چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے نیب کراچی کی شاندار کارکردگی کو سراہا


اسلام آباد(صباح نیوز)قومی احتساب بیورو کراچی نے گذشتہ چار برس میں نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت 222ملزمان کو سزائیں دلوائیں اور مجموعی طور پر 6427 ملین روپے کی خطیر رقم جرمانہ کیا ، چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے نیب کراچی کی شاندار کارکردگی کو سراہا ۔

نیب کراچی کی کارکردگی بالخصوص نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت ملزمان کو دی گئی سزاں کا جائزہ لیا گیا اجلاس گذشتہ روز چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ہوا ۔اجلاس میں بتایا گیاکہ نیب کراچی نے گذشتہ چار برس ( 10اکتوبر 2017سے 30 اپریل 2022تک ) میں نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 کے تحت 222ملزمان کو سزائیں دلوائیں اور مجموعی طور پر 6427 ملین روپے کی خطیر رقم ضبط کی۔

اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکانٹیبلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشنز اور نیب کے دیگر افسران نے شرکت کی جبکہ ڈی جی نیب کراچی ڈاکٹر نجف قلی مرزا نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں 10 اکتوبر 2017 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران نیب کراچی کی بھرپور پراسیکیوشن کی بدولت نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 کے تحت 218 ملزمان کو سزا ہوئی۔ اجلاس کے دوران ڈی جی نیب کراچی نے بتایا کہ 2021  میں نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 53 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔

ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان سید محمد فرقان، رشید احمد، محمد سلیم یوسف، آفتاب حسن کو 600 ملین روپے، شفیق احمد، برکت علی اور ملزمہ کوثر شاہ کو 136.13 ملین روپے جرمانہ، نثار احمد میمن (نثار مورائی)، سلطان قمر صدیقی، حاجی ولی محمد، عمران افضل، شوکت حسین اور عبدالمنان کو 60 ملین روپے، محمد سہیل شیخ، محمد وقاص، محمد انور بلوچ، ارشاد علی جیسر، نصر ا انور اور محمد ارسلان شیخ کو 25 ملین روپے،

عمران غنی، سید نعیم اختر، اقبال شفیق کو 48.32 ملین روپے، برکت علی جونیجو، اصغر عباس شیخ، عمران مہدی میمن، نذر محمد جونیجو، حیدر علی، میر شاہ محمد، عبدالرحیم بلوچ، محب علی ابڑو، ا دینو، غلام محمد، علی انور، محمد خان، لیاقت علی، عبدالطیف جونیجو، فریاد حسین، حیات محمد، ایاز حسین لغاری کو 8.59 ملین روپے، مطلوب احمد خان کو 5 ملین روپے،

ولی داد کھوسو، مشتاق احمد قریشی کو 4 ملین روپے، نور محمد، اقبال شفیق، نعیم اختر کو 24.50 ملین روپے، فرید احمد یوسفانی، طاہر جمیل درانی، فرید نسیم، عطا عباس زیدی، وسیم اقبال، شاہد عمر اور عمر دین کو 30 ملین روپے، محمد الیاس کو 430 ملین روپے، اصغر کو 50 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2020میں نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 24 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان رضوان احمد خان، نیئر ندیم خان کو 19.98 ملین روپے، محمد جمیل، محمد یامین، عبدالغفار، محمد اکرم، امان اور ابرار احمد کو 3 ملین روپے، انور علی کو 0.60 ملین روپے،

جلیل احمد لاشاری، ملزمہ کاملہ، کیول رام اور عبدالعظیم کو 9 ستمبر 2020ئ، محمد سالک، عبدالعزیز، شاہد رضا، وحید بخش، زمان لعل محمد اور محمد افضل حسین کو 35 ملین روپے، واجد علی جتوئی کو 30 ملین روپے، قمر الدین، علی محمد انڑ اور عبدالخالق کو 3 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2019 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 56 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان شیخ محمد اصغر، نذیر احمد کو 25 ملین روپے، محمد رفیع، فیصل کو 23 جنوری 2019ئ، محمد اسماعیل ابڑو، رانا اکبر علی، کامران علی، قربان علی، چیتن کو 2.50 ملین روپے،

محمد ارشد لطیف، قمر محمود خان کو 139.98 ملین روپے، اقبال احمد صدیقی، عارف اقبال، عاطف اقبال، سارنگ رام کو 66.16 ملین روپے، منظر عباس، آغا محمد ضرار، عاشق علی شیخ، چوہدری محمد اشرف، آغا غلام محی الدین اور اسرار احمد کو 90 ملین روپے، منصور احمد کو 13.23 ملین روپے، کرام الدین، گدا حسین، غلام رسول اور جہانگیر خان مری کو 0.30 ملین روپے،

