لاہور (صباح نیوز)پی ٹی آئی کے مینار پاکستان پر احتجاج کے دوران پولیس نے پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ سمیت 20 کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ سینیٹر عون عباس نے زرتاج گل کو گرفتار کرنے کی تصدیق کر دی ہے، جبکہ پولیس اور وکلا کے درمیان تصادم میں ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔لاہورپولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریاں شروع ہو گئی ہیں پولیس نے گھروں میں گھس پر پی ٹی آئی کارکنان کوگرفتارکیا۔
پولیس کی جانب سے کارکنان پر تھپڑوں اورمکوں کی بارش بھی کی گئی جبکہ سینیٹر عون عباس نے زرتاج گل کو گرفتار کرنے کی تصدیق کر دی۔لاہور میں ایوان عدل کے باہر سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے 6 سے زائد وکلا کو پولیس نے گرفتار کرلیا، پی ایم جی چوک پر احتجاج اور پتھراو سے پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگیا، کانسٹیبل بلال کو سر اور آنکھ کے قریب گہرے زخم آئے ہیں۔کانسٹیبل کے زخمی ہونے پر ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے زخمی اہلکار کو فوری اسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ڈی آئی جی آپریشز کہتے ہیں کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسندی کرنے والا گروہ پولیس اہلکاروں کو براہ راست نشانہ بنا رہا ہے۔ پولیس ہر قسم کی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کے لیے مکمل تیار ہے، انتشار پھیلانے والوں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے بھی زخمی کانسٹیبل کی تفصیلات ایکس پر شیئر کر دی ہیں۔
عظمی بخاری نے لکھا کہ کاسنٹیبل بلال، سرکاری گاڑی پر لا اینڈ آرڈر ڈیوٹی پر پی ایم جی چوک پر موجود تھا، پی ٹی آئی کے وکلا نے احتجاج کے دوران پولیس پر پتھرا وکیا جس سے بلال کی آنکھ کے پاس شدید گہرا کٹ لگا ہے،علاوہ ازیں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ملک احمد خان بھچر کو حراست میں لے لیا گیا۔ملک احمد بھچر ریلوے اسٹیشن کے قریب احتجاج میں شرکت کے لیے آئے تھے جہاں سے انہیں پولیس نے گرفتار کر لیا۔علاوہ ازیں مسرت جمشید چیمہ کو بھی دیگر خواتین کارکنان کے ہمراہ آزادی فلائی اوور سے گرفتار کیا گیا۔پولیس نے گرفتار خواتین کو پرائیویٹ گاڑی میں بٹھا کر تھانے منتقل کر دیا ہے۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے مینار پاکستان گراونڈ میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے