اسلام آباد(کے پی آئی) جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ نے بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے دائر کردہ دہشت گردی اور سیاسی طور پرمحرک مقدمے میں فرنٹ کے زیر حراست چیئرمین محمد یاسین ملک کو قصوروار ٹھہرانے کے بھارتی اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔
جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ نے ایک بیان میں ہندوستانی عدلیہ کے اس اقدام کو یاسین ملک کے خلاف غیر اخلاقی، غیر قانونی اور سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے جوکہ مودی کی قیادت میں ہندوستانی ہندوتوا حکومت کے حکم پر کیا گیا جس کا مقصد بین الاقوامی طور پر متنازعہ ریاست جموں کشمیر کے عوام کے حق آزادی کی ایک مقبول اور طاقتور آواز کو خاموش کرنا تھا۔
یاسین ملک کے خصوصی نمائندے اور جے کے ایل ایف کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کیس کی دوسری آخری عدالتی سماعت کے دوران نئی دہلی کی این آئی اے عدالت کے جج نے یاسین ملک سے اپنے دفاع کے لیے وکیل طلب کیا تھا۔
انہوں نے کہا یاسین ملک نے جج کو اپنے جواب میں حکومت ہند کے کہنے پر غیر منصفانہ طریقے استعمال کرنے کی وجہ سے بھارتی عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے اور بھارتی حکومت بھارتی عدلیہ کی مدد سے مجھے آزادی کا مطالبہ کرنے پر سزا سنانا چاہتی ہے۔ یاسین ملک نے اپنے ردعمل میں یہ بھی دہرایا تھا کہ بھارتی عدلیہ کی جانب سے غیر منصفانہ طریقے استعمال کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے دفاعی وکیل نہ ر کھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ گزشتہ روز 10 مئی کو عدالتی سماعت کے دوران یاسین ملک نے ایک بار پھر وہی دلیل دہرائی اور بھارتی آزادی پسند رہنما بھگت سنگھ اور بھارتی قومی ہیرو مہاتما گاندھی کی مثالیں دیتے ہوئے جج سے کہا کہ اگر میری آزادی کا مطالبہ جرم ہے تو میں اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہوں۔حد یہ ہے کہ جج نے یاسین ملک کے آزادی کے اسی اعتراف کو ان کے خلاف لگائے گئے من گھڑت مقدمات کا اعتراف جرم مان کرغیر قانونی اور غیر منصفانہ طور پر اسے مجرم قرار دیا۔
ترجمان کے مطابق یہ بات قابل ذکر ہے کہ 22 فروری 2019 کو ان کی گرفتاری کے بعد، خاص طور پر 10 مئی 2019 کو تہاڑ جیل نئی دہلی منتقل کیے جانے کے بعد، یاسین ملک نے غیر منصفانہ عدالتی عمل کو دیکھنے اور حکومت کے ناپاک عزائم جاننے پر من گھڑت مقدمات کا دفاع نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ منصفانہ ٹرائل کے اپنے مطالبے کو ٹھکراے جانے کے بعد، انہوں نے بار بار اس بات کا اظہار کیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت کے کہنے پر عدالتیں کچھ کینگرو عدالتوں کی طرح کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے وکیل کی خدمات لینے سے اس وجہ سے بہی انکار کر دیا تھا کیونکہ وہ اس رائے کا اظہار کرتے رہے کہ عدالتیں صرف وہی کریں گی جو انہیں موجودہ بھارتی حکومت کی طرف سے کرنے کو کہا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ یاسین ملک عدالتوں سے جے کے ایل ایف کی تاریخ اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ، عدم تشدد اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں ان کے کردار پر نظر ڈالنے اور عدالتوں سے قانون پر عمل کرنے کی درخواست کر تے رہے ہیں۔ترجمان کے مطابق، وہ ہمیشہ سے بدنام زمانہ این آئی اے کے ذریعہ اپنے خلاف لگائے گئے دہشت گردی اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزامات کی تردید اور عدالتی عمل کو من مانی اور سیاسی انتقام کی کارروائی قرار دیتے رہے ہیں۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ یاسین ملک گزشتہ تین سال سے بھارتی تہاڑ جیل نئی دہلی میں قید تنہائی میں بند ہیں اور ان کا اپنے اہل خانہ سے بھی قلاقات نہیں ہے۔ لہذا ہندوستان کی طرف سے سامنے آنے والی ایسی کہانیاں جھوٹ، بدنیتی پر مبنی، یک طرفہ اور متعصبانہ ہیں۔
ترجمان نے ان تمام پروپیگنڈہ کرنے والوں کی مذمت کی ہے جو بھارتی ایجنسیوں کی ایما پر یاسین ملک کو سوشل میڈیا پر بدنام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کشمیری عوام سے کہا کہ وہ بھارت اور ریاست کے اندر اور باہر رہنے والے معروف بہارتی ایجنٹوں کے پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں جنہیں جموں کشمیر کے جنگ بندی لائن کے دونوں اطراف رہنے والی کشمیری قوم پہلے ہی مسترد کر چکی ہے کیونکہ یہ بھارت کے لیے اور ہماری تحریک آزادی کے خلاف کام کرنے والی بھارتی ایجنسیوں کے اجرتی ایجنٹ ہیں۔