سنگاپور نے بھارت کی مسلمان دشمن  فلم ‘دی کشمیر فائلز’ پر پابندی عائد کر دی


نئی دہلی: بھارتی  اخبار ہندوستاں ٹائمز کے مطابق سنگاپور نے بھارتی فلم ‘دی کشمیر فائلز’ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ سنگاپور کے حکام نے فلم میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور یک طرفہ تصویر کشی پر فلم کی نمائش کی اجازت دینے  سے انکار کر دیا ہے ۔دی کشمیر فائلز مارچ سے بھارت میں دکھائی جارہی ہے  ۔یہ فلم  1990 کی دہائی میں مسلم اکثریتی وادی سے کشمیری پنڈتوں کی ہجرت پر مبنی ہے۔

سنگاپور میں انفوکوم میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (IMDA)، وزارت ثقافت، کمیونٹی اور نوجوان (MCCY) اور وزارت داخلہ (MHA) کی طرف سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ  فلم ‘دی کشمیر فائلز میںمختلف برادریوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے اور ہمارے کثیر النسلی اور کثیر مذہبی معاشرے میں سماجی ہم آہنگی اور مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرنے  کا مواد موجود ہے ۔فلم کی درجہ بندی کے رہنما خطوط کے تحت، “سنگاپور میں نسلی یا مذہبی کمیونٹیز کی توہین کرنے والا کوئی بھی مواد درجہ بندی کے لیے  منظور نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی فلم سازوویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں انوپم کھیر، متھن چکرورتی اور پلوی جوشی مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔

یاد رہے مسلمان دشمنی پر بنائی گئی  کشمیر فائلز فن و ثقافت کے بجائے پروپیگنڈے کے مقاصد کو پورا کررہی ہے۔ اس فلم میں990  کی دھائی میں کشمیری پنڈتوں کی حالت زار کو موضوع بنایا گیا ہے ۔ اس عرصے میں کشمیر میں 89 پنڈت قتل ہوئے تھے اسی عرصے میں وادی کے 1635 مسلمان بھی مارے گئے، جبکہ مجموعی طور پر تین عشروں میں 399پنڈت مارے گئے جبکہ 15000مسلمان شہید ہوئے۔ ان ہزاروں مسلمانوں پر فلم بنانے کا خیال بھارت میں کسی کو نہیں آیا۔

اسی طرح سکھوں کے قتلِ عام، آسام کے مسلمانوں کے قتلِ عام اور گجرات کے قتلِ عام پر بھی کوئی فلم آج تک نہیں بنی، حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ 1990 میں آر ایس ایس سے متاثرہ گورنر جگ موہن نے کشمیری پنڈتوں کو اس بنا پر وادی سے بھگایا تھا کہ اس وقت بھارت کشمیری آبادیوں پر بمباری کا منصوبہ بنائے بیٹھا تھا۔ پنڈتوں کے ایک وفد کے ساتھ جگ موہن کی یہ خفیہ گفتگو اسی دور میں طشت ازبام بھی ہوئی تھی جس کا ایک جملہ تھا میں کشمیری مسلمانوں پر قیامت برپا کرنے والا ہوں۔

اس قیامت سے بچانے کے لیے پنڈتوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا گیا تھا۔ وقت نے ثابت کیا کہ جگ موہن نے کشمیری مسلمانوں پر قیامت برپا کی، اور آج بھی کشمیری اسی قیامت کا سامنا کررہے ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کے اس انخلاکو بھارت نے مغرب کو گمراہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا، اور دنیا کو بتایا کہ کشمیر میں آزادی کی تحریک نہیں بلکہ ایک جہادی اور اسلامی ریاست کے قیام کی تحریک چل رہی ہے