اسلام آباد (صباح نیوز ) پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے ساتھ وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ہیں،
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، مشیر خزانہ شوکت ترین، مشیر تجارت رزاق داد، ،سیکرٹری خارجہ سہیل محمود ،افغانستان کیلئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی ایمبیسڈر محمد صادق ،افغانستان میں پاکستان کے سفیر ایمبیسڈر منصور احمد خان اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے ان مذاکرات میں شرکت کی ۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، پاکستان،قریبی ہمسایہ ہونے کے ناطے افغانستان میں گزشتہ 40 سال سے جاری جنگ و جدل اور بدامنی سے شدید متاثر ہوا ہے، پاکستان، گذشتہ چار دہائیوں سے 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا آ رہا ہے،افغانستان کو معاشی و انسانی بحران سے نکالنے کیلئے، پاکستان مسلسل عالمی برادری سے فوری امداد اور مثبت کردار کا تقاضا کرتا آ رہا ہے،
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان،محدود وسائل کے باوجود، افغان بھائیوں کی انسانی معاونت، ادویات و خوراک کی فراہمی کیلئے حتی المقدور کاوشیں بروئے کار لانے کیلئے پر عزم ہے ، وزیر خارجہ نے اس نازک موڑ پر افغانستان کے اندر اور باہر امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی تاکید کی۔
وزیر خارجہ نے افغان وفد کو آج “ٹرائیکا پلس” اجلاس میں شریک، روس، چین اور امریکی نمایندگان خصوصی برائے افغانستان کے ساتھ ہونیوالی ملاقات اور گفت و شنید کے بارے میں مطلع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے اگلے اجلاس میں افغانستان کی عبوری حکومت کے نمائیندگان کو بھی مدعو کیا جائے،
وزیر خارجہ نے افغان وفد کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی روابط ، تجارتی راہداری میں فراہم کردہ سہولت اور انسانی معاونت کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔افغانستان کی عبوری حکومت کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغانستان کو انسانی بحران سے نکالنے اور عالمی برادری کی توجہ افغانستان کی مخدوش اقتصادی صورتحال کی جانب مبذول کروانے پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