کراچی کاروان ”عوام کے حقوق کے حصول کا نقطہ آغاز ثابت ہوگا ، حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز )امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے تحت اتوار29مئی کو مزار قائد سے  شروع ہونے والا تاریخی حقوق کراچی کارواں ساڑھے تین کروڑ عوام کے حقوق کے حصول کا نقطہ آغاز ثابت ہو گا ، کارواں کا آغاز4بجے شام مزار قائد سے ہو گا جو لسبیلہ، گلبہار، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، ناگن چورنگی،پاور ہاؤس چورنگی ، K-4چورنگی ، سندھی ہوٹل ، شفیق موڑ ، سہراب گوٹھ اور فیڈرل بی ایریا سے ہوتا ہواسپر مارکیٹ لیاقت آباد پرختم ہوگا،کارواں کاجگہ جگہ شاندار استقبال ہوگا ۔ حیدری اور لیاقت آباد سپر مارکیٹ پر بڑے جلسہ عام ہوں گے ۔کراچی کے عوام کارواں میں اپنی فیملی کے ہمراہ شریک ہوں ۔حقوق کراچی کارواں کے اختتام پر آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ،حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے بلدیاتی انتخابات سے فرار کے راستے اختیار کیے جارہے ہیں لیکن ہمارا واضح موقف ہے کہ بلدیاتی انتخابات اپنی مقررہ تاریخ پر ہونے چاہیئے او ر اس سے قبل ہنگامی بنیادوں پر شہری ادارے اور بلدیاتی اختیارات آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت  شہری حکومت کو منتقل کیے جائیں ، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں 30روپے اضافہ کر کے عوام پر  پیٹرول بم گرایا ہے یہ اضافہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے جاری حق دو کراچی تحریک اور’حقوق کراچی کارواں” کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء کراچی ڈاکٹراسامہ رضی ،راجہ عارف سلطان ، مسلم پرویز ،انجینئر سلیم اظہر ، ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ پیٹرول کی قیمتوں سے اشیائے صرف کی قیمتوں پر براہ راست اثر پڑتا ہے اور ہر شخص متاثر ہو تا ہے ،جو پارٹی بھی جب اپوزیشن میں ہوتی ہے تو قیمتوں میں اضافے پر اعتراض کرتی ہے اور جب خود حکومت میں آتی ہے تو وہ ہی حرکتیں کرتی ہے اور عوام پر آئی ایم ایف کی غلامی مسلط کی جاتی ہے ، ہم پوچھتے ہیں حکمرانوں کو آئی ایم ایف کی جانب سے ہدایات کا اتنا ہی خیال ہے تو وہ جاگیرداروں ، وڈیروں پر ٹیکس لگانے کی بات کیوں نہیں کرتے ؟ اگر ان پر ٹیکس لگایا جائے تو ملک میں معاشی بحران ہی ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت شہر میں پانی کا شدید بحران ہے ، پیپلز پارٹی سندھ میں 14سال سے برسراقتدار ہے ،وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ 174ملین گیلن پانی یعنی شہر کو فراہم ہونے والے پانی کا 35.40فیصد رسائو کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے ، حقیقت یہ ہے کہ یہ  پانی کارسائو نہیں بلکہ عوام کے حق پر ڈاکا ہے ، شہر میں پانی نلکوں میں نہیں آتا ٹینکروں سے خریدنا پڑتا ہے ،کراچی کے شہریوں کویومیہ 1650ملین گیلن پانی ملنا چاہیئے لیکن اس وقت 550ملین گیلن پانی مل رہا ہے اور اس میں سے پونے دو ملین گیلن پانی ضائع ہو جائے تو باقی کتنا رہ جائے گا ؟ہم پوچھتے ہیں کہ شہر میں پانی کا نظام ٹھیک کیوں نہیں ہوتا ؟ حقیقت  یہ ہے کہ لائین مین سے لے کر واٹر بورڈ کے حکام اور وزیر اعلیٰ ہائوس تک کرپشن کا نظام ہے جو منظم انداز میں جاری ہے ، اسی وجہ سے نہ پانی کی فراہمی کا منصوبہK-4 مکمل ہو رہاہے، نہ پانی کا بحران ختم ہو رہا ہے ، صوبائی حکومت نے K-4منصوبے پر کئی سال لگائے اور 24/25ارب روپے ضائع کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے ،کچھ عرصہ قبل سابق وزیر اعظم عمران خان کراچی آئے اور 65کروڑ گیلن پانی کے منصوبے کا اعلان کر کے اسلام آباد چلے گئے اور وہاں اکنامک کونسل کی میٹنگ میں 65کروڑ گیلن پانی کے منصوبے کو 24کروڑ ملین گیلن کر دیا، 1991 کے پانی کی فراہمی کے معاہدے کے مطابق شہر میں پانی کی فراہمی کی مقدار میں ایک فیصد اضافہ کیا جانا چاہیئے تھا لیکن اس پر نہ نواز لیگ کی حکومت تیار ہے اور نہ ہی پی ٹی آئی جبکہ صوبائی حکومت اس اہم معاملے پر بات کر نے کوتیار نہیں ،

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ن لیگ نے غلط مردم شماری کر کے کراچی کے حق پر ڈاکا مارا جبکہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے جعلی مردم شماری کی منظوری دے کر کراچی والوں کے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے،2017میں ہونے والی مردم شماری فوج سے مل کر ہوئی تھی اس کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس جعلی مردم شماری کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کوٹہ سسٹم میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی وفاقی حکومت نے غیر معینہ مدت کے لیے اضافہ کر کے کراچی کے شہریوں کے ساتھ بدترین ظلم کیا ہے ، سرکاری ملازمتوں کے دروازے کراچی کے نوجوانوں کے لیے بند ہیں ، جعلی ڈومیسائل کا کاروبار جاری ہے ،نوجوانوں کی اسکل ڈیولپمنٹ کا کوئی پروگرام کراچی میں موجود نہیں ہے ،

ایم کیو ایم 35سال سے ہر حکومت میں شامل رہی اور کراچی کے عوام کا استحصال بھی کرتی رہی ہے ،اس کاایجنڈا کراچی کے مسائل نہیں بلکہ سیاسی افراتفری میں اپنی قیمت لگوا کر وزارتیں حاصل کرنا ہے ، ایم کیو ایم بتائے کہ شہر کے نوجوانوں کے مستقبل کے لیے اس نے کیا کیا؟ ہم پوچھتے ہیں کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کہاں ہے ؟دو نالوں اورایک سڑک کی تعمیر کے علاوہ کونسے ترقیاتی کام ہوئے ہیں ۔کہاں ہے کے سی آر منصوبہ اورکہاں ہے انفرا اسٹریکچر؟ 6سال ہوگئے اورنگی پونے پانچ نمبر سے میٹرک بورڈ آفس تک کا یہ اورنج لائین ٹریک تاحال مکمل نہیں ہو سکا ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات وقت پر منعقد کر اکے سٹی اور با اختیار شہری حکومت کا قیام قانون سازی کے ذریعے ممکن بنایا جا ئے ۔جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کی ایک ایک شق پر عمل درآمد کیا جائے ۔