میر واعظ مولوی محمد فاروق کے ہفتہ شہادت کے سلسلے میں تین سال بعد قرآن خوانی و فاتحہ خوانی کی تقریب


سرینگر(صباح نیوز) ممتاز آزادی پسند رہنماء میر واعظ مولوی محمد فاروق کے ہفتہ شہادت کے سلسلے میں جموں وکشمیر عوامی ایکشن کمیٹی و انجمن جامع مسجد سرینگر کے زیر اہتمام شہید رہنماء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تین سال بعد قرآن خوانی و فاتحہ خوانی مجلس ہوئی ، اس مجلس میں حریت رہنماوں ،علماء کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں اور طلباء نے شرکت کی،جن کشمیری رہنماوں نے اس تقریب میں شرکت کی ان میں کل جماعتی حریت کانفرنس و اتحادمسلمین کے رہنماء مسرور عباس،جموں وکشمیر ماس موومنٹ کی چیرپرسن فریدہ بہن جی کے پولیٹیکل ایڈوائزر محمد یاسین بٹ،حریت رہنماء آغاحسن بڈگامی کے صاحبزادے آغا مجتبی ، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں سید رحمان شمس ، مفتی غلام رسول اور غلام قادر بیگ بھی شامل تھے،

تقریب کے دوران مقابلہ حسن قرات ونعت خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میںبہترین قرات اور نعت پڑھنے والوں کو انعامات سے نواز گیا، تقریب کے آخر میں شہید ملت میر واعظ مولوی محمد فاروق ،دیگر شہداء کشمیر اور کشمیر کی آزادی کے لئے خصوصی دعاء کی گئی ،  میر واعظ کے یوم شہادت کے سلسلے میں یہ تقریب تین سال بعد دوبارہ ہوئی اس سے پہلے یہ تقریب ہر سال ہوا کرتی تھی لیکن بھارتی قابض انتظامیہ کی پابندیوں کی وجہ سے اس کا انعقاد نہیں ہورہا تھا۔

دریں اثناء جمو ں وکشمیر ماس موومنٹ کی سربراہ و یونائٹیڈ ریز سٹینس فورم کی وائس چیرپرسن فریدہ بہن جی نے ممتاز آزادی پسند رہنمائوں میرواعظ مولوی محمد فاروق ،خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کوان کے یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء کا مشن ہر صورت جاری رہے گا اور اس میں بھارت کا ظلم و تشد اور دیگر ظالمانہ ہتھکنڈے رکاوٹ نہیں بنیں گے ، اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ شہداء کی قربانیوں سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے شہداء کی قربانیاں ہماری تحریک کا ایک قیمتی سرمایہ اور کشمیریوں کیلئے مشعل راہ ہیں ۔

انہوں نے بھارتی قابض فورسز کی بڑھتی ہوئی ظالمانہ کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کافوری نوٹس لیں،واضح رہے کہ میر واعظ فاروق کونامعلوم مسلح افراد نے 21مئی 1990کو سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا،

اسی روز سرینگر کے علاقے حول میں بھارتی فوجیوں نے ان کے جنازے کے شرکا پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 70 سوگواروں کو شہید کر دیا تھا۔جبکہ 2002میں اسی دن نامعلوم مسلح افراد نے خواجہ عبدالغنی لون کو اس وقت شہید کردیاتھا جب وہ مزار شہداسرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد لوٹ رہے تھے۔