او آئی سی آئی پی ایچ آر سی کی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی حلقوں کی غیر قانونی حد بندی کی مذمت


اسلام آباد(صباح نیوز) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن(آئی پی ایچ آر سی) نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابی حلقوں کی غیر قانونی حد بندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار د ے کر مسترد کر دیا ہے۔

آئی پی ایچ آر سی کے مطابق ان غیر قانونی اقدامات کے مسترد ہونے پرکشمیری سیاسی قیادت متفق ہے، جو کہ 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیرمیں ہندوستانی قابض حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے دیگر ‘ہندوتوا’ سے متاثر غیر قانونی اقدامات کا تسلسل ہیں۔ کمیشن کے مطابق مقامی کشمیری سیاسی قیادت نے ہمیشہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انتخابی سیاست کو مسترد اور بائیکاٹ کیا ہے،

کمیشن نے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انتخابی حلقوں کی ازسرنو تشکیل کی حالیہ بھارتی کوشش کی مذمت کی، جو کہ انتخابی آبادیات اور حرکیات کو اس انداز میں تبدیل کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں اپنی پسند کی کٹھ پتلی حکومتیں لگانے کے لیے جعلی انتخابی نتائج کو متاثر کرناہے۔ ان مذموم اقدامات کا مقصد مقامی مسلم آبادی کو ا پنی ریست میں اقلیت میں تبدیل کرنا اور ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے استعمال میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔

کمیشن نے مزید کہا کہ یہ اقدامات کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہیں، جن کی ضمانت فورتھ جنیوا کنونشن سمیت اچھی طرح سے مرتب شدہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے تحت دی گئی ہے، جو واضح طور پر مقبوضہ علاقوں کی آبادی میں کسی قسم کی تبدیلی اور اس کے نتیجے میں حق رائے دہی سے محرومی کو منع کرتا ہے۔

کمیشن نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے اپنی بار بار کی اپیل کا اعادہ کیا کہ وہ ہندوستان پر دبائو ڈالنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں،کسی بھی انتظامی اور قانون سازی کے اقدامات سے باز رہنے کے لیے متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کی قراردادوں کی پابندی کریں جو کہ مقبوضہ جموں و کشمیرکی جغرافیائی اور آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔

کمیشن نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی تمام بنیادی آزادیوں کو بحال اور تمام امتیازی قوانین کو منسوخ کرنا اور کشمیر کے لوگوں کو آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت استعمال کرنے کی اجازت دینا ہوگا، جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں میں فراہم کیا گیا ہے۔