مظفرآباد (صباح نیوز) آزاد کشمیر کی اعلی عدلیہ کے 8 ججز کی تقرریوں کو عدالت العالیہ میں چیلنج کردیا گیا، سپریم کورٹ کے دو نئے ججز سمیت ہائی کورٹ کے حال ہی میں تعینات ہونے والے چھ ججز کی تعیناتیوں کو آئین و قانون کے مغائر قرار دیتے ہوئے سینئر وکلاء نے عدالت عالیہ میں چیلنج کرتے ہوئے انہیں عہدے سے ہٹانے کی استدعا کردی،
ممتاز قانون دان بیرسٹر عدنان نواز خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے عدالت العظمیٰ آزادجموں وکشمیر میں حال ہی میں تعینات ہونے والے دوججز جسٹس خواجہ محمدنسیم اور جسٹس رضاعلی خان اور عدالت العالیہ آزاد جموں وکشمیر میں حال ہی میں تعینات ہونے والے چھ ججز جسٹس محمد اعجاز خان،جسٹس سید شاہد بہار،جسٹس چوہدری خالد رشید،جسٹس محمد حبیب ، جسٹس سردارلیاقت حسین اورجسٹس میاں عارف حسین کی تعیناتیوں کو دومختلف رٹ پٹیشنز کے ذریعہ چیلنج کیا،
عدالت العظمیٰ کے دو ججز کے خلاف درخواست گزار بیرسٹر عدنان نواز خان نے بطور پٹیشنر دائر کی ہے جبکہ عدالت العالیہ آزادکشمیرکے چھ ججز کے خلاف رٹ پٹیشن میں موجودہ صدر ڈسڑکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ راولاکوٹ سردارجاوید شریف ایڈووکیٹ پٹیشنر ہیں۔ ابتدائی سماعت چیف جسٹس عدالت العالیہ آزاد جموں وکشمیر جسٹس صداقت حسین راجہ بروز پیر کریں گے۔
دونوں رٹ پٹیشنز میں ان ججز کے علاوہ آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر، چئیرمین جموں و کشمیر کونسل، صدر ریاست اور وزارت قانون سمیت دیگر متعلقہ لوگوں کو فریق بنایا گیا ہے۔ پٹیشنرز نے رٹ پٹیشنز ہا میں موقف اختیار کیا ہے کہ آفیشل رسپانڈنٹس نے حال ہی میں تعینات ہونے والے ججز کی تعیناتیاں آئین اور قانون کے مغائر کی ہیں اور سپریم کورٹ آزادجموں وکشمیر کے حالیہ فیصلہ جات (جن میں بالا عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کی نسبت رہنما اصول طے کئے گئے ہیں)کو مکمل طور پر نظراندازکیا گیا ہے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آزادجموں وکشمیر نے مقدمات عنوانی محمد یونس طاہر بنام شوکت عزیز (2012 سی ایس آر 213)،۔بیرسٹر عدنان نواز خان بنام آزاد حکومت وغیرہ (2020 سی ایس آر 443)، اور جسٹس تبسم آفتاب علوی بنام راجہ وسیم یونس(2020 سی ایس آر 01)میں تفصیل کے ساتھ بالا عدالتوں میں ججز کی تقرری کا طریقہ کار بیان کر رکھا ہے تاہم سرکاری حکام نے اس طریقہ کار کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے من مانے طریقہ سے تعیناتیاں کی ہیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
درخواست گزارکا مزید یہ کہنا ہے کہ آفیشل رسپانڈنٹس نے حال ہی میں تعینات ہونے والے ججز کی تعیناتیوں کی نسبت تمام ریکارڈ اپنے قبضہ میں رکھا ہوا ہے اور پٹیشنرز کی جانب سے ہر ممکن کوشش کے باوجود متعلقہ ریکارڈ کی نقولات جاری نہیں کی گئی ہیں تاہم حال ہی میں مختلف سوشل میڈیا فورمز پر متعلقہ ریکارڈ کی کچھ نقولات کوپھیلایا گیا جنہیں رٹ پٹیشنز کے ساتھ لف کیا گیا ہے۔
درخواست گزاروں نے رٹ پٹیشن ہا کے ہمراہ علیحدہ سے درخواست شامل کرتے ہوئے عدالت سے استدعا بھی کی ہے کہ عدالت اپنے اختیارات کوبروئے کار لاتے ہوئے آفیشل رسپانڈنٹس سے ججز کی تعیناتیوں بارے مکمل ریکارڈ بھی طلب فرمائے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں۔