اسلام آباد(صباح نیوز)چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی قیادت میں گزشتہ چار سال سے زائد عرصہ کے دوران نیب کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی ہے، نیب میں کئی اصلاحات کرکے نہ صرف نیب کو فعال ادارہ بنایا گیا ہے بلکہ ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے تمام وسائل بروے کار لائے جارہے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی صدارت میں نیب ہیڈکوارٹرز میں نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی مجموعی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوے کیا۔اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشن مسعود عالم خان اور نیب کے دیگر اعلی افسران نے شرکت کی جبکہ تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ چیئرمین نیب نے بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے بھرپور کوششوں پر نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کی تعریف کی۔ نیب کے آپریشن اور پراسیکیوشن ڈویژن کی نیب کے تمام علاقائی بیوروز سے مل کر مثر پراسیکیوشن کے باعث 1405 ملزمان کو سزا سنائی گئی ہے۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ اکتوبر 2017 سے دسمبر 2021 تک چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں نیب نے مجموعی طور پر بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 584 ارب روپے ریکور کئے ہیں۔ آگاہی، تدارک اور نفاذ کے ساتھ ساتھ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان کے نعرے اور ”احتساب سب کیلئے” کے عزم پر مبنی مثر اور جامع انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی وضع کرنے کے علاوہ کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں، نیب کی شاندار کارکردگی کو معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں جیسے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے۔ حکومت پاکستان نے ایف اے ٹی ایف/اے پی جی اراکین میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر بنانے بالخصوص مقررہ عرصہ کی رپورٹس (فالو اپ رپورٹس) کے جائزہ کے بعد کی تیاری میں کوششوں کو سراہا ہے جس سے ایف اے ٹی ایف رابطہ کمیٹی پاکستان کو اپنا کام مقررہ وقت میں مکمل کرنے میں مدد ملی۔
واضح رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جن کو کوئی نہیں چھو سکتا تھا، کو قانون کے کٹہرے میں لایا گیا، اس وقت ملک بھر کی احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1237 ریفرنسز زیر سماعت ہیں، ان کی مالیت تقریبا 1335.019 ملین روپے ہے۔ احتساب عدالتوں میں نیب کی مجموعی سزا کی شرح 66.8 فیصد ہے۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ نیب نے ٹھوس شواہد، دستاویزی ثبوتوں اور گواہوں کی بنیاد پر انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں مزید بہتری لانے اور نیب کے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ نیب میں بدعنوانی کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے، شکایت کی جانچ پڑتال کیلئے 2 ماہ، انکوائری کیلئے 4 ماہ اور انویسٹی گیشن کیلئے 4 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے۔ نیب نے جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس کا مقصد انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن میں سہولت و معاونت فراہم کرنا ہے۔
نیب نے احتساب عدالتوں میں نیب مقدمات کی مثر پیروی اور وائٹ کالر کرائمز کی انویسٹی گیشن کیلئے انویسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹر کو جدید بنیادوں پر تربیت فراہم کرنے کیلئے نیب ہیڈکوارٹرز میں پاکستان اینٹی کرپشن اکیڈمی قائم کی ہے۔ نیب نے علاقائی بیوروز میں شکایات سیل کے علاوہ وٹنس ہینڈلنگ سیلز قائم کئے ہیں، ان بنا پر نیب متعلقہ احتساب عدالتوں میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مقدمات کی بھرپور پیروی کر رہا ہے۔ قومی ذمہ داری کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ دور کے تناظر میں نیب اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے، نیب نے پاکستان کے بین الاقوامی سطح پر وعدوں میں پیشرفت میں اہم کردار ادا کیا ہے، نیب نے اقوام متحدہ کے کنونش برائے انسداد بدعنوانی(یو این سی اے سی) کا دستخط کنندہ ہونے کی حیثیت سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی مدد کی روک تھام کیلئے سیل قائم کیا ہے، پاکستان سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے، نیب نے سی پیک کے تحت پاکستان میں جاری منصوبوں کی نگرانی کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے ”احتساب سب کیلئے” پر عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ نیب آرڈیننس نیب کو ہر قسم کی بدعنوانی ختم کرنے کا اختیار دیتا ہے، موجودہ انتظامیہ کے دور میں نیب نے مختلف پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے بدعنوانی کے خلاف عوامی سطح پر آگاہی مہم چلائی ہے۔ نیب نے مختلف وفاقی و صوبائی اداروں، وزارتوں اور دیگر سرکاری کارپوریشنز اور خود مختار اداروں میں طریقہ کار میں خامیوں کی نشاندہی کرکے اقدامات کیلئے سفارشات پیش کی ہیں تاکہ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے خامیوں پر قابو پایا جا سکے۔ نیب نے یونیورسٹیوں میں طالب علموں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں تاکہ چیئرمین نیب کے وژن کے مطابق مستقبل کی لیڈرشپ کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کیا جا سکے۔ نیب نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں جو بدعنوانی کے خلاف آگاہی کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
چیئرمین نیب سیشن جج کوئٹہ سے لے کر قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے تک 40 سال کا تجربہ رکھتے ہیں۔ بطور چیئرمین نیب گذشتہ چار سال کے دوران نیب کی کارکردگی نہ صرف شاندار رہی ہے بلکہ عزت و وقار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ نیب بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا ہے اور ان سے لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائی ہے جو کہ نیب کے تمام افسران کی بھرپور محنت، عزم، میرٹ اور شفافیت کی عکاسی کرتی ہے، وہ بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں، نیب کو امید ہے کہ اجتماعی کوششوں سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، ہمیں اپنی نسل نو کیلئے خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان چھوڑنا چاہئے۔