کراچی(صباح نیوز)شہر میں میں سخت گرمی میں پانی کے بڑھتے ہوئے بحران ، پانی کی فراہمی میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی عدم دلچسپی ، واٹر بورڈ کی نا اہلی و ناقص کارکردگی ، پانی کی غیر منصفانہ تقسیم اور ٹینکرز سے مہنگے داموں فروخت کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت واٹر بورڈ ہیڈ آفس شاہراہ فیصل پر احتجاجی دھرنا دیاگیا ۔ شرکاء نے شدید احتجاج اور پُر جوش نعرے لگاتے ہوئے شاہراہ فیصل بلاک کر دی ۔ دھرنے میں شہر بھر سے خواتین ، بچوں اور بزرگوں سمیت عوام کی بڑی تعداد شرکت کی ۔ دھر نے میں تمام اضلاع سے قافلے امراء اضلاع اور دیگر ذمہ داران کی قیادت میں شاہراہ فیصل پہنچے۔ پانی کی قلت سے غیر معمولی متاثرہ علاقوں اور جن علاقوں میں کئی کئی مہینوں سے پانی نہیں آیاہے وہاں کے مکینوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ۔ دھرنا رات گئے تک جاری رہا
۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ K-4منصوبہ فی الفور مکمل کیا جائے اور کراچی کے عوام کو کہانی نہیں پانی چاہیئے ۔ جو حکومت عوام کو پانی نہیں دے سکے اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ ہم کہتے ہیں کہ شہر کے اندر واٹر بورڈ اور ٹینکرز مافیا کی ملی بھگت ختم کی جائے ۔ عوام کو مہنگے داموں پانی کی فروخت سے نجات دلائی جائے ۔ ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی اور اس کا پلان کہاں ہے ؟اس کمیٹی میں پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم شامل تھیں اب نواز لیگ کی وفاقی حکومت ہے ۔ عوام کو بتایا جائے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے کتنے فیصد حصے پر عمل کیا گیا ۔
جماعت اسلامی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کا حق لے کر رہے گی ۔ 29مئی کو مزار قائد سے ایک تاریخی ”حقوق کراچی کارواں ”نکالا جائے گا ۔کراچی کے لیے پانی کاآخری منصوبہ K-3۔2005میں نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے مکمل کیا ۔ جس نے کراچی کو مزید 100ملین گیلن یومیہ پانی ملا ، جب سے اب تک 17برس میں تمام جماعتوں اور کراچی کے عوام سے مینڈیٹ لینے والوں نے ایک قطرہ پانی کا بھی اضافہ نہیں کیا ، K-4منصوبہ التواء کا شکار ہے ، یہ کراچی کے عوام کے ساتھ کیسا مذاق ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے 650ملین گیلن یومیہ منصوبے کا اعلان کیا اور اسلام آباد جا کر اسے 260ملین گیلن یومیہ کردیا ۔
کراچی کا المیہ یہ ہے کہ کراچی ملک کو سالانہ 2700ارب روپے صرف انکم ٹیکس دیتا ہے ، پاکستان کی 54فیصد ایکسپورٹ کراچی سے ہوتی ہے ، 67فیصد ریونیو یہاں سے ملتا ہے ، صوبہ سندھ کے 96فیصد بجٹ کا انحصار کراچی پر ہے لیکن صوبائی اور وفاقی حکومت اور ان میں شامل جماعتیں کراچی کو کچھ نہیں دیتیں ۔ کراچی سے مینڈیٹ لینے والی جماعتوں نے کراچی کی آبادی آدھی کر دی ، یہ ہمارے وسائل اور نمائندگی پر ڈاکاہے ، ٹرانسپورٹ کا نظام عملاً ہے ہی نہیں ، ہماری خواتین اور بچے چنگ چی رکشوں میں دھکے کھا تے ہیں ، شہر کچرے کا ڈھیر ہے ،
انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے کراچی میں پانی کا کوئی نیا منصوبہ نہیں بنایا گیا بلکہ جو منصوبہ K-4بنایا گیا تھا وہ بھی تاحال نا مکمل ہے ۔ کراچی کے لیے تقریباً 1620ملین گیلن پانی کی یومیہ کی ضرورت ہے اور جو نظام شہر میں موجود ہے وہ 1550ملین گیلن پانی سے زیادہ نہیں ۔ وزیر اعلیٰ خود کہتے ہیں کہ 174ملین گیلن پانی رسائو کے باعث ضائع ہو جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ 30سے40فیصد پانی ضائع ہورہا ہے اور پانی کی لائنوں سے لیکج حقیقت میں وہ ہے جو حکومت ، واٹر بورڈ کے عملے کی ملی بھگت سے چوری کرلیا جاتا ہے اور شہریوں کو نہیں ملتا ۔
