سرینگر،مظفرآباد:کنٹرول لائن کے دونوں سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے جموں و کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف ( بدھ )27 اکتوبر کو یوم سیاہ منا یا تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ وہ اپنے مادر وطن پر غیر قانونی بھارتی قبضے کو مسترد کرتے ہیں اور اپنے ناقابل تنسیخ ، حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھیں گے،اس موقع پر مقبوضہ کشمیرمیں حریت کانفرنس کی اپیل پر احتجاجی ہڑتال سے روزمرہ زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی جبکہ سرینگر میں احتجاجی مارچ کو اجازت نہ دی گئی،آزادکشمیر اور پاکستان کی دارلحکومتوں سمیت دنیا کے مختلف ممالک کی دارلحکومتوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
کے پی آئی کے مطابق بدھ کوکشمیریوں نے دنیا بھر میں بھارت کے کشمیر پرغاصبانہ اور غیرقانونی قبضے کے خلاف یوم سیا ہ منایا اور بھرپور احتجاج کیا گیا،اس موقع پر بدھ کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں مکمل ہڑتا ل رہی ،تمام کاروباری مراکز ،بندرہے جبکہ ٹریفک معطل رہی۔ سرینگر میں لالچوک کی طرف احتجاجی مارچ کی کوشش کی گئی لیکن قابض حکام نے یہ کوشش ناکام بنادی سرینگر سمیت وادی کے دیگر مقامات پر سیکورٹی کے سخت ترین اقدامات کئے گئے تھے جگہ جگہ فوجی اہلکارتعینات کئے گئے تھے،ہڑتال اور مارچ کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت تنظیموں نے دی تھی،یوم سیاہ منانے کا مقصد نریندر مود ی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست 2019سے مقبوضہ علاقے میں مسلط کیے گئے مسلسل فوجی محاصرے کی وجہ سے محکوم کشمیریوں کو درپیش مشکلات کی طرف بھی عالمی برادری کی توجہ دلانا تھا، مظفرآباد سمیت آزاد کشمیرمیں بھی ریلیاں اور جلوس نکالے گئے جن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی گئی ۔
پاکستان کے دالحکومت اسلام آبادمیں بھی دفتر خارجہ سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ایک ریلی نکالی گئی جس سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خطاب کیا اور مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور غیر قانونی قبضے کی مذمت کی گئی، دنیاکی مختلف دارلحکومتوں میں بھی کشمیریوںاور پاکستانیوں نے احتجاج کیا اور ریلیاں نکالیں،جن میں بھارت سے کشمیر پر غاصبانہ تسلط کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا،جموں وکشمیر پر بھارت کے جبرو استبداد، ظلم و بربریت اور ریاستی دہشت گردی کے 74 سال مکمل ہوگئے ہیں ، ، 27اکتوبر1947، مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ، اس دن بھارت نے اپنی غاصب فوج کو وادی میں اتارا اورہندوستان آج تک اپنے جارحانہ اور غاصبانہ طرز عمل پر کار بند ہے ،27اکتوبر 1947کو بھارت نے تمام عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے کشمیر پرقبضہ کیااوراقوامِ متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ تقسیم ِہند کیوقت ریاستوں کواختیاردیا گیاکہ وہ استصوابِ رائیسے مستقبل کافیصلہ کریں۔
کشمیریوں کی مقامی قیادت نے کشمیر کے پاکستان کیساتھ الحاق کا فیصلہ کیا۔مہاراجہ ہری سنگھ نیساز بازکرکے ہندوستان کے ساتھ ایک جعلی معاہدہ کیا۔ مہاراجہ نے کشمیریوں کی77فیصد اکثریت کی خواہشات کونظر اندازکیا اور کشمیرکا الحاق انڈیا کیساتھ کردیا اوربدترین جنگی جرائم کامرتکب ہوا۔ہندو انتہا پسند بی جے پی کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی پر تلی ہوئی ہے۔ اس کا واضح ثبوت واچ جینو سائیڈ نے دنیا کے سامنے پیش کیا۔مقبوضہ کشمیر کی مقامی قیادت بھی ان کالے اقدامات کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔بھارت اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کا قتلِ عام کر چکا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا بدترین لاک ڈان 814 دن سے نافذ ہے