جماعت اسلامی کی بھارتی مسلمانوں کے خلاف شر انگیز مہم کی مذمت


لاہور(صباح نیوز)مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان نے اجلاس میں بھارت میں باحجاب مسلم طالبات کے خلاف تعصب پر مبنی اقدامات کی بھرپور مذمت کی ہے۔ اجلاس میں قرار داد ـ مسائل اُمت میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دنوں بنگلور شہر کے ایک کالج کی طالبہ کو کالج میں داخلے سے روکنے کی کوشش اور اسے ہراساں کرنے کے بعد سے مسلمان طالبات، خواتین اور اساتذہ کو ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب کے ساتھ داخل ہونے سے روکا جارہا ہے۔ بعض دیگر ریاستوں میں بھی حجاب پر پابندی کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا گیا ہے۔بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سے قبل آسام کے لاکھوں مسلمانوں کو غیر ملکی قراردیا گیا۔ نئی قانون سازی کے ذریعے مسلمانوں کے بھارتی شہری ہونے پر شکوک پیدا کیے گئے۔ بھارت کی جن انصاف پسند شخصیات اور اداروں نے مسلمانوں کے تحفظ اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کی ہے ہم ان کی تحسین کرتے ہیں۔ عالمی اور بھارتی انسانی حقوق کے اداروں کو اس صورت حال میں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے اور مزید فعال ہونا چاہیے۔ہم حکومت پاکستان کے ذریعے مسلمان ممالک کے حکمرانوں سے بھارتی مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اپنا فرض ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مسلمان حکمرانوں کی خاموشی بے حمیتی کا مظہر ہے۔ خلیجی ممالک کی حکومتوں کو، جہاں بڑی تعداد میں بھارتی شہری ملازمت کرتے ہیں اور بھارتی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، بھارت پر اقتصادی دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ مسلم دشمن اقدامات کا تدارک کیا جاسکے۔ حکومت پاکستان فعال سفارتی اور سیاسی مہم کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو بیدار کرے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان اس عزم کا اظہار بھی کرنا چاہتی ہے کہ ہم پاکستان کے اندر اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کرتے رہیں گے۔مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی کا یہ اجلاس امارت اسلامی افغانستان او رافغان عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ امارت اسلامی افغانستان کی یہ کامیابی ہے کہ کئی دہائیوں کے بعد مکمل افغانستان پر کسی ایک حکومت کی عملداری قائم ہے۔ امن و امان کی صورت حال اطمینان بخش ہے اور سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کاروائیوں سے گریز کیا گیا ہے۔ البتہ معاشی صورت حال دگرگوں ہے اور بین الاقوامی پابندیوں کے باعث بین الاقوامی تجارت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکہ نے افغان حکومت کے نو ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کرکے افغان حکومت اور عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ انسانی حقوق اور حقوق نسواں کی آڑ میں طالبان حکومت کو مسلسل دباؤ میں رکھا جارہا ہے تاکہ انہیں امریکہ اور مغربی ممالک کے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھنے پر مجبور کیا جاسکے۔ اقتصادی ناکہ بندی کے سبب ستر فی صد آبادی خصوصاً بچے اور عورتیں غذائی اجناس اور اشیائے صرف کی شدید ترین قلت کے سبب انسانی المیے کے قریب پہنچ چکی ہے، اقوام متحدہ کے ادارے نے انسانی المیہ روکنے اور غذائی اجناس کی فراہمی کے لیے 38 ملین ڈالر امداد کی رُکن ممالک سے اپیل کی ہے تاہم اس پر خاطر خواہ عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والی اسلامی ممالک کی تنظیم کی افغانستان میں بحران کے حوالے سے منعقدہ وزرائے خارجہ کانفرنس، امریکی و اتحادی افواج کو ‘محفوظ راستہ’ فراہم کرنے اور شکست پر پردہ ڈالنے کے علاوہ کوئی خدمت سرانجام نہ دے سکی اور کانفرنس میں جو تجاویز آئیں ان پر عملدرآمد کے دور دور تک آثار نظر نہیں آئے جو انتہائی افسوس ناک ہے اور او آئی سی کے مجموعی کردار پر ایک سوال ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس تمام آزاد، خود مختار مسلم ممالک سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امارت اسلامی افغانستان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں۔ اس سے سفارتی تعلقات قائم کریں، اس کی تعمیر و ترقی کے منصوبوں میں معاونت کریں اور اس کے 9 ملین ڈالر کے اثاثے بحال کراتے ہوئے افغانستان میں انسانی المیہ کو رکوانے میں فعال کردار ادار کریں۔قرارداد بابت اسلاموفوبیا میں کہا گیا ہے کہمرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان کا یہ اجلاس یورپ میں نسل پرستی کی لہر اور حکومتوں کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب پھیلانے کی مہم کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ 2021 کے دوران یورپ اور مغربی ممالک میں ریاستی سرپرستی میں مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز اقدامات میں اضافہ ہوا ہے۔ فرانس، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، جرمنی،

کینیڈا اور دیگر متعدد ممالک میں مسلمانوں کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ اور یورپ کے سیکولر اقدار کے لیے چیلنج قرار دیا گیا ہے۔ مسلمانوں کی دینی اقدار کو نشانہ بناتے ہوئے ایسے امتیازی قوانین منظور کیے گئے جن سے مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق پر قدغن آتی ہے اور مسلمانوں کے لیے دینی احکام پر عملدرآمد مشکل ہوتا ہے۔ بالخصوص خواتین کے حجاب کے خلاف اور مساجد اور ائمہ پر پابندیاں عائد کرنے کے قوانین منظور کروائے گئے۔ فرانس میں مساجد کے ائمہ کو ایک چارٹر پر دستخط کرنے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ وہ فرانس کی سیکولر اقدار کو تسلیم کرنے اور ان کی پابندی کرنے کا اقرار کریں۔برطانیہ کی حکمران کنزرویٹو پارٹی کے مسلمان ارکان نے پارٹی کے عہدیداران پر الزام عائد کیا کہ اس جماعت کے طور طریقوں میں بڑے پیمانے پر مسلمان دشمن جذبات کارفرما رہتے ہیں۔ سوئٹزر لینڈ میں ایک قانون کے ذریعے مسلمان خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اسلامسٹ اور پولیٹیکل اسلام جیسے مبہم لیبل لگاکر، جن کی کوئی باقاعدہ تعریف نہیں کی جاتی، مسلمانوں کو دباؤ میں رکھا جاتا ہے اور ان کی شہری آزادیوں کو محدود کیا جاتا ہے۔یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف اسلاموفوبیا کی مہم کو روکا جائے، مسلم اقلیتی ممالک میں مسلمانوں کو آزادی کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے،

مغربی ممالک کی حکومتیں ایسے اقدامات کریں جن کے ذریعے مسلمانوں کی جان و مال، عزت و آبرو اور آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔ مسلمان خواتین کے انسانی حقوق کی پاسداری کی جائے، مسلمان ممالک کی حکومتیں اس سلسلے میں اپنا فرض ادا کریں۔اطلاعات کے مطابق مشرق وسطیٰ کی ایک وسیع البنیاد بحری جنگی مشق کا آغاز 3 جنوری سے امریکہ کے پانچویں بحری بیڑے، جس کا ہیڈ کوارٹر بحرین میں واقع ہے، سے ہوچکا ہے۔ امریکہ کی بحری سینٹرل کمانڈ ان مشقوں کی قیادت کررہی ہے اور ان مشقوں میں ساٹھ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے جہاز حصہ لے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کی بحری افواج نے ان مشقوں میں دیگر ممالک کے ہمراہ شرکت کی ہے جن میں اسرائیل بھی شامل تھا۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ یہ مشقیں مستقبل میں اسرائیل کے ساتھ کسی تعاون کا پیش خیمہ نہیں ہوں گی۔ ہم حکومت پاکستان کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا تعاون یا تعلقات کا قیام پوری اُمت مسلمہ کے غیض و غضب کا باعث ہوگا اور پاکستان کے عوام ایسے اقدامات کے خلاف مزاحمت کریں گے۔روس اور یوکرین کے قضیے میں خدشہ ہے کہ بڑی تعداد میں معصوم انسانی جانیں ضائع ہوں گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک فوری جنگ بندی کرکے مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالیں۔

ایسے کسی بھی عمل یا ردعمل سے گریز کیا جائے جو دنیا کو تباہی کی طرف لے کر جائے۔ ہم بین الاقوامی معاملات کو طاقت کی بجائے بین الاقوامی قوانین کے مطابق عدل اور انصاف کے ساتھ حل کرنے کے قائل ہیں۔ ہم زبردستی کسی ملک پر یا اس کے کسی حصے پر قبضے کو ناجائز سمجھتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔ روس اور یوکرین کے تنازعے سے یہ بات ایک بار پھر واضح ہوئی ہے کہ موجودہ عالمی نظام صرف بڑی طاقتوں کے مفادات کا تابع ہے اور کمزور ممالک کے لیے اس عالمی نظام کے ذریعے انصاف کا حصول محض ایک خواب ہے۔مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان کا یہ اجلاس اخوان المسلمون مصر کے مرشد عام الاستاذ ڈاکٹر محمد بدیع کی علالت پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے، مرشد عام گزشتہ آٹھ برس سے قید تنہائی کی سزا بھگت رہے ہیں اور متعدد امراض کا شکار ہیں جو ایک تشویشناک امر ہے۔ انتہائی تکلیف دہ امر یہ بھی ہے کہ مصر میں ساٹھ ہزار سے زائد افراد قید خانوں میں ہیں، جنرل سیسی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد اخوان المسلمون کے ہزاروں افراد کو قید خانے میں ڈال دیا گیا، ان میں سے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی سمیت درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا اور پھانسی دے دی گئی ہے اور جو لوگ جیلوں میں ہیں ان کو اپنے افراد خانہ سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ یہ امر افسوس ناک ہے کہ اخوان المسلمون کے ہزاروں کارکنان کے ساتھ اس المناک سلوک پر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مغربی ممالک کی حکومتیں خاموشی کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ مرشد عام استاذ محمد بدیع کو جیل میں بہتر طبی سہولتیں فراہم کی جائیں اور تمام بے گناہ قیدیوں کو رہا کیا جائے اور اُنہیں انصاف فراہم کیا جائے۔