آزاد، باوقار اسلامی ریاست کا وجود بحال برقرار رکھنا ہی سب کا مشترکہ مفاد ہے، لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آزاد، باوقار اسلامی ریاست کا وجود بحال برقرار رکھنا ہی سب کا مشترکہ مفاد ہےملی یکجہتی کونسل کے اعلی ترین پالیسی ساز ادارہ مجلس قائدین کا اجلاس 16مئی کو اسلام آباد میں طلب کرلیا گیا ہے۔

صدر ابوالخیر زبیر نے دعوت نامہ اور ایجنڈہ جاری کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔صاحبزادہ ابوالخیر زبیر اور لیاقت بلوچ کے درمیان رابطہ پر طے کیا گیا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اسلامی کردار، سیاسی، معاشرتی، ریاستی، سماجی اور تہذیبی وجود کو حقیقی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔مذہبی محاذ پر اکابر علما نے فرقہ پرستی، شدت پسندی اور نفرتوں پر محنت اور دانشمندی سے قابو پایا لیکن اب سیاسی محاذ کا اندرونی گند سکرینوں، چوکوں چوراہوں اور شاہراہوں پر آگیا ہے۔ سیاسی محاذ پر شدت، عدم برداشت، انتہاپسندی، بدتہذیبی اور پگڑی اچھال اوٹ پٹانگ بیان بازی سے حالات انتہائی گھمبیر بنادیے گئے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ مجلس قائدین کے اجلاس میں ملک میں بڑھتے ہوئے عدم برداشت، قومی سلامتی کے خلاف بیرونی قوتوں کے بڑھتے اثرات، سیاسی محاذ پر شائستگی، برداشت اور احترام باہمی کے لیے قائدین کا وفد تشکیل دیا جائے گا جو دینی، قومی قیادت سے ملاقات کرے گا۔منبر و محراب، دینی قیادت کا یہ شرعی، اخلاقی اور ملی فرض بنتا ہے کہ تماشائی بننے اور پوری قوم کو تماشا بنانے کی بجائے حالات کو سنبھالا جائے۔آزاد، باوقار اسلامی ریاست کا وجود بحال برقرار رکھنا ہی سب کا مشترکہ مفاد ہے۔قومی دینی قیادت نے ماضی میں بھی پوری قوم کو 22نکات پر متحد کیا۔عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ اور ریاستی مذہب اسلام کے تحت قرآن و سنت کو آئین کا حصہ بنانے کی کامیاب جدوجہد کی اور جب مساجد، مدارس، خانقاہیں، امام بارگاہیں آگ اور خون کا شکار کردیے گیے تو اس وقت بھی زعما ملت اکابر دینی قیادت نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا ماحول پید کیا۔ملی یکجہتی کونسل کی قیادت سیاسی محاذ پر بھی وحدت اسلامی، باہمی احترام، رواداری، باہمی برداشت اور قومی سطح پر کور ایشوز کے حل کے لیے قومی دینی کردار ادا کرے گی۔