یہ پانی ٹینکرز مافیا کے پاس جاتا ہے ۔واٹر بورڈ کی ملی بھگت سے عوام کو مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے ، شہر میں پانی کا مسئلہ نواز لیگ ، پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے حل نہیں کیا ، یہ پارٹیاں حکومت میں رہی ہیں لیکن کسی کے دور حکومت میں بھی کراچی کے لیے پانی کا کوئی مستقل انتظام نہیں کیا گیا ۔14سال سے پیپلز پارٹی صوبے میں مسلسل حکومت کر رہی ہے ، لیکن وفاقی و صوبائی حکومت نے کراچی کے لیے بنایا گیا K-4منصوبہ آج تک مکمل نہیں کیا ۔
ایم کیو ایم35سال سے ہر حکومت میں شامل رہی اور اس نے ہمیشہ کراچی کے عوام کا مینڈیٹ فروخت کیا اور اب ایک بار پھر سودے بازی کر چکی ہے ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو کراچی کے بنیادی مسائل کو اُٹھا رہی ہے ۔ 74سال ہو گئے کراچی کے عوام کے لیے پانی جیسا بنیادی مسئلہ حل نہ ہو سکا ۔ کراچی پورے ملک کو چلاتا ہے اور سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے لیکن اس کے لیے پانی کا کوئی انتظام نہیں ۔کسی بھی حکومت نے کراچی کے پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا صرف عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں کراچی میں پانی کا اضافہ کیا گیا اور17سال ہو گئے کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا بھی اضافہ نہیں ہوا ۔
کراچی کے عوام کے مسائل ہمیشہ جماعت اسلامی نے حل کرائے ہیں آئندہ بھی جماعت اسلامی ہی مسائل حل کرا سکتی ہے ۔ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ دھرنے میں سرجانی ٹائون سے آنے والے امید علی نے بتایا کہ لاکھوں کی آبادی والے علاقوں میں کئی کئی ماہ بعد پانی آتا ہے ۔ لوگ سخت اذیت سے دوچار ہیں اور ٹینکرز مافیا کا راج ہے جس میں واٹر بورڈ کا عملہ ملوث ہے ۔
ضلع غربی کے اقبال سعیدنے کہا کہ ہمارا ضلع کراچی میں پانی کی قلت کے حوالے سے شہر کا سب سے زیادہ متاثر علاقہ ہے ، لوگ بوند بوند کو ترس گئے ہیں اور واٹر بورڈ کا عملہ بجلی کے کنڈے کی طرح پانی کے کنڈے دے رہا ہے اور لوگوں سے1500روپے فی گھر لیے جا رہے ہیں ۔گلشن اقبال 13/Dکے ملک امتیاز نے بتایا کہ مدینہ کالونی ، ضیاء الحق کالونی میں لوگوں کے گھروں میں گیس کی لائنوں میں پانی آجاتا ہے گیس اور پانی کے محکمے والوں کو بار بار توجہ دلائی گئی مگر مسئلہ حل نہیں ہو سکا ۔
جبکہ دوسری طرف مکینوں کو پینے کا پانی میسر نہیں ، ٹینکرز سے مہنگے داموں خریدنے پر عوام مجبور ہیں ۔کیماڑی سے آنے والے انوار الحق نے بتایا کہ بلدیہ ٹائون میں چھ ،چھ مہینے پانی نہیں آتا ۔ جب کبھی آتا ہے تو وہ اس قابل نہیں ہوتا کہ پیا جائے ہم سندھ حکومت سے کہتے ہیں کہ اس پانی کا ایک گلاس زرداری یا بلاول زرداری کو پلا کر دکھائیں ۔ ضلع جنوبی سے آنے والے غیاث احمد نے بتایا کہ اختر کالونی ، منظور کالونی ، چنیسر گوٹھ سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں پانی کی شدید قلت اور مسائل بیان کیے بالخصوص میں لیاری میں بجلی ، پانی کے بڑھتے ہوئے بحران سے عوام کو درپیش مشکلات و پریشانیوں سے آگاہ کیا ۔ملیر جناح اسکوائر سے خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