محمد ساجن ملاح کو 48.55 ملین روپے، محبوب علی زرداری، فیاض حسین چنا، امتیاز علی کو 110.66 ملین روپے، زبیر نور محمد، عرفان موسی کو 241.26 ملین روپے، کامران نبی، محمد جعفر خان، عبدالعلیم خان، عمر عبدالحسن، جلال خان کو 192.10 ملین روپے، عبدا سولنگی، سہیل ادیب بچانی، ولی داد خان کھوسو، محمود عباس اور محمد مبین کو 10 ملین روپے،

عبدالوہاب عباسی کو 12.74 ملین روپے، محمد حنیف کو 4.70 ملین روپے، آصف ہارون میمن کو 17.54 ملین روپے، ا دینو، مسلم خان، پنہوں، محمد صادق، نبی بخش اور عبدالقیوم کو 54.68 ملین روپے، محمد شاہد، محمد صابر، شاہد شمیم، شمیم اختر کو 42.23 ملین روپے اور محمد یوسف خانزادہ کو 10 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2018 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 72 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان حسین بخش کو 282.76 ملین روپے، سید منظور شاہ، اشفاق احمد شیخ، گل محمد اور محمد عاصم خان کو 84.94 ملین روپے، آفاق احمد شیخ کو 8.33 ملین روپے،

اشفاق احمد شیخ کو 5.08 ملین روپے، محمد انور کو 23.55 ملین روپے، سید صلاح الدین کو 78.40 ملین روپے، سید سہیل حسن اور ابراہیم نور کو 127.85 ملین روپے، الطاف احمد کو 1.08 ملین روپے، صلاح الدین مغل، سید محمد عرفان، مدد علی شیخ، ایس ایم وسیم، غلام مصطفی شیخ، محمد انیس اور ظفر اقبال کو 5.50 ملین روپے، عبدالجبار اور ناصر محمود کو 208.20 ملین روپے، عبدالرزاق،

طلحہ محمود، نذیر چنا، محمد بشیر بسمل اور مرید عباس کو 21.92 ملین روپے، محمد اختر پٹھان کو 4.90 ملین روپے، ہارون پنجوانی، علیم الدین اور محمد اسد عباسی کو 205.14 ملین روپے، شیخ اعجاز احمد اور عظیم شہاب کو 4.82 ملین روپے،

حنا جبین اور علی مبید کو 5.39 ملین روپے، تنویر احمد طاہر کو 25 ملین روپے، نظام الدین شاہانی اور محمد اسلم کو 42.64 ملین روپے، کرم دین کو 0.50 ملین روپے، طارق سلیم اکبر کو 0.50 ملین روپے، محمد اخلاق میمن اور سید ذیشان حیدر کو ایک ملین روپے، محمد یونس، برکت علی، امین نذیر مقبول، ا بچایو اور احمد زوہیر کو 500 ملین روپے، فواد احمد، شاہ حبیب خان اور سید مقصود احمد کو 22.21 ملین روپے، اسد ا سولنگی، علی اکبر، عبدالجبار سومرو، محمود رنگون والا، ملزمہ صبیحہ اور جاوید اختر کو 1.80 ملین روپے، شیخ محمد یوسف،

سید مظفر علی کو 2 ملین روپے، سید الطاف حسین کو 13 ملین روپے، محمد ایاز خان نیازی، سید حر ریاض گردیزی، امین قاسم دادا، محمد ظہور، زاہد حسین اور عامر حسین کو 8 دسمبر 2018ئ، مسعود عالم نیازی، ضیا ا خان کو 12.40 ملین روپے، محمد آصف، ممتاز علی نظامانی، محمد عادل اشرف کو 118.70 ملین روپے، محمد آصف ارشد، محمد عادل اشرف اور ممتاز علی نظامانی کو 85.37 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 10 اکتوبر سے 31 دسمبر 2017ء  تک نیب آرڈیننس 1999 شق 10 کے تحت جن 13 ملزمان کو سز ا سنائی گئی۔ ان کی تفصیلات یہ ہیں۔ احتساب عدالتوں نے ملزمان جنید اسد خان اور اسد عباس خان کو 40 ملین روپے، قاضی محمد شمیم اور رضوان احمد جیلانی کو 3 ملین روپے، علی بخش میمن، میر مرتضی،

غلام مجبتی اور رفیق احمد کو 24.35 ملین روپے، مکرم عالم خان کو 31 اکتوبر 2017ئ، محمد سہیل کو 12.75 ملین روپے، خادم حسین اور مشتاق علی کو 14 دسمبر 2017ئ، رحیم بخش سومرو کو 4.75 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی مجموعی کارکردگی میں نیب کراچی کی شاندار کارکردگی کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے ڈی جی نیب کراچی ڈاکٹر نجف قلی مرزا کی سربراہی میں نیب کراچی کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب کراچی مستقبل میں بھی ایسی کارکردگی کا تسلسل جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے نیب کے تمام افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