جنوبی ایشیا ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہ خطہ ہے،ماہرین ماحولیات


اسلام آباد(صباح نیوز)جنوبی ایشیا ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث قدرتی آفات کے حوالے سے سب سے زیادہ زد پزیر خطہ ہے۔ درپیش خطرات کا مثر طور پر مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ خطے کے ممالک کی حکومتیں اور ماحولیاتی سائنسدان مل کر کام کریں۔

ماحولیات کے ماہرین نے نے اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی(ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات: آئی پی سی سی ورکنگ رپورٹ کی روشنی میں لائحہ عمل کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے دوران اپنی آرا اور تجاویز پیش کرتے ہوئے کیا۔نیپال سے تعلق رکھنے والے معیشت دان اور غذائی تحفظ کے امور کے ماہر ڈاکٹر عابد حسین نے کہا کہ اس رپورٹ کے مندرجات جنوبی ایشیا کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی پائیداری کو ہر سطح پر پائیداری کے تصور کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔پالیسیوں کو منجمند نہیں رکھا جا سکتا بلکہ انہیں نئی تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ رکھنے کی ضروت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی سی سی کی رپورٹ نے پہاڑی علاقوں اور صنفی حوالوں سے بھی اہم اعدادو شمار پیش کیے ہیں۔ماحولیاتی امور کے ماہر ڈاکٹر فہد سعید نے کہا کہ آئی پی سی سی رپورٹ میں پانی کی کمیابی کے حوالے سے صورت حال کا تفصیلی ذکر کیا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں نے پہلے ہی لوگوں کی زندگیوں پر شدید اثرات مرتب کیے ہیں اور اب شہری علاقوں میں گرمی کی اچانک لہر، غذائی تحفظ اور ڈینگی جیسی بیماریوں کے ضمن میں مسائل میں شدت آ رہی ہے۔

قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو دائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنی گفتگو میں زور دیا کہ حکومتوں اور ماحولیاتی سائنسدانوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور آئی پی سی سی کی رپورٹ کے مندرجات بھی اس اہمیت کو اجاگر کرتے ہی۔ کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر سنجے واشسٹ نے کہا کہ کہ رپورٹ نے اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پہلے ہی شدید نقصانات سامنے آ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا ان تبدیلیوں کے باعث آنے والے برسوں میں غربت میں اضافے کا خدشہ ظاہر کای جا رہا ہے۔ماحولیاتی امور کی ماہر عائشہ خان نے کہا کہ ہمیں ماحولیاتی تبدیلویں سے مطابقت پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ ڈبلیو ایف ایف ایف کے ڈاکٹر عمران خالد نے کہا کہ ہمیں فضائی آلودگی اور پانی جیسے مسائل پر ترجیح بنیادوں پر توجہ دینی چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی کی ڈاکٹر حنا اسلم اور کاشف مجید سالک نے بھی رپورٹ کے مختلف پہلوں کو اجاگر کیا۔