جماعت اسلامی کے نامزد امیدوار چیئر مین سلیم بخت نے خواتین کی ترجمانی کرتے ہوئے ان کے مسائل بیان کیے ، خواتین نے پانی کی قلت کی علامت کے طور پر ہاتھوں میں خالے مٹکے اُٹھائے ہوئے تھے ۔ خواتین نے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے علاقے میں پانی کے مسائل سے آگاہ کیا ۔دھرنے سے سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، پبلک ایڈ کے سیکریٹری نجیب ایوبی ، سابق یوسی ناظم شہزاد مظہر ، سابق یوسی چیئر مین عبد الصمد ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔دھرنا رات گئے تک جاری رہا ۔
پانی کے بحران کے خلاف واٹر بورڈ ہیڈ آفس شاہراہ فیصل پر دھرنا /جھلکیاں و تفصیلات
وفاقی و صوبائی حکومتوں کی مجرمانہ غفلت و لاپرواہی، مسائل سے عدم دلچسپی اور واٹر بورڈ کی نا اہلی کے باعث ملک کے سب سے بڑے شہر میں پیدا ہونے والے پانی کے بحران کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت جمعہ 20مئی کو شاہراہ فیصل پر واٹر بورڈ ہیڈ آفس کے سامنے احتجاجی دھرنادیا گیا۔
دھرنے کا باقاعدہ آغاز ڈپٹی سیکریٹری عبد الواحد شیخ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔دھرنے میں شہر کے مختلف علاقوں سے پانی کی قلت اور بحران کا شکار افراد نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں نوجوانوں ،بچوں اور بزرگوں سمیت خواتین بھی شامل تھیں۔٭دھرنے کے شرکاء نے مختلف بینرز اور پلے کارڈ ز اٹھائے ہوئے تھے جن پر وفاقی وصوبائی حکومتوں ،واٹر بورڈ اور ٹینکر مافیا کے خلاف نعرے درج تھے ۔جن میں یہ نعرے شامل تھے نکلا ہے کراچی ، نکلا ہے ،پانی نہیں ہے نلکوں میں ، دیکھ کر آنا حلقوں میں ،وزیراعظم صاحب ،
وزیر اعلیٰ صاحب کہانی نہیں پانی دو ،وفاقی وصوبائی حکومتوں سے کراچی کا سوال ،ہمیں پانی کب ملے گا،کرپشن ،نااہلی نہیں چلے گی نہیں چلے گی ،حق دو کراچی کو ، پانی دو کراچی کو،پانی دو خدارا پانی دو۔٭کراچی کی گنتی پوری کرو۔٭پانی دو پانی دو، کراچی کے پانی میں کٹوتی نا منظور ، K-4منصوبہ فوری مکمل کرو، جینے کا حق دو ، پانی دو پانی دو ۔٭دھرنے میں شہر کے مختلف علاقوں سے آنے والوں نے حافظ نعیم الرحمن کو اپنے اپنے علاقوں میں پانی کی شدید قلت اور مسائل سے آگاہ کیااور شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے ان سے اظہار یکجہتی کیا اور کہاکہ جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی ۔ دھرنے میں قائد ین کے خطاب کے لیے ایک اسٹیج بنایا گیا تھا جس کے پیچھے ایک بڑا بل بورڈ لگایا گیا تھا جس پر تحریر تھا”کراچی کو پانی دو ،K-4مکمل کرو، ٹینکرز مافیا ختم کرو’ ‘۔دھرنے کے شرکاء نے نماز مغرب حافظ نعیم الرحمن کی امامت میں اداکی ۔ دھرنے میں ملیر جناح اسکوائر سمیت مختلف علاقوں سے آنے والی خواتین نے بھی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کی ،پانی کی عدم فراہمی کے بار ے میں تفصیلات سے آگاہ کیااور اپیل کی کہ ان کے لیے آواز اٹھائیں ۔
دھرنے میں شریک بعض افراد نے پانی کی عدم دستیابی کے حوالے سے علامتی طور پر خالی مٹکے اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا ،ہائے پانی ہائے پانی۔ تیسر ٹاؤن سے بھی وفود نے دھرنے میں شرکت کی اور اپنے احسا س وجذبات بیان کیے۔ضلع غربی ،کیماڑی ،لیاری،ہزارہ کالونی،قیوم آباد اور ضلع وسطی کے مختلف علاقوں کے لوگوں نے بھی دھرنے میں شرکت کی اور پانی کی شدید قلت کے بارے میں بتایا۔٭دھرنے میں جماعت اسلامی کراچی اقلیتی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ کی قیادت میں اقلیتی برادری کے وفد نے بھی شرکت کی۔