز) سندھ ہائیکورٹ میں ایک بار پھردعا زہرہ کو پیش نہ کیا جاسکا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ دعا ہزارہ یا مانسہرہ میں ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے آئی جی سندھ کو شوکاز جاری کر رہے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، نمرہ کو تو پیش کردیا گیا تاہم دعا کو پیش نہ کیا جاسکا۔
دعا زہرہ کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ ہم نے گڑھی حبیب اللہ میں چھاپہ مارا، انہیں اطلاع مل گئی، ایک گھنٹہ پہلے وہاں سے یہ لوگ نکل گئے۔
جسٹس اقبال نے ریمارکس دیئے کہ لڑکے کے والد مالی ہیں، آپ کہہ رہے ہیں ڈی آئی جی ان کی مدد کر رہا ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا ڈی آئی جی مدد کررہا ہے، پولیس والے اور کچھ وکلا ان کی مدد کر رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے کہا کہ ڈی آئی جی ہزارہ، ایس ایس پی مانسہرہ کو طلب کرلیں، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ کیا ہم ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو حکم دے سکتے ہیں؟
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ آپ چاہتے ہیں آپکا کا کام وہاں کے ڈی آئی جی وغیرہ کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ وہاں کے افسران آئی جی سندھ کے ساتھ رابطے میں ہیں،
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ہمیں بھی پولیس یہاں آکر یہی بتا رہی ہے۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہمارا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں، ایک بچی لاپتہ ہے، جتنی کوشش عدالت کومطمئن کرنے میں لگ رہی ہے بچی کی بازیابی کیلئے ایک فیصد کرتے تو مل جاتی۔
جسٹس اقبال نے ریمارکس دیئے کہ پچھلی سماعت پر تو کے پی کے پہنچا دیا تھا، آج ہزارہ میں ہے ، کل کو کہیں گے افغانستان سے سگنل آرہے ہیں تو ہم کیا کریں گے ؟
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ہم نے آپ کو ہر طرح کی رعایت دی ہے، جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ کیا صوبے کی پولیس اتنی نا اہل ہوچکی ہے، یہ عدالت 21 دن سے احکامات جاری کر رہی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ پولیس بازیاب نہیں کرائے گی تو کون بچی کو بازیاب کرائے گا؟ ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ نے کیا کہا ہے؟
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ آئی جی کو شوکاز جاری کر رہے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے کہا کہ آپ نے کہہ دیا آئی جی کو شوکاز جاری کررہے ہیں،خبریں چل گئی ہوں گی، جج نے جواب دیا ہمیں خبروں کی پرواہ نہیں ہے۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل آپ کو افسران کی فکر ہوگی، ہمیں عوام کی ہے، جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ بچی افغانستان بھی گئی ہوتی تو ہم آپ کو کہتے کہ بازیاب کرائیں۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ جمعے تک سماعت ملتوی کر رہے ہیں، بچی کو بازیاب کرالیں گے تو آئی جی سندھ کو جاری شوکاز واپس لے لیں گے۔