خانیوال(صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ ریاست مدینہ کے دعویداروں نے قرآن وسنت کو بالا دست بنانے، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں قوانین کو اسلام کے سانچے میں ڈھالنے، احتساب کرنے اور لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کی بجائے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو طاقت ور بنادیا، تبدیلی کے نام پر عوام کی توقعات کا قتل کیا گیا۔سرمایہ داروں، جاگیرداروں، تمن داروں اور کرپٹ اسٹیبلشمنٹ جن کے منہ کو عوام کا خون لگا ہوا تھاان کے کلب کو پھر سے منظم کر دیا گیاہے۔
ان خیالات کا اظہار نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے جمعہ کو جماعت اسلامی خانیوال کی طرف سے دیے گئے احتجاجی دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ رشوت، کرپشن، قومی وسائل کی لوٹ مارکی رفتارپہلے سے کہیں زیادہ ہوگئی ہے۔ لوگوں کی توقعات تھیں کہ پولیس کا قبلہ درست ہوگا، سول بیورو کریسی کا رخ عوام کی خدمت کی طرف ہوگا، عدالتوں سے انصاف ملے گالیکن تھانے بک رہے ہیں، عدالتوں میں مقدمات کے سودے ہورہے ہیں، سرکاری ادارے عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ مہنگائی، بیروزگاری، افراط زر، اور پیداواری لاگت میں بے پناہ اضافہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ دیہاڑی دار مزدور طبقہ کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے، ادویات اور دیگر اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں چار گنا اضافہ ہوچکا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ 70سالوں سے پاکستان کی سیاست میں فوج آئی، عوام نے محبتوں سے بھٹو کو لیڈر بنایا، اس کے بعد اینٹی بھٹو سیاست میں نواز شریف کو بڑا لیڈر بنایا اسٹیبلشمنٹ کے اپنے بچے جمہورے اس قوم پر مسلط کیے گئے جب اپنے ایجنڈے میں ادارے بری طرح ناکام ہوئے تو پھر عمران خان کو میدان میں اتار دیااس نے ملک کی حالت بہتر بنانے کی بجائے حالات پہلے سے کہیں زیادہ ابتر کردیے ہیں۔ عمران خان نے لڑائی، بدزبانی، بدتہذیبی کو فروغ دیا جس سے ملک میں پہلی دفعہ سیاست میں بد زبانی کی بنیاد پر ایک زبردست شدت اور انتشار کا ماحول پیدا ہوچکا ہے۔ عمران خان تقریر کرتے ہیں کہ زرداری میری بندوق کے دہانے پر ہے شہباز کی گردن میری گرفت میں ہے اور مولانا فضل الرحمن کی توہین کر کے لوگوں کو مشتعل کر رہے ہیں ایسی تقریریں اور کھوکھلے نعرے لوگوں کے پیٹ نہیں بھر سکتے یہ لب ولہجہ ملکی سیاست میں ایک بہت بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان ملکی آبادی کا اہم ترین حصہ ہیں وہ پڑھ لکھ کر،ڈگریاں لے کر بے روزگارہیں اگر وہ ہنرمند بن جائیں تو ان کو انکے ہنر کاکوئی صلہ نہیں ملتا۔مزارعین اپنے مالکانہ حقوق کیلئے طویل مدت سے جدوجہد کر رہے ہیں ان کو مالکانہ حقوق نہیں دیے جا رہے۔عمران خان جمہوری اقدار کی پاسداری کریں اور جمہوری طریقے سے اعتماد کی تحریک کا سامنا کریں اس کے برعکس اس نے ریاست کے ساتھ ساتھ پہلے ہی ریاست مدینہ کے نظام کو دیوار سے لگا دیا۔قانون سازی کو آئین سے ماورا کر دیا گیاہے اور جمہوریت کے عمل کو بھی پامال کررہے ہیں اب کچھ قوتیں اقتدار کی کرسی کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے میدان عمل میں ہیں اور بلی چوہے کا کھیل جاری ہے ان حالات میں بھونچال آگے بڑھے گا۔ آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکال کر بلیک لسٹ میں لے جا سکتے ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی آئین، جمہوریت اور جدوجہد پر یقین رکھتی ہے 74سال سے جاری اب یہ چلتا کھیل بند ہونا چاہیے۔اب عوام سمجھتے ہیں کہ پی پی پی اور مسلم لیگ ہو یا عمران خان ہو یہ سب ڈیڈھ دو سو لوگ ان پارٹیوں میں اسٹیبلشمنٹ کے مہرے ہیں یہ اقتدار میں رہ کر اسٹیٹس کو قائم رکھے ہوئے ہیں اور سیاست کا شیرازہ بکھرا ہوا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہمارے پاس اگر کوئی آئے تو آرام سے ملتے ہیں، عزت کا مقام دیتے ہیں ہم سیاست میں غیرت و حمیت کے قائل ہیں ملک کے حالات جہاں پہنچ چکے ہیں اگر اسی طرح آگے بڑھنے دیا جائے تو آنے والی نسلیں بھی اسی طرح غلامی میں مبتلا رہیں گی۔ اسی لیے جماعت اسلامی نے ماضی کے تناظر اور تجربات کی روشنی میں فیصلہ کیا ہے کہ ہمیں یہ کلمے والا پرچم لہرانا ہے ہم اسلامی انقلابی منشور کے ساتھ لوگوں تک پہنچتا ہے بلدیاتی وقومی انتخابات میں ترازو کے نشان کے ساتھ پوری قوت سے میدان عمل میں اتریں گے۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب جنوبی رامحمد ظفرنے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ادویات اور اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں فی الفور 50فیصد کمی کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کا مستقبل اسلام اور اسلامی نظام سے وابستہ ہے اور وطن عزیز میں اسلامی نظام کا نفاذ ہی ہمارا مقصد اولین ہے اس کیلئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ بدمعاشوں اور غنڈوں کے سامنے دبک جانے والی پولیس ہمارے پروگرام کی جگہ پر دھاوا بول کر اپنی بہادری دکھا تی ہے۔اگر یہی دھرنا ڈی سی آفس یا ڈی پی اوآفس کے سامنے دیا جاتا تو یہ کبھی بھی ایسی حرکت نہ کرتے انہوں کہا کہ ہمیں انتظامیہ سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ عوام اپنے مطالبات کے حق میں اپنی آواز بلند کرنے میں آزاد ہیں۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع خانیوال ہارون الرشیدنظامی ایڈووکیٹ نے اپنے خطاب میں خانیوال کیلئے یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کے قیام کا مطالبہ کیا اور کہا کہ خانیوال جنکشن کی سابقہ حیثیت بحال کی جائے، 14پل جہانیاں ریلوے پھاٹک پر انڈر پاس بنایا جائے۔ دھرنے کے شرکا سے قیم جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی ضلع خانیوال ڈاکٹر محمد عمران فاروق، نائب امیر ضلع خانیوال اومیدوار صوبائی اسمبلی پی پی 209 راارتفاع ضیا اللہ خاں ایڈووکیٹ، نائب قیمین ضلع خانیوال محمد اسماعیل تاج، محمد رمضان ندیم، امیر تحصیل کبیروالہ ڈاکٹر عبدالرزاق مجاہد، امیر تحصیل جہانیاں مسعود احمد نظامی ایڈووکیٹ، امیر خانیوال شہر حافظ معاذ عزیر، پروفیسر عارف حبیب خان خٹک و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر صدر جے آئی یوتھ ضلع خانیوال رامحمد تنزیل الرحمن، نائب امرائے ضلع خانیوال حاجی محمد اشرف، محمد رفیق لودھرا، سردار علی چوہان، نائب قیمین ضلع خانیوال ڈاکٹر محمد یثرب عزیز اعوان، حافظ وسیم الغنی، امیر تحصیل خانیوال چوہدری محمد سہیل ثاقب،امیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے153 چوہدری عبدالحمید عرفان،امیدوار صوبائی اسمبلی پی پی210 چوہدری ظفر اللہ کھرل ایڈووکیٹ، امیدوار صوبائی اسمبلی پی پی 208مخدوم سید علی رضاشاہ ودیگر بھی موجود تھے۔