سری نگر(کے پی آئی) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کی اکثریت کوقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
لولاب کپوارہ میں میڈیا سے بات چیت میں محبوبہ مفتی نے حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس اقدام کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے مودی حکومت کے 5اگست2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کا تسلسل قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس اقدام کا واحد مقصد حلقہ بندیوں کے ذریعے جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدل کرنا ہے ۔
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے کی موجودہ سنگین حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جب کشمیری عوام کو شدید مشکلات اور بحران کا سامنا ہے الیکشن کرانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جمو ں و کشمیر میں دفعہ370کو ختم کرنے میں اب تین سال ہوگئے لیکن معاملہ سپریم کو رٹ میں ہے جس سے مجھے بہت مایوسی ہوئی کہ اب تک معاملہ جو ں کا تو ں ہے ۔
انہو ں نے کہا کہ یہ معاملہ بہت سے لوگو ں کا ہے اور یہا ں کے لوگو ں کی عزت و نفس سے جڑا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے 5اگست2019کو جمو ں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کر کے کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مارا اور اب یہی جماعت جمو ں و کشمیر کی آ بادی کو تبدیل کر کے یہا ں کے لوگو ں کو بے اختیار بنانا چاہتی ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے طاقت کا استعمال کرنے کے غیر آئینی طریقے سے ہمار احق چھین لیا ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی حکومت آنے کے بعد یہا ں سب کچھ بر باد ہو گیا اور لوگو ں کے مشکلات میں اضافہ ہو گیا ۔انہو ں نے کہا کہ الیکشن کوئی علاج نہیں ہے۔ بھارتی حکومت کو چایئے کہ وہ یہا ں کے لوگوں کی عزت و نفس کا خیال رکھیں اور اس کے لئے اس کو بہت کچھ کرنا ہے ۔