وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں عمران خان کے تباہ کن اقدامات کی تائید کی،لیاقت بلوچ


لاہور،سرگودھا(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی اور سیکریٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب میں عمران خان کے تباہ کن اقدامات کی تائید کی ۔

لیاقت بلوچ نے سرگودھا میں عوامی ورکرز کنونشن اور لاہور میں سیاسی قائدین اور کارکنان سے ملاقات میں کہا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا قوم سے خطاب دیر آید درست آید ثابت نہیں ہوا،ڈرے، سہمے اور دباؤتلے دبے وزیر اعظم نے سابق اقتصادی بحران پر سابق وزیراعظم عمران خان کے تباہ کن اقدامات کی تائید اور توثیق کردی ہے،روایتی، سیاسی، نام نہاد جمہوری اور عوامی دھڑے وطن عزیز کو حقیقت پر مبنی بحرانوں سے نجات نہیں دلاسکتے،اتحادی حکومت کے قائدین اور وزرا ء اپنے آپ کو حکومتی طاقت کے ساتھ احتساب، کرپشن کی تحقیقات اور عدالتی کٹہرے سے آزاد کرارہے ہیں،اگر ماضی کی حکومتوں نے غلط مقدمات بنائے بھی ہیں تو تحقیقات کا شفاف اور آزادانہ میکنزم بنایا جائے وگرنہ آئین، قانون، احتساب اور عدلیہ کا سارا نظام تلپٹ ہوجائے گا اور یہی اقدام دم توڑتی کمزور ترین اتحادی حکومت کے لیے دم واپسی ثابت ہوگا.

لیاقت بلوچ نے نجی ٹی وی اور ویب یوٹیوب چینل کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ عمران خان کا دور حکومت ایڈہاک ازم، جذباتی تقاریر، تذبذب اور عدم استحکام کا شکار رہا. عمران خان اپنے دعوئوں اور اعلانات پر عملدرآمد نہیں کراسکے لیکن سیاسی محاذ پر فساد، انتقام اور گریبان پھاڑتا بدتہذیبی کا کلچر عام کردیا،ملک کے لیے یہ المناک صورت حال ہے کہ عدم اعتماد تحریک کے علمبردار اقتدار میں آکر حالات کو سنبھالنے کا کوئی وژن نہیں رکھتے، ایڈہاک ازم، بیرونی قوتوں کے سامنے سرنڈر اور اندرون ملک دنگا فساد حالات کو تباہی کی طرف لے جارہا ہے،سیاسی محاذ پر ٹھہراؤ عارضی ہی ہوگا،جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے کہ الیکشن ایکٹ میں پی ٹی آئی کی طرح اتحادی حکومت کی قانون سازی یکطرفہ ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا قومی نعرہ ہے لیکن ہر حکومت احتساب کے ادارے کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناکر بے دم کرنے کے حربے استعمال کرتی ہے،آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی استعماری اداروں سے نجات کے لیے اسلامی معاشی خوانحصاری پر مبنی اقتصادی نظام اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو نئے اقتصادی نظام کے لیے طاقت بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور جلد از جلد نئے مینڈیٹ کے لیے عوام سے رابطہ کرنا قومی سلامتی اور اندرونی اتحاد کے لیے ضروری ہے۔