لاہور(صباح نیوز)آسٹریلیا نے پاکستان کو تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں 115 رنز سے شکست دیکر لاہور ٹیسٹ اور سیریز اپنے نام کرلی۔لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین آخری ٹیسٹ میچ کھیلا گیا جس کے آخری روز پاکستانی بیٹرز کی جانب سے انتہائی ناقص بلے بازی کا مظاہرہ کیا گیا اور گرین کیپس نے جیتی ہوئی بازی کینگروز کی جھولی میں ڈال دی۔
مہمان ٹیم کے 351 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بابر الیون235 رنز پر ڈھیر ہوگئی،لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کھیلے گئے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے پانچویں دن پاکستان نے اپنی دوسری نامکمل اننگز 73 رنز بغیر کسی نقصان کے دوبارہ شروع کی۔آسٹریلیا کو دن کی صبح کامیابی کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور عبداللہ شفیق گزشتہ روز کے انفرادی اسکور میں کوئی اضافہ کیے بغیر ہی 27رنز بنا کر چلتے بنے۔اس کے بعد امام الحق کا ساتھ دینے تجربہ کار اظہر علی آئے اور دونوں نے دوسری وکٹ کے لیے سنبھل کر بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو 105 تک پہنچا دیا۔
اسی مرحلے پر نیتھن لائن کو سئپ شاٹ کھیلنے کی کوشش میں اظہر علی وکٹ گنوا بیٹھے، فیلڈ امپائر نے پاکستانی بلے باز کو آٹ قرار نہیں دیا لیکن آسٹریلیا نے ریویو لیا جس پر اظہر کو کیچ آوٹ قرار دیا گیا۔دو وکٹیں گرنے کے بعد امام کا ساتھ دینے کپتان بابر اعظم آئے اور دونوں نے کھانے کے وقفے تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔کھانے کے وقفے کے بعد پاکستان کو فورا ہی تیسرا نقصان اٹھانا پڑا اور امام 70 رنز بنانے کے بعد لائن کو وکٹ دے کر پویلین لوٹ گئے۔فواد عالم اور بابر نے اسکور کو 165 تک پہنچایا ہی تھا کہ پیٹ کمنز نے بائیں اوورز کے بلے باز کی اننگز کا خاتمہ کردیا جبکہ آسٹریلین کپتان کے اگلے اوور میں محمد رضوان کھاتا کھولے بغیر ہی پویلین لوٹ گئے۔
آدھی ٹیم کے پویلین لوٹنے کے بعد بابر اعظم کا ساتھ دینے کے لیے ساجد خان کریز پر آئے لیکن دوسری جانب کپتان اہم موقع پر طویل اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور نصف سنچری اسکور کرنے کے بعد 55 رنز بنا کر کیچ آوٹ ہوگئے۔اگلے ہی اوور میں ساجد خان بھی ساجد خان بھی مچل اسٹارک کی گیند پر عثمان خواجہ کو کیچ دے بیٹھے، اس وقت ٹیم کا اسکور 213 رنز تھا۔اس کے بعد مہمان ٹیم کی جیت کے امکانات روشن ہوتے چلے گئے اور آخری تین بیٹر بھی مجموعی اسکور میں محض 22 رنز کا اضافہ کرنے کے بعد آوٹ ہوگئی۔یوں پاکستان کی پوری ٹیم 235 رنز بنا کر ڈھیر ہوگئی ،امام الحق 70 اور کپتان بابراعظم کے 55 رنز کے علاوہ کوئی بھی بیٹر کینگروز بولرز کے خلاف مزاحمت نہ کرسکا، مڈل آرڈر بیٹر فواد عالم 11 اور محمد رضوان 0 پر آوٹ ہوئے۔
عبداللہ شفیق 27، اظہر علی 17، ساجد خان 21، حسن علی 13 ، شاہین آفریدی 5 اور نسیم شاہ 1 رنز بناسکے۔آسٹریلیا کی جانب سے نیتھن لیون نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 5 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا، پیٹ کمنز نے تین کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا،مچل اسٹارک اور کمیرون گرین کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی، پہلے دونوں ٹیسٹ میچز ڈرا ہونے کے بعد آسٹریلیا نے آخری میچ میں 115 رنز سے فتح حاصل کرکے سیریز 0-1 سے اپنے نام کرلی۔یاد رہے کہ آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 391 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں پاکستانی ٹیم 268رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔آسٹریلیا نے عثمان خواجہ کی سنچری کی بدولت دوسری اننگز 227رنز تین کھلاڑی آوٹ پر ڈکلیئر کردی تھی،
بہترین بالنگ پر پیٹ کمنز کو میچ کا اور عثمان خواجہ کو شاندار بلے بازی پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔پاکستان 1998 میں بھی آسٹریلیا کے خلاف سیریز 0-1 سے ہار گیا تھا۔یاد رہے کہ آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 391 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں پاکستانی ٹیم 268 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔پانچویں روز کے کھیل کے آغاز سے قبل قذافی اسٹیڈیم میں 1992 کے ورلڈ کپ کی ٹرافی بھی رکھی گئی، جس کے ساتھ پاکستانی کھلاڑیوں نے تصاویر بھی بنائی۔ 25 مارچ 1992 کو پاکستان عمران خان کی قیادت میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ چیمپیئن بنا تھا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان بینو قادر ٹرافی سیریز کے تحت تین ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلی گئی جو کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ تھی۔آئی سی سی نے 23-2021 کے درمیان ہونے والے ٹیسٹ میچوں میں کامیابی حاصل کرنے والی ٹیموں کو 12 پوائنٹس دیئے جائیں گے، میچ ڈرا ہونے پر 4 پوائنٹس جبکہ میچ برابر(ٹائی) ہونے پر دونوں ٹیموں کو 6،6 پوائنٹس حاصل ہوں گے۔ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ میں میں پوائنٹس ٹیبل پر نمبر کے لیے حاصل کردہ پوائنٹس کی شرح استعمال کی جائے گی۔