کم ازکم اجرت میں 100فیصد اضافہ کیاجائے،جماعت اسلامی پاکستان


لاہور(صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کم ازکم اجرت میں 100فیصد اضافہ کیاجائے۔ مہنگائی کے تناسب تنخواہوں کے تعین کے لیے خود کارنظام بنایاجائے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایاجائے۔ اسی طرح پنشن اور پنشن بھی بڑھائی جائے اور پنشنرز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجائے تاکہ بوڑھے پنشنرز کو موجودہ تکلیف دہ صورت حال سے نکالا جاسکے۔    لیبر قوانین اور سماجی تحفظ کے قوانین ( سوشل سیکورٹی ، ،ورکرز ویلفیئر فنڈ ) کا دائرہ تمام مزدوروں بشمول دہاڑی دار مزدوروں کی چھ کروڑ لیبر تک بڑھایاجائے۔

یہ مطالبات  مرکزی مجلسِ شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان کی قراردادبرائے مزدور مسائل میں کئے گئے ،قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وطن عزیز کی معیشت میں مزدور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے ۔ اس بے آواز طبقے کو صبح و شام بڑھتی ہوئی مہنگائی نے زندہ درگور کردیا ہے۔ مزدور کی حالت ناگفتہ بہ ہے ۔یہ بھوک اور افلاس سے لاغر چھت اور علاج سے محروم ہیں او ران کے بچے تعلیم سے محروم ساڑھے سات کروڑ مزدور آبادی کا 33فیصد ہیں۔ l  فارمل سیکٹر  میں ڈیڑھ کروڑ اور ان فارمل  میں تقریباً چھ کروڑ دہاڑی دار مزدور ہیں۔ بد قسمتی سے لیبر قوانین اور سماجی تحفظ کے قوانین کااطلاق چالیس لاکھ سے بھی کم پر ہے جبکہ سات کروڑ سے زائد مزدور لیبر قوانین اور سماجی تحفظ کے قوانین ( سوشل سیکورٹی ، اور ورکرزویلفیئر فنڈ ) سے محروم ہیں۔l         ٹریڈ یونین کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے اور ٹریڈ یونین کی پاداش میں لیبر لیڈرز پر فوجداری مقدمات بنائے جاتے ہیں جو قانون کی خلاف کھلی ورزی ہے ۔کم ازکم اجرت بیس ہزار روپے ہے جو پہلے ہی کم ہے اور روز بڑھتی مہنگائی نے اسے مزید کم کردیا ہے۔ لیکن اس پر بھی عمل درآمد نہیں ہوتا ۔ سودی نظام اور کی مداخلت کی وجہ سے قومی اداروں کی نجکاری کامنصوبہ ملازمت کی مدت کم کرنے ، پنشن ختم کرنےپر پابندی کے منصوبے نے مزدور کے اندر غیر یقینی صورت حال پیداکردی ہے جس سےپیداہونے کاخطرہ ہے۔

ریلوے ،پی آئی اے بجلی کمپنیوں ، آئل اینڈ گیس اور دیگر اداروں کو اونے پونے بیچنے کاخفیہ منصوبہ پلان کو خوش کرنے اور اپنے قومی اثاثوں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ lجماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ لیبر قوانین اور سماجی تحفظ کے قوانین ( سوشل سیکورٹی ،،ورکرز ویلفیئر فنڈ ) کا دائرہ تمام مزدوروں بشمول دہاڑی دار مزدوروں کی چھ کروڑ لیبر تک بڑھایاجائے۔ ان ویلفیئر اداروں کے ساتھ جو ادارے انڈسٹریز وغیرہ رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ انہیں رجسٹرڈ کیاجائے۔ تاکہ آمدن بھی بڑھے اور لیبرزکی رجسٹریشن بھی ۔ l

 سوشل سیکورٹی ،ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر بدترین کرپشن اور بدانتظامی کے باعث تباہ کردیئے گئے ہیں۔ بہتری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ ان اداروں کی گورننگ باڈیز ،بورڈ آف ڈائریکٹر اور ان کے تحت قائم ہونے والی کمیٹیوں اور وزارت محنت اور انسانی حقوق کے تحت قائمہ کمیٹیوں میں حقیقی مزدور نمائندوں کو نمائندگی دی جائے۔lٹھیکیداری نظام کے ذریعے مزدوروں کو مستقل ملازمتوں سے محروم کیاجارہاہے۔ جبکہ ٹھیکیداری نظام خلاف قانون ہے سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود اس پر عمل درآمد قانون کی کھلی خلا ف ورزی اور توہین عدالت ہے۔ ٹھیکیداری نظام کو فوری ختم کیاجائے اور مستقل ملازمتیں دی جائیں۔  lکم ازکم اجرت میں 100فیصد اضافہ کیاجائے۔ مہنگائی کے تناسب تنخواہوں کے تعین کے لیے خود کارنظام بنایاجائے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایاجائے۔ اسی طرح پنشن اور پنشن بھی بڑھائی جائے اور پنشنرز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجائے تاکہ بوڑھے پنشنرز کو موجودہ تکلیف دہ صورت حال سے نکالا جاسکے۔  l

قومی اداروں کی نجکاری کے بجائے انہیں اہل اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں والی بہترین انتظامیہ کے حوالے کیاجائے۔ پاکستان اسٹیل کو چلایا جائے اور نکالے گئے ملازمین کو بحال کیاجائے اور مزید ملازمین کو نہ نکالاجائے۔ l لیبر قوانین پر عمل درآمدکو یقینی بنایاجائے۔ قوانین میں موجود خامیوں کو دور کیاجائے اور خلاف ورزی پرسزا کا قانون بحال کیاجائے۔ ٹریڈ یونین کی حوصلہ شکنی ختم کی جائے ۔ صوبوں کی وزارت محنت کے ادارے صنعت کاروں اور انتظامیہ کے ہاتھوں استعمال نہ ہوں اور قانون کے مطابق اپنی ڈیوٹی انجام دیں ۔ l مدت ملازمت کم کرنے اور پنشن ختم کرنے کے خدشات فی الفور دور کیے جائیں۔  کے تحت بین الصوبائی اداروں کے ملازمین کے مسائل کو فی الفور حل کیاجائے اور ان کی ادائیگی کا فوری اہتمام کیاجائے ۔ قانون میں پائے جانے والے سقم کو دور کیاجائے۔ l

  صوبوں کے تحت بلدیاتی اداروں کے ملازمین کو مستقل کیاجائے اور یہاں سے ٹھیکیداری نظام کے خاتمے اور کام کے مطابق حفاظتی آلات کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے اور سینٹری ورکرز کو ان کے مشکل ترین ۔ کام کے عوض معاوضے دیئے جائیں۔lکوئلے کی کانوں میںکام کرنے والے کانکنوں کو حفاظتی آلات کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ ان کی صحت اور زندگی کی حفاظت کو یقینی بنایاجاسکے اور ان کو مشکل ترین کام کے عوض بہترین معاوضے دیئے جائیں۔l    ،لیبر کورٹس وغیرہ میں فیصلے میرٹ پر کیے جائیں اور زیر التوا ء مقدمات فوری نمٹائے جائیں۔جماعت اسلامی مزدوروں کے حقوق کے حصول ان کی خوشحالی ،ترقی بہبودی ،تعلیم ،صحت ،گھر اور عزت نفس کے تحفظ کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہے اور مدینہ کی اسلامی ریاست کے دعویدار وں سے مطالبہ کرتی ہے کہ تمام مزدوروں تک قوانین کا دائرہ بڑھانے اور ان کے لیے سوشل سیکورٹی کو یقینی بنایاجائے۔ lمزدور اپنے ووٹ کی طاقت کو سمجھیں اور اس کے ذریعے ملک میں نظام مصطفی ۖ کے قیام کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑے ہوں۔ اسی سے پاکستان کی ترقی ہوگی اور یہی مزدوروں کے حقوق اور خوشحالی کاذریعہ ہے۔